0
Sunday 21 Oct 2012 18:35

کراچی، تاجر و صنعت کار برادری کا وزیر اعلیٰ ہاﺅس و گورنر ہاﺅس پر دھرنے اور ہڑتال کا اعلان

کراچی، تاجر و صنعت کار برادری کا وزیر اعلیٰ ہاﺅس و گورنر ہاﺅس پر دھرنے اور ہڑتال کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق سربراہ سراج قاسم تیلی نے کہا ہے کہ شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال کے خلاف ایوان تجارت وصنعت کراچی 10 نومبر کو ہڑتال کرے گا تاہم اس سے پہلے 22 اکتوبر کو شہر بھر میں احتجاجی کالے بینرز لگائے جائیں گے اور اس کے بعد 3 نومبر کو گورنر ہاﺅس اور وزیراعلیٰ ہاﺅس کے سامنے تاجر و صنعت کار دھرنا دیں گے۔ اس بات کا فیصلہ ایوان تجارت وصنعت میں ہونے والے تاجروں کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس موقع پر چیمبر کے صدر ہارون اگر، سینئر نائب صدر شمیم فرپو اور نائب صدر ناصر محمود سمیت سابق صدور میاں ابرار احمد، ہارون فاروقی، اے کیو خلیل، انجم نثار اور سینیٹر عبدالحسیب خان، عارف حبیب سمیت دیگر موجود تھے۔ اس موقع پر تمام صنعتی ایسوسی ایشنز کے نمائندگان بھی موجود تھے۔
 
سراج قاسم تیلی نے تین نکاتی احتجاجی پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے رابطہ کریں گے اور دھرنا اور بینرز لگائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم 10 نومبر کو ہڑتال کریں گے اور اس ہڑتال اور دھرنے میں ہم کراچی کی عوام کو دعوت دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح کراچی کے عوام بھتہ خوری سے متاثر ہیں اسی طرح تاجر و صنعت کار بھی متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہونے پر تاجروں نے تجاویز دی ہیں کہ ہم حکومت اور سیاسی جماعتوں کے پروگرامات کا بائیکاٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں کمیونٹی پولیس کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے بھی تجاویز آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی گروپس کراچی کے مخصوص علاقوں میں قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کراچی میں وار آف ٹرف چل رہی ہے اور اس میں کراچی کی تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔

زبیر موتی والا نے کہا کہ پاکستان میں فورسز کا احتساب نہیں ہوتا۔ فورسز کا احتساب ہونا ضروری ہے اور شہر میں موجودہ حالات کو کنٹرول کرنے کےلئے پولیس کو تربیت دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ملزمان پکڑے جاتے ہیں اور پھر شواہد نہ ہونے کی بناء پر چھوٹ جاتے ہیں حکومت اس سلسلے میں قانون سازی کرے اور جدید طریقوں کے ذریعے شہادتیں جمع کی جائیں۔ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے عدالتوں کی بھی مدد کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ اے کیو خلیل نے کہا کہ شہر کراچی لسانی، سیاسی اور مذہبی طور پر تقسیم ہوچکا ہے۔

سی پی ایل سی کے چیف احمد چنائے نے کہا کہ شہریوں کا استحصال کیا جارہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کے حل کے لئے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک وقت میں 4762 پولیس اہلکار ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں جبکہ 5 سے 6 ہزار رینجرز اہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں 55 ہزار پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ کام کررہے ہیں۔ شہر میں حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی ضروری ہے اور کمیونٹی پولیس کراچی کے 9 علاقوں میں کام کررہی ہے۔ اس کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے تاجروں کو مشورہ دیا کہ وہ پریشر گروپ بنائیں تاکہ حکومت سے اپنے مطالبات پر عمل درآمد کراسکیں۔
خبر کا کوڈ : 205273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش