0
Tuesday 9 Oct 2012 20:57

سوئس حکام کو خط، حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست

سوئس حکام کو خط، حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست
 اسلام ٹائمز۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی پر مشتمل پانچ رکنی عمل درآمد بینچ نے آٹھ ستمبر کو دیے گئے اپنے حکم میں وفاق کو چار اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی جن میں وزیراعظم کی جانب سے وفاق کو وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کو سوئس عدالت کو خط لکھنے کا تحریری اختیار تفویض کرنا، وزیر قانون کی جانب سے لکھے گئے خط کا متن جائز ے کے لیے عدالت میں پیش کرنا، خط سوئس عدالت کو بھجوائے جانے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنا اور سوئس حکام کی جانب سے خط کی وصولی کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنا شامل تھے۔ 

وفاقی حکومت نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی، حکومت کا کہنا ہے کہ این آر او فیصلے کے مطابق خط سپریم کورٹ کی مرضی کے مطابق نہیں لکھا جاسکتا، حکومت خط کے متن میں اپنے خدشات کو مدنظر رکھے گی۔ درخواست میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے اٹھارہ ستمبر کے حکم نامے کو چیلنج کیا ہے۔ اس حکم نامے میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے خط لکھنے کے لیے چار مراحل تجویز کئے تھے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی کی وساطت سے دائر ہونے والی درخواست میں وفاقی حکومت نے موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ کے سترہ رکنی بنچ نے این آر او فیصلے کے پیرا گراف نمبر ایک سو اٹھہتر میں کہیں نہیں لکھا کہ خط کا مسودہ سپریم کورٹ منظور کرے گی۔ 

پانچ رکنی بنچ نے خط لکھنے کے چار مراحل دیکر سترہ رکنی بنچ کے فیصلے سے تجاوز کیا ہے۔ وفاقی حکومت کا مزید موقف ہے کہ عمل درآمد کروانے والا بنچ فیصلے کی روح کے منافی کوئی حکم نامہ جاری نہیں کر سکتا۔ نظرثانی درخواست کے مطابق وفاقی حکومت کی پُرخلوص خواہش ہے کہ خط لکھنے کا معاملہ اس انداز میں حل ہو کہ عدالت کا وقار بھی ملحوظ خاطر رہے اور حکومت کے خدشات بھی دور ہو جائیں۔ وفاقی حکومت نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ کے اٹھارہ ستمبرکے حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے اور عدالت کے تجویز کردہ خط لکھنے کے چار مراحل واپس لئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 202278
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش