0
Monday 1 Oct 2012 23:01

غزہ کی معاشی ناکہ بندی پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے، مصری صدر

غزہ کی معاشی ناکہ بندی پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے، مصری صدر
اسلام ٹائمز۔ مصر کے صدر ڈاکٹر محمد مرسی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں ان کے ملک کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی ہے، انہوں نے مظلوم فلسطینیوں کی مدد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینیوں کو بھوکا اور پیاسا نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی غزہ کے محاصرے پر آنکھیں بند رکھ سکتے ہیں، مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصری صدر نے ان خیالات کا اظہار ترکی میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ کے چوتھے سالانہ اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی پورے عالم اسلام کی ناکہ بندی ہے، فلسطینیوں کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کے حوالے سے قاہرہ کا موقف دوٹوک اور واضح ہے اور ہم مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا میں لے کر جائیں گے۔
 
مصری صدر نے کہا ہے کہ فلسطین کی تمام نمائندہ قوتوں سے ہمارے رابطے ہیں، ہمیں فلسطینیوں کو اپنے معاملات خود حل کرنے کے لیے انہیں ہر قسم کے مواقع فراہم کرنا چاہئیں تاکہ وہ اپنی آزادی کی منزل کو پا سکیں، انہوں نے کہا کہ غزہ کے محصورین، مغربی کنارے اور بیت المقدس کے شہریوں کی ہر طرح سے مدد پوری مسلم دنیا کی بنیادی ذمہ داری ہے، ہم فلسطینیوں کی حمایت اور مدد کے لیے جہاں تک جاسکے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی معاشی پابندی میں مصری عوام خود کو الگ تھلگ نہیں کریں گے، محمد مرسی نے کہا کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد کھلی ہے، ہم اپنے محصور بھائیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن امداد فراہم کریں گے اور ہم نے ادویات، غذاء، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں غزہ کے شہریوں کی مدد کا تہیہ کر رکھا ہے۔
 
محمد مرسی نے فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے عالم اسلام سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کے لیے آئینی، قانونی اور اخلاقی جدوجہد کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کی مدد ہم سب کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے، اگر پوری دنیا آزادی کی بات کرتی ہے تو فلسطینیوں کو بھی اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے تاکہ دنیا کی آزاد قومیں مل کر فلسطینیوں کو اپنی صف میں شامل کریں۔
خبر کا کوڈ : 200057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش