QR CodeQR Code

حجاج کرام کے نام رہیر انقلاب اسلامی کا پیغام

25 Oct 2012 14:42

اسلام ٹائمز: اسلام اور اسلامی نعروں کے خاتمے کے سلسلے میں مایوس ہو جانے کے بعد انہوں نے اب مسلم فرقوں کے درمیان فتنہ انگیزی کا رخ کیا ہے اور شیعہ خطرے اور سنی خطرے کی سازشی باتیں کرکے امت اسلامیہ کے اتحاد کے راستے میں رکاوٹیں ایجاد کر رہے ہیں۔ وہ علاقے میں اپنے زرخرید عناصر کی مدد سے شام میں بحران پیدا کرتے ہیں، تاکہ قوموں کی توجہ اپنے ممالک کے حیاتی مسائل اور گھات میں بیٹھے خطرات سے ہٹا کر اس خونریز مسئلے پر مرکوز کر دیں، جسے انہوں نے خود عمداً پیدا کیا ہے۔ شام میں خانہ جنگی اور مسلمان نوجوانوں کا ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل عام وہ مجرمانہ عمل ہے جو امریکا، صیہونزم اور ان کی فرمانبردار حکومتوں کے ہاتھوں شروع ہوا ہے اور اس آگ کو مسلسل ہوا دی جا رہی ہے۔


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد اللہ رب العالمین و صلوات اللہ و سلامہ علی الرسول الاعظم الامین وعلی آلہ المطہرین المنتجبین و صحبہ المیامین۔
رحمتوں اور برکتوں سے معمور موسم حج آن پہنچا ہے اور اس نے ان خوش قسمت لوگوں کو جنہیں اس نورانی منزل کی بازیابی کا شرف حاصل ہوا ہے، فیض الہی سے روبرو کر دیا ہے۔ یہاں ہر لمحہ اور ہر مقام آپ حجاج کے ایک ایک فرد کو روحانی و مادی ارتقاء کی دعوت دیتا ہے۔ اس مقام پر مسلمان مرد و زن، فلاح و نجات کی دعوت الہی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہیں۔ یہاں ہر ایک کو برادری، یگانگت اور پرہیزگاری کی مشق کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ یہ تعلیم و تربیت کا مرکز، امت اسلامیہ کے اتحاد و عظمت و تنوع کی جلوہ گاہ اور شیطان و طاغوت سے پیکار کا میدان ہے۔ خدائے حکیم و قدیر نے اسے وہ مقام قرار دیا ہے جہاں مومنین اپنے مفادات کا مشاہدہ کریں گے۔ جب ہم چشم بصیرت اور نگاہ عبرت کو کھولتے ہیں تو یہ وعدہ ملکوتی ہماری انفرادی و سماجی زندگی کی تمام وسعتوں کا احاطہ کر لیتا ہے۔
 
مناسک حج کی انفرادی خصوصیت دنیا و آخرت کی آمیزش اور انفرادیت و اجتماعیت کا آپس میں ضم ہو جانا ہے۔ ہر طرح کی آرائش سے عاری پرشکوہ خانہ کعبہ، ایک ابدی و استوار محور کے گرد دلوں اور جسموں کا طواف، نقطہ آغاز سے نقطہ اختتام کے درمیان منظم اور پیہم سعی و جستجو، عرفات و مشعر کے نجات بخش میدانوں کی سمت عمومی روانگی، اس محشر عظیم میں پیدا ہونے والی خضوع کی کیفیت جو دلوں کو صفا و شادابی عطا کرتی ہے، شیطان کے مظہر پر عمومی یلغار، اس موقعہ پر ہر جگہ، ہر رنگ اور ہر قسم کے لوگوں کا ان تمام اسرار آمیز اور معانی و علامات ہدایت سے لبریز مناسک میں ایک دوسرے کے قدم سے قدم ملا کے چلنا، اس پرمعنی و پرمغز عبادت کی انفرادی خصوصیات ہیں۔
 
یہی مناسک ہیں جو دلوں کو یاد الہی سے ربط دیتے اور قلب انسانی کو نور تقویٰ و ایمان سے منور بھی کرتے ہیں، انسان کو شخصی حصار سے باہر لاکر امت اسلامیہ کی رنگارنگ اجتماعیت میں ضم بھی کر دیتے ہیں، لباس تقویٰ سے بھی اسے آراستہ کر دیتے ہیں جو گناہوں کے زہر آلود تیروں کے سامنے ڈھال کا کام کرتا ہے، اس کے اندر شیطانوں اور طاغوتوں پر حملہ آور ہونے کا جذبہ بیدار کرتے ہیں۔ اس مقام پر پہنچ کر حاجی اپنی آنکھ سے امت اسلامیہ کی وسعتوں کی جھلک دیکھتا اور اس کی صلاحیت و توانائی سے آگاہ ہوتا ہے، مستقبل کے تئيں پرامید ہو جاتا ہے اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے خود کو آمادہ پاتا ہے، اگر توفیق و نصرت الہی اس کے شامل حال ہو جائے تو پیغمبر عظیم الشان سے اپنی بیعت اور اسلام سے اپنے مستحکم میثاق کی تجدید کرتا ہے، اپنی اور امت کی اصلاح اور کلمہ اسلام کی بلندی کے لئے اپنے اندر عزم راسخ پیدا کرتا ہے۔ 

یہ دونوں باتیں یعنی اپنی اصلاح اور قوم کی اصلاح، دو دائمی فریضے ہیں۔ اہل تفکر و تدبر کے لئے فرائض دینی میں غور و خوض اور بصیرت و خرد سے کام لینے کی صورت میں اس کا طریقہ کار تلاش کر لینا دشوار کام نہیں ہے۔ اصلاح نفس کا آغاز شیطانی خواہشات کے خلاف جدوجہد اور گناہوں سے اجتناب کی سعی سے ہوتا ہے اور اصلاح امت کا آغاز دشمن اور اس کے منصوبوں کی شناخت اور اس کی ضربوں، فریبوں اور دشمنیوں کو بے اثر بنانے کے لئے مجاہدت سے۔ پھر یہ عمل مسلمانوں اور مسلم اقوام کے دلوں، زبانوں اور ہاتھوں کے باہمی رابطے سے تقویت پاتا ہے۔ 

موجودہ دور میں عالم اسلام کے اہم ترین مسائل میں سے ایک امت اسلامیہ کی تقدیر و سرنوشت سے جس کا گہرا تعلق ہے، شمالی افریقا اور خطے میں رونما ہونے والے انقلابی تغیرات ہیں، جو تاحال کئی بدعنوان، امریکہ کی فرمانبردار اور صیہونزم کی مددگار حکومتوں کے سقوط اور اسی قسم کی دیگر حکومتوں کے تزلزل کا باعث بنے ہیں۔ اگر مسلمانوں نے اس عظیم موقعے کو گنوا دیا اور اسے امت اسلامیہ کی اصلاح کی راہ میں استعمال نہ کیا تو وہ بہت بڑے خسارے میں جائیں گے۔ اس وقت جارح و مداخلت پسند سامراج ان عظیم اسلامی تحریکوں کو منحرف کر دینے کے لئے پوری طرح حرکت میں آ گیا ہے۔
 
ان عظیم قیاموں میں مسلمان مرد و زن، حکمرانوں کے استبداد اور امریکہ کے تسلط کے خلاف جو قوموں کی تحقیر و تذلیل اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز پر منتج ہوا ہے، اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے موت و زندگی کی اس عظیم لڑائی میں اسلام، اسلامی تعلیمات اور اسلامی نعروں کو اپنا سفینہ نجات مانا ہے اور ببانگ دہل اس کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ مظلوم فلسطینی قوم کے دفاع اور غاصب حکومت کے خلاف جہاد کو اپنے مطالبات میں سرفہرست قرار دیا ہے۔ مسلم اقوام کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے امت اسلامیہ کے اتحاد کی دلی خواہش کا اعلان کیا ہے۔
 
یہ ان ملکوں میں عوامی قیاموں کے بنیادی ستون ہیں، جہاں حالیہ دو برسوں میں عوام نے آزادی و اصلاح پسندی کا پرچم لہرایا اور انقلاب کے میدانوں میں جسم و جان کے ساتھ قدم رکھا ہے۔ یہی چیزیں عظیم امت اسلامیہ کی اصلاح کی بنیادوں کو مضبوطی و پائيداری عطا کر سکتی ہیں۔ ان اساسی اصولوں پر ثابت قدمی ان ملکوں میں عوامی انقلابوں کی فتح کی لازمی شرط ہے۔ دشمن انہیں بنیادوں کو متزلزل کر دینے کے در پے ہے۔ 

امریکا، نیٹو اور صیہونزم کے بدعنوان مہرے کچھ لوگوں کی غفلت و سادہ لوحی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی طوفانی تحریک کو منحرف کر دینے، انہیں اسلام کے نام پر ایک دوسرے سے دست و گریباں کر دینے اور سامراج مخالف اور صیہونیت مخالف جہاد کو عالم اسلام کی گلیوں اور سڑکوں پر اندھی دہشت گردی میں تبدیل کر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ مسلمانوں کا خون ایک دوسرے کے ہاتھوں سے ‌زمین پر بہے، دشمنان اسلام اپنی مسدود راہوں کو کھول سکیں اور اسلام اور اس کے مجاہدین بدنام اور ان کا چہرہ مسخ ہو جائے۔
 
اسلام اور اسلامی نعروں کے خاتمے کے سلسلے میں مایوس ہو جانے کے بعد انہوں نے اب مسلم فرقوں کے درمیان فتنہ انگیزی کا رخ کیا ہے اور شیعہ خطرے اور سنی خطرے کی سازشی باتیں کرکے امت اسلامیہ کے اتحاد کے راستے میں رکاوٹیں ایجاد کر رہے ہیں۔ وہ علاقے میں اپنے زرخرید عناصر کی مدد سے شام میں بحران پیدا کرتے ہیں، تاکہ قوموں کی توجہ اپنے ممالک کے حیاتی مسائل اور گھات میں بیٹھے خطرات سے ہٹا کر اس خونریز مسئلے پر مرکوز کر دیں، جسے انہوں نے خود عمداً پیدا کیا ہے۔
 
شام میں خانہ جنگی اور مسلمان نوجوانوں کا ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل عام، وہ مجرمانہ عمل ہے جو امریکہ، صیہونزم اور ان کی فرمانبردار حکومتوں کے ہاتھوں شروع ہوا ہے اور اس آگ کو مسلسل ہوا دی جا رہی ہے۔ کون باور کرسکتا ہے کہ مصر، تیونس اور لیبیا کی سیاہ رو آمریتوں کی حامی حکومتیں اب شام کے عوام کی جمہوریت پسندی کی حامی بن گئی ہیں؟ شام کا قضیہ اس حکومت سے انتقام لئے جانے کا قضیہ ہے، جس نے تین دہائیوں تک اکیلے ہی غاصب صیہونیوں کا مقابلہ اور فلسطین و لبنان کی مزاحمتی تنظیموں کا دفاع کیا ہے۔
 
ہم شام کے عوام کے طرفدار اور اس ملک میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت اور اشتعال انگیزی کے مخالف ہیں۔ اس ملک میں کوئی بھی اصلاحی اقدام خود وہاں کے عوام کے ہاتھوں اور خالص ملی و قومی روشوں سے انجام پانا چاہئے۔ یہ بات کہ عالمی تسلط پسند عناصر اپنی تابع فرمان علاقائی حکومتوں کی مدد سے کسی ملک میں بحران کھڑا کر دیں اور پھر اس ملک میں بحران کے نام پر خود کو ہر مجرمانہ کارروائی کا مجاز جانیں، بہت بڑا خطرہ ہے۔ اگر علاقے کی حکومتوں نے اس پر توجہ نہ دی تو انہیں بھی اس استکباری عیاری میں اپنی باری آنے کا منتظر رہنا چاہئے۔ 

بھائیو اور بہنو! موسم حج، دنیائے اسلام کے حیاتی مسائل پر غور و فکر کا موقعہ ہے۔ علاقے کے انقلابوں کا مستقبل اور ان انقلابوں سے زخم کھانے والی طاقتوں کی ان انقلابوں کو منحرف کر دینے کی کوششیں، انہی مسائل میں شامل ہیں۔ مسلمانوں کے درمیان نفاق پیدا کرنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں انقلابی ملکوں کو بدگمانی میں مبتلا کر دینے کی خائنانہ سازشیں، مسئلہ فلسطین، مجاہدین کو تنہا اور فلسطین کے جہاد کی شمع کو خاموش کر دینے کی کوششیں، مغربی حکومتوں کی اسلام دشمنی پر مبنی تشہیراتی مہم، پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ملکوتی بارگاہ میں گستاخانہ حرکت کا ارتکاب کرنے والوں کی ان کی جانب سے حمایت، بعض مسلم ممالک میں خانہ جنگی اور ان کے حصے بخرے کر دینے کے مقدمات، انقلابی قوموں اور حکومتوں پر مغربی تسلط پسند طاقتوں سے ٹکراؤ کا خوف بٹھانا اور اس توہم کی ترویج کہ ان کے مستقبل کا انحصار انہی جارح طاقتوں کے سامنے سرتسلیم خم کر دینے پر ہے، اسی قسم کے دوسرے اہم اور حیاتی مسائل ان اہم ترین مسائل میں ہیں، جن کے بارے میں حج کے اس موقعے پر آپ حجاج کرام کی ہمفکری اور ہمدلی کے زیر سایہ تدبر و تفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ بیشک نصرت و ہدایت خداوندی، جانفشانی کرنے والے مومنین کو امن و سلامتی کی راہ سے آشنا کرے گی۔ والذین جاہدوا فینا لنہدینہم سبلنا..»
والسلام عليكم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
سيّد علی خامنہ ای


خبر کا کوڈ: 206581

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/206581/حجاج-کرام-کے-نام-رہیر-انقلاب-اسلامی-کا-پیغام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org