0
Saturday 6 Feb 2010 12:16

لوگوں کو آگ و خون میں نہلانے والے ظالم،دہشت گرد،فسادی،انسانیت کے بدترین دشمن اور غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،علمائے کرام

لوگوں کو آگ و خون میں نہلانے والے ظالم،دہشت گرد،فسادی،انسانیت کے بدترین دشمن اور غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں،علمائے کرام
کراچی:تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے جید علمائے کرام نے مشترکہ طور پر شہدائے کربلا کے چہلم اور یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کراچی میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کی بھرپور مذمت کی ہے۔دہشت گردی کی اس بہیمانہ اور بزدلانہ کارروائی پر لوگوں کو اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے روکنے کے لئے جیو نیوز پر ممتاز اسکالر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے ان علمائے کرام کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور ایسی کسی بھی کارروائی سے گریز کریں،جو املاک کی تباہی اور مزید انسانی جانوں کے زیاں کا سبب بنے۔ان علمائے کرام کی متفقہ رائے تھی کہ لوگوں کو خون میں نہلانے والے ظالم ،فسادی اور انسانیت کے بدترین دشمن ہیں۔ ان کا کسی مذہب،مسلک یا مدرسے سے تعلق نہیں،یہ وہ استعماری ایجنٹ ہیں جو اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں بک کر پاکستان کو آگ و خون میں نہلا دینا چاہتے ہیں۔ایسا ہر عمل حرام اور کرنے والا اگر مسلمان ہے تو دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی یہ بزدلانہ کارروائی کرنے والے غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی نادیدہ قوت ملک میں فرقہ وارانہ فساد کرانا چاہتی ہے اور ہمیں مل کر ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔
مفتی منیب الرحمن نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کا امیج تباہ ہو رہا ہے اور اگر قوم نے اس موقع پر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہ کیا،تو دشمن اپنی سازش میں کامیاب ہو جائے گا۔ 
علامہ کوکب نورانی اوکاڑوی نے مصیبت کی اس گھڑی میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی جانب سے کی جانے والی امن کی اپیل اور لوگوں کو صبر کی تلقین پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلام کے امن و آشتی کے فلسفے کو عام کرنے کی جتنی ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس قیامت خیز صورتحال سے نکلنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ قوم اجتماعی توبہ کرے اور اعمال بد سے برأت کا اظہار کرے۔ 
علامہ عباس کمیلی نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے رہے ہیں گے۔آخر حکومت اپنا کوئی کردار ادا کیوں نہیں کرتی،تمام تر مظالم کے باوجود ہمیں امن کی تلقین کی جاتی ہے۔
مفتی محمد نعیم نے اس واقعے کو حکومت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر اہم موقع پر حکومت حفاظتی انتظامات کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے،مگر اس کے باوجود دہشت گرد اپنا وار کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔گزشتہ دنوں شہر میں ہونے والی لوٹ مار اور لسانی فسادات پر بھی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی،اسی لئے دہشت گردوں کو حوصلہ ملا اور انہوں نے دہشت گردی کی یہ کارروائی کی۔ 
علامہ قمبر عباس نقوی نے اس واقعے کو حسینیت کے خلاف یذیدیت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ قاتلان کر بلا آج بھی متحرک ہیں اور ہمیں حسینیت کا علمبردار بن کر ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ظلم و جبر سے حسینیت کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ڈاکٹر عامر لیاقت کی جانب سے صبر کی تلقین کی اپیل پر انہوں نے کہا کہ میری لوگوں سے التجا ہے کہ خدارا صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔آگے بڑھ کر متاثرین کی مدد کریں،مگر اشتعال انگیزی کی کسی بھی کارروائی کا حصہ نہ بنیں۔ 
حافظ ابتسام الٰہی ظہیر نے اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کو صبر کی تلقین کی اور کہا کہ اس طرح کی حرکت کرنے والے مسلمان یا انسان کہلانے کے لائق نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی اس کارروائی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے اور انہی کی ایماء پر یہ فساد برپا کیا جا رہا ہے۔ 
مولانا عدنان کاکاخیل نے اس واقعے کو حکومت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اس کارروائی کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔
 علامہ زہیر عابدی نے کہا کہ مقدس ایام میں اس طرح کے واقعات اب ایک معمول بنتے جا رہے ہیں جن پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کر کے سرعام پھانسی دی جائے۔ 

خبر کا کوڈ : 19898
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش