0
Thursday 18 Feb 2010 15:21

چیف جسٹس افتخار کی وزیراعظم ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے مشاورت،حکومت نے چیف جسٹس کی سفارشات مان لیں

چیف جسٹس افتخار کی وزیراعظم ہاؤس میں ڈھائی گھنٹے مشاورت،حکومت نے چیف جسٹس کی سفارشات مان لیں
اسلام آباد:حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور سپریم کورٹ میں دو مستقل اور ایک ایڈہاک جج تعینات کر دیئے ہیں۔ہائیکورٹس کے ججوں کی تقرری کے نوٹیفیکشن کے مطابق جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائیکورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے جبکہ جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے ایک سال کیلئے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کر دیئے گئے ہیں۔صدر آصف علی زرداری نے رات گئے ججز کی تقرری کی نئی سمری پر دستخط کر دییے۔ بدھ کی شب وزیراعظم کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو دی جانیوالی ملاقات کی دعوت کے بعد جسٹس افتخار محمد چوہدری بدھ کی سہ پہر وزیراعظم ہاوس پہنچے۔جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں ججز کی تعیناتی پر مشاورت کی گئی۔ون ٹو ون ملاقات کے بعد سیکرٹری قانون عاقل مرزا اور رجسٹرار سپریم کورٹ ڈاکٹر فقیر کھوکھر بھی شریک ہو گئے۔اجلاس کے بعد وزیراعظم گیلانی نے چیف جسٹس کو میڈیا کے سامنے رخصت کیا تو صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے،جواب دیئے بغیر رخصت ہو گئے۔دریں اثناء میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور حکومت کے درمیان تناو ختم ہو گیا،چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد ججز کی تقرری کیلئے مشاورت تھا،پہلے نوٹیفیکیشن کو ختم کر کے نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ یہ نوٹیفکیشن 13 فروری کو جاری کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی آسامیاں پر کرنے کیلئے ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے صدر زرداری سے مکمل تعاون اور اعتماد کا رشتہ ہے۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ججز کی بحالی کی قومی اسمبلی سے توثیق کی ضرورت نہیں،عدلیہ کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور اعلٰی عدلیہ کے تمام فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ جسٹس خواجہ شریف لاہور ہائی کورٹ کے بدستور چیف جسٹس رہیں گے،جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات اور جسٹس خلیل الرحمن رمدے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تعینات کر دیئے گئے ہیں۔مزید براں مسٹر جسٹس خواجہ محمد شریف کو سپریم کورٹ کا جج بنانے اور مسٹر جسٹس ثاقب نثار کو لاہور ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم تصور کیا جائیگا۔ملاقات میں سندھ ہائیکورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کے عمل کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن ضروری تقاضے پورے کرنے کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔ ملاقات میں آئین میں دیئے گئے ادارہ جاتی فریم ورک پر تفصیل سے غور کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے ریاست کے تمام اداروں کے کام کرنے کے طریقہ کار کی بنیاد قانون کی بالادستی فراہم کرتی ہے۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے ریاست کے تمام ستونوں کے درمیان مشاورت کے عمل کو تعمیری اور بامعنی ہونا چاہئے۔یہ محسوس کیا گیا کہ عوام کو ان کی دہلیز پر سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کیلئے عدلیہ کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔ملاقات میں آئینی فریم ورک کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ قانون کی حکمرانی ہر حال میں یقینی ہونی چاہئے تا کہ ریاست کے تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرتے رہیں۔ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مشاورتی عمل ریاست کے تمام اداروں کے درمیان جاری رہنا چاہئے۔ اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ عدلیہ کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔تا کہ وہ عوام کو فوری اور سستا انصاف ان کی دہلیز پر فراہم کر سکے۔


خبر کا کوڈ : 20568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش