0
Saturday 29 Sep 2012 22:53

امریکی قونصل خانوں پر یارسول اللہ (ص) کے پرچم اور لوٹ مار کرتے ملک دشمن

امریکی قونصل خانوں پر یارسول اللہ (ص) کے پرچم اور لوٹ مار کرتے ملک دشمن
تاریخ کی متنازعہ ترین، اسلام مخالف، گستاخانہ اور تہذیبوں کے تصادم پر مبنی امریکی فلم ’’ Innocence of Muslims‘‘ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا کر رکھ دی ہے، جیسا کہ باشعور مسلم امہ جانتی ہے کہ شیطان بزرگ امریکہ کے حکام کا ہر قول و فعل اسلام اور مسلمان دشمنی پر مبنی ہوتا ہے تو امریکہ اور صہیونی ناپاک ذہنوں نے اس قسم کی متنازعہ فلم بنا کر دنیا بھر کے مسلمانوں کو متحد کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا، بلکہ بقول علامہ سید جواد نقوی استعمار اور اسلام دشمن قوتیں گاہے گاہے مسلمانوں کی نبض چیک کرتی ہیں، اگر یہ نبض تیز چل رہی ہو تو انہیں پیغام مل جاتا ہے اور اگر یہ کبھی کمزور پڑ جائے تو وہ اس حوالے سے ہی اپنی پالیسیاں مرتب کرتے ہیں۔

امریکی شہری یہودی سام بیسائل نے ملعون پادری ٹیری جونز (جو اس سے قبل بھی قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کرنے کی ناپاک جسارت کر چکا ہے) کے تعاون سے یہ فلم بنائی ہے، اس فلم میں رسالت مآب حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی شان اقدس میں جس قسم کی گستاخی کی گئی ہے ایسی ناپاک جسارت تاریخ بشیرت میں کبھی نہ ہوئی ہو گی، اس فلم میں نبی آخر الزماں (ص) کو نعوذ باللہ دہشتگرد اور بے رحم ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس فلم کی تیاری میں پس پردہ امریکی و صہیونی ذہن لازمی کار فرما ہونگے، اسے کسی کا ذاتی فعل سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہوں گے۔

اس فلم کے منظر عام پر آنے کے بعد عالم اسلام میں بالخصوص اور دنیا بھر میں بالعموم شدید ترین احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا، پاکستان میں بھر ناموس رسالت (ص) پر مرمٹنے کیلئے تیار فرزندان توحید نے سڑکوں پر نکل کر امریکہ سے نفرت کا کھلم کھلا اظہار کیا، اس دوران اب تک جتنے امریکی پرچم پاکستان میں نذر آتش ہوئے شائد ہی کبھی ہوئے ہوں، شائد ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے اس ناپاک جسارت کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہ کی ہو، حتیٰ کہ پاکستان کی اقلیتی برادری بھی مسلمانوں کے شانہ بشانہ تھی، بچے، بوڑھے، جوان، خواتین سب کے لبوں پر ایک صداء تھی۔ ’’امریکہ مردہ باد، گستاخ رسول (ص) کی ایک سزاء، سر تن سے جدا، سر تن سے جدا‘‘ ۔

پاکستان میں اس توہین آمیز فلم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ 13 ستمبر سے شروع ہو گیا تھا، اور حکومت نے 16 ستمبر کو کراچی میں شمع ناموس رسالت (ص) کے پروانوں کو گولیوں کا نشانہ بنا کر امریکی اتحادی ہونے کو واضح ثبوت دیدیا، 16 ستمبر کی سہ پہر مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ’’لبیک یارسول اللہ (ص)‘‘ ریلی نکالی گئی، طے شدہ پروگرام کے تحت ریلی نے امریکی قونصل خانے تک جانا تھا، اور وہاں پہنچ کر ریلی کی قیادت کرنے والے تین چار علماء کرام نے آگے جا کر امریکی قونصل خانہ کے ذمہ داروں کو احتجاج پر مبنی یاداشت پیش کرنی تھی، ریلی میں مرد و جوانوں کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین اپنے شیر خوار بچوں کے ہمراہ شریک تھیں، اور ریلی کے ہزاروں شرکاء ’’لبیک یارسول اللہ (ص) کی صدائیں بلند کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔
ریلی جب قونصل خانہ سے لگ بھگ ایک کلو میٹر دور تھی تو پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے آگے بڑھنے سے روکنے کے علاوہ ہوائی فائرنگ اور شدید ترین شیلنگ شروع کر دی، اس موقع پر واٹر کینن کے ذریعے ریلی کے شرکاء پر انتہائی پریشر سے پانی پھینکا گیا، یہاں ایک بار پھر یہ واضح رہے کہ اس ریلی میں معصوم بچے اور خواتین بھی شریک تھیں، ذرائع بتاتے ہیں کہ انتظامیہ نے ریلی کو سبوتاژ کرنے کا منصوبہ پہلے ہی بنا رکھا تھا،اور ’’اوپر‘‘ سے ریلی کے شرکاء کو نشانہ بنانے کا حکم بھی تھا، اس دوران ریلی کے شرکاء ہوائی فائرنگ، شدید ترین شیلنگ اور رکاوٹوں کے باوجود پرامن طور پر منزل کی جانب بڑھ رہے تھے کہ اچانک پولیس اہلکاروں کی جن گولیوں کا رخ کچھ دیر قبل آسمان کی طرف تھا یک دم سامنے کھڑے ان مظاہرین کی طرف ہو گیا، جو اپنے پیارے نبی (ص) کی ناموس کیلئے احتجاج ریکارڈ کروانے نکلے تھے۔

پولیس اور رینجرز کی براہ راست فائرنگ اور اس ریاسی دہشتگردی کے باعث 9 نوجوان شدید زخمی ہو گئے، بعدازاں جس میں ایک غیرت مند باپ کا بیٹا سید علی رضا تقوی ناموس (ص) پر قربان ہو گیا، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ صادق تقوی کے بڑے بھائی علی رضا تقوی نے اپنے اس آخری احتجاج میں جام شہادت نوش کرکے شہید ناموس رسالت (ص) کا لقب پا لیا، اور پاکستان کے مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کر دیا، اس سب کے باوجود ریلی کے شرکاء نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور نہ ہی کوئی شیشہ ٹوٹا اور نہ کسی درخت کا پتہ تک گرا، اتنے بڑے سانحہ کے پیش آنے کے بعد بھی ریلی میں شریک جوانوں نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور معروف عالم دین علامہ امین شہیدی کی قیادت میں امریکی قونصل خانہ کی جانب اپنا سفر جاری رکھا ہوا تھا۔

پولیس کے ڈنڈوں، فائرنگ اور شدید شیلنگ کے سائے میں لہو لہان نوجوان جذبہ ایمانی سے آگے بڑھتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے تھے، آخر کار پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے پاس آنسو گیس کے شیل اور گولیاں ختم ہو گئیں، لیکن شمع ناموس رسالت (ص) کے پروانوں کے جوش و جذبہ میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی، نوجوان امریکی قونصل خانہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے اور چند نوجوانوں نے قونصلیٹ کا مین گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہونے کے بعد وہاں نصب امریکی پرچم اتار کر نذر آتش کیا اور ’’لبیک یارسول اللہ (ص)‘‘ کا پرچم امریکی قونصلیٹ پر لہرانے کا تاریخی کارنامہ سرانجام دیدیا، اور پھر پرامن طور پر واپس آگئے۔

اسی قسم کی صورتحال اگلے روز یعنی 17 ستمبر کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں دیکھنے کو ملی، جہاں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکنوں نے اپنے کراچی کے بھائیوں کی تقلید کرتے ہوئے تمام تر رکاوٹیں اور پولیس کی شیلنگ و ہوائی فائرنگ کا مقابلہ کرتے ہوئے امریکی قونصلیٹ پر نصب امریکی جھنڈا نذر آتش کیا اور ’’لبیک یارسول اللہ(ص)‘‘ کا پرچم لہرا کر شیطان بزرگ سے شدید نفرت کا اظہار کیا، 14 ستمبر کو اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس اور کی ریلی مرکزی رہنمائوں کی قیادت میں امریکی سفارت خانہ کے قریب پہنچی اور وہاں بھی پولیس تشدد کے باوجود پرامن طور پراحتجاج ریکاڈ کرایا گیا۔

20 ستمبر کو اسلام آباد میں نامعلوم شناخت سے توہین رسالت (ص) کے نام پر مظاہرے کئے گئے اور اب تک ہونے والے احتجاج کے برعکس شدید توڑ پھوڑ ہوئی۔ نقاب پوش اور اسلحہ بردار مظاہرین نے وفاقی دارالحکومت کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا، موقع پر موجود صحافیوں کا کہنا تھا کہ ان مظاہرین کے ہاتھوں میں کالعدم فرقہ پرست تنظیموں کے جھنڈے تھے اور وہ راستے میں آنے والی ہر شے عمارت، بورڈ اور دکانوں پر حملہ آور ہو رہے تھے، ان مظاہرین کی شناخت اس وقت ظاہر ہوئی جب رات کو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والی توڑ پھوڑ میں کالعدم سپاہ صحابہ او لشکر جھنگوی کے لوگ ملوث تھے، جو ہزاروں کی تعداد میں روالپنڈی کے راستے وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوئے۔

بعدازاں 21 ستمبر کو حکومت سمیت ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے ’’یوم عشق رسول (ص)‘‘ منانے اور احتجاجی ریلیوں کا اعلان کیا، اس روز ملک کے کونے کونے اور چوک و چوراہوں پر احتجاج دیکھنے کو ملے، اس دوران مختلف شہروں میں پرامن احتجاج کے علاوہ توڑ پھوڑ کے واقعات بھی رونماء ہوئے، اس کے علاوہ دکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ مار بھی کی گئی اور بینکس کی اے ٹی ایم مشینز بھی مذہبی لبادہ اوڑھنے والے لے اڑے، اس روز ملک بھر میں 20 سے زائد افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ بھی دھونا پڑا۔
 
حکام کے مطابق اس روز ہونے والی لوٹ مار اور توڑ پھوڑ میں بھی کالعدم سپاہ صحابہ کے شرپسند ملوث پائے گئے، جنہوں نے ملک بھر میں ہونے والے پرامن مظاہروں کو تشدد کا رنگ دیا اور عالمی سطح پر میڈیا کے ذریعے اس عظیم مقصد کی خاطر ہونے والے احتجاج کی روح کو متاثر کیا، جس کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خود کو اس لوٹ مار اور پرتشدد احتجاج سے علیحدہ ظاہر کیا۔

اس روز عشق رسول (ص) کیلئے ہونے والے احتجاج کو غلط رنگ دینے والے ملک و اسلام دشمن ثابت ہوئے اور انہوں نے امریکی و صہیونی عزائم کو تقویت بخشی، وہ لوگ شائد بھول گئے تھے کہ امریکہ کی اس ناپاک جسارت کے خلاف جنگ تو 16 اور 17 ستمبر کو کراچی اور لاہور میں غیور نوجوانوں نے جیت لی تھی اور یہ شائد مال غنیمت جمع کرنے گئے تھے، کراچی اور لاہور جہاں پرامن احجاج کرتے ہوئے استعمار دشمنی کا ثبوت دیا گیا اور غیور جوانوں نے امریکی قونصل خانوں پر ’’لبیک یارسول اللہ (ص) کے پرچم لہرا کر پاکستان میں استعمار دشمنی کی نئی تاریخ رقم کی۔
 
جبکہ دوسری جانب امریکی عزائم کی تکمیل میں پیش پیش کالعدم جماعتوں کے شرپسندوں نے لوٹ مار کے ذریعے اپنے مقاصد عیاں کر دیئے، تاہم ہمیشہ کی طرح ان ملک دشمنوں کی سازش کامیاب نہیں ہوگی اور جس طرح ملک بھر میں تمام مکاتب فکر کے پیروکاروں نے اس متنازعہ فلم کیخلاف تمام تر فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ احتجاج کیا اس کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں یہی ایشو مسلمانوں کو متحد کرنے کے علاوہ استعماری قوتوں کے خلاف بھرپور طریقہ سے میدان میں نکلنے کا موقع فراہم کرسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 199282
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش