1
0
Sunday 23 Sep 2012 23:33

امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کے زیراہتمام 100 مستحق جوڑوں کی شادیاں

امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کے زیراہتمام 100 مستحق جوڑوں کی شادیاں
رپورٹ: فیصل عمران چوہدری 

1982ء کو ماڑی انڈس جیسے سنگلاخ اور پسماندہ علاقہ سے رفاعی اور فلاحی کاموں کا آغاز کرنے والا ادارہ امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کا دائرہ کار وسیع ہوتا گیا اور آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان سمیت پورے ملک میں بے آسرا لوگوں کا سہارا بن گیا۔ صحت، تعلیم، یتامیٰ کی پرورش، بیوگان کو امداد، تعلیمی وظائف، اجتماعی شادیاں، چھت کی فراہمی، آبرسانی اور تمام شعبہ جات میں عوامی خدمات امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کا طرہ امتیاز ہے۔ رفاہ عامہ کے ذریعے انجام دی جانے والی خدمات کا دائرہ کار کسی مذہب و مسلک تک محدود نہیں بلکہ شیعہ، سنی، اہل حدیث، دیوبندی، بریلوی حتیٰ غیر مسلم بھی اس ادارہ سے استفادہ کر رہے ہیں۔

21 ستمبر کو ماڑی انڈس میانوالی میں امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کے زیراہتمام سو مستحق جوڑوں کی شادیاں کروائیں گئیں۔ اس کے لیے پرُوقار تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس تقریب کے موقع پر ایم این اے عمیر حیات روکھڑی، ملک فواد، اسلامی تحقیقاتی کونسل کے ڈی جی جسٹس شاہ نواز اولکھ، مخدوم زادہ مرید کاظم، شہید یاسر عباس کے والد کرنل (ر) جعفر عباس رضوی، فادر سہیل کیتھولک چرچ میانوالی، ندیم حسین، سید اقرار حسین ایڈووکیٹ سمیت علاقہ بھر سے مذہبی، سیاسی، سماجی شخصیت کی کافی بڑی تعداد شریک تھی۔ 

مقررین نے تقریب سے خطاب کرنے ہوئے ادارہ کے اس عمل کو خوب سراہا اور اس کارخیر میں اپنے تعاون کا مکمل یقین دلایا۔ تقریب میں ڈسٹرکٹ میانوالی کے 45، ڈسٹرکٹ ڈیرہ اسماعیل خان کے 25، ڈسٹرکٹ بھکر کے 25، اور ڈسٹرکٹ خوشاب کے 5 جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔ اجتماعی شادیوں کا سلسلہ 2004ء میں شروع ہوا اور صرف میانوالی ہی نہیں بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان، لیہ، بھکر، تونسہ، مظفر آباد، رحیم یار خان، آزاد کشمیر اور پارہ چنار میں امام خمینی (رہ) ٹرسٹ کے زیراہتمام اجتماعی شادیوں کی تقاریب منعقد ہوچکی ہیں۔ 

اب تک 955 جوڑوں کی اجتماعی شادیاں اور 3500 انفرادی شادیاں ادارہ کے زیراہتمام انجام پا چکی ہیں، جن میں غریب بچیوں کو گھر کا مکمل جہیز فراہم کیا جانا شامل ہے۔ یہ سب کچھ اہل خیر حضرات کے تعاون سے ہوتا ہے۔ اس ادارہ کے روح رواں چیئرمین امام خمینی (رہ) ٹرسٹ و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل سید افتخار حسین نقوی ہیں، جن کی انتھک کاوشوں کے نتیجہ میں ادارہ ان امور کو انجام دے رہا ہے۔ 

علامہ سید افتخار حسین نقوی نے سو اجتماعی جوڑوں کی شادی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب نہ صرف اتحاد بین المسلمین بلکہ اتحاد بین الادیان کا ثبوت ہے۔ آج ہر مکتب فکر کے لوگ اس تقریب میں موجود ہیں، ملک میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں، کچھ اسلام دشمن پاکستان دشمن پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، جن پر حکومت قابو نہیں پا رہی اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے رحمان ملک شیعہ سنی فساد کا شوشہ چھوڑ دیتے ہیں۔
 
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ لا اینڈ آرڈر کا ہے، اس پر کنٹرول پانا حکومت کا کام ہے۔ دشمن کے زرخرید پالتوں کو کنڑول کرنا حکومت کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی امریکہ، اسرائیل اور بھارت کروا رہے ہیں۔ انہوں نے گستاخانہ خاکوں اور فلم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے دل گرفتہ ہیں، پیروکار ابوجہل نے شان رسالت (ص) میں گستاخی کرکے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے، اس لیے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ لعنت کا طوق بدبخت پادری کے گلے میں ڈالیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں، لیکن اسی اسلام نے ہمیں عقل کا درس بھی دیا ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ملکی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں، اس سے اس بدبخت فلم ساز کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ نہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، اصل مجرم امریکا ہے، اپنی املاک کو نقصان مت پہنچاؤ، قومی املاک کو نقصان پہنچانے والے اسلام، رسول پاک اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ علامہ افتخار حسین نقوی نے ایک جوڑے کا نکاح خود پڑھا اور نکاح کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو کی اور ان کو نصیحت کی اپنے ازواجی فرائض کو احسن طریقے سے انجام دیں اور آل محمد (ع) کی سیرت پر چلیں۔ تقریب کے بعد تمام شرکاء کو ولیمہ کا کھانا دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 197956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Muhammad Saleh
Pakistan
میں دیوبندی فرقے سے ہوں، میں اس سال فارغ التحصیل ہوا ہوں۔ میں ایک دینی مدرسہ قائم کرنا چاہتا ہوں اور اس کیلئے آپ حضرات کے ٹرسٹ سے تعاون کا طلبگار ہوں۔ میرا علاقہ بلوچستان میں ایران کی سرحد پر واقع ہے، جتنا ہوسکے آپ حضرات تعاون فرمائیں۔
03337926813
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش