1
0
Monday 8 Feb 2010 15:29

حماس کی جانب سے فلسطینی گروہوں کے درمیان گفتگو اور قومی مفاہمت پر زور

حماس کی جانب سے فلسطینی گروہوں کے درمیان گفتگو اور قومی مفاہمت پر زور

غزہ سے اسلام ٹائمز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس قومی مفاہمت کے تحقق میں سنجیدہ نہیں ہیں اور وہ اسرائیل اور امریکا کی رائے کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ فلسطینی گروہوں کے درمیان قومی مفاہمتی معاہدے کی خاطر مذاکرات کا سلسلہ 2008 سے چل رہا ہے لیکن اب تک یہ گفتگو حماس اور فتح کے درمیان موجود اختلافات کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ اختلافات 2007 میں کرانہ باختری کے کچھ حصے اور غزہ کے فلسطینی اتھارٹی کے قبضے سے خارج ہونے کے بعد شدت اختیار کر گئے اور مصر کی ثالثی میں کئی بار گفتگو کے باوجود بھی کوئی خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔ قطر کے ڈیلی "الشرق" نے اس بارے میں لکھا ہے کہ فتح کی طرف سے ایک وفد کی غزہ آمد کے بعد حماس کی طرف سے بھی ایک وفد کی فلسطینی اتھارٹی کے مرکز رام اللہ میں آمد متوقع ہے۔ یاد رہے کہ حماس کے سربراہان نے کہا ہے کہ وہ صرف مصر کی ثالثی میں انجام پائے فتح کے ساتھ گذشتہ معاہدوں کے پابند رہیں گے اور قومی مفاہمت کی یادداشت میں کسی نئی چیز کے اضافے کی اجازت نہیں دیں گے۔ قومی مفاہمتی کمیٹی کے رکن حسن عبدو نے اس بارے میں کہا کہ فلسطین میں قومی مفاہمت فلسطینی عوام کا مطالبہ ہے اور تمام فلسطینی گروہ اس بارے میں اتفاق نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے قومی مفاہمت کو فلسطینی عوام کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا اور دو گروہوں حماس اور فتح سے مطالبہ کیا کہ اس سمت میں عملی قدم اٹھائیں۔ اگرچہ فلسطینی رہنما مخصوصا حماس کی منتخب حکومت یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ قومی مفاہمت فلسطینیوں کے حقوق کی بازگشت کی خاطر مسئلہ فلسطین کو اپنی اصلی جگہ لانے میں مدد کر سکتی ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی کا امریکا کی طرف جھکاو اور صیہونیستی رژیم کے ساتھ ساز و باز کی کوششیں قومی مفاہمت کے حصول کو مشکلات سے دوچار کر رہی ہیں۔ انہوں نے قومی مفاہمت کی خاطر انجام پانے والی گفتگو کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ غزہ میں فتح کے رہنماوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور حماس بھی یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ بھی کرانہ باختری میں مکمل آزادی سے برخوردار ہو جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے حکام امریکی دباو کے تحت عمل کرتے ہیں جسکے نتیجے میں قومی مفاہمت کا عمل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 20035
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Australia
All of my quetsions _settled—thanks!
ہماری پیشکش