0
Monday 12 Nov 2012 01:01

عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ رقت آمیز دعا کیساتھ اختتام پذیر ہو گیا

عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ رقت آمیز دعا کیساتھ اختتام پذیر ہو گیا
اسلام ٹائمز۔ عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ رقت آمیز دعا کیساتھ اختتام پذیر ہو گیا، پہلے مرحلے میں شرکاء کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کرگئی جبکہ غیر ملکی مہمانوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ اختتامی دعا میں شرکت کے لئے لاہور سمیت دیگر قریبی شہروں سے لوگوں کی ایک کثیر تعداد صبح سویرے ہی پنڈال میں پہنچ گئی۔ تبلیغی جماعت کے عالمی سہ روزہ اجتماع کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سعد، مولانا احمد لاٹ آف انڈیا نے کہا دنیا کی زندگی عارضی زندگی ہے، اصل زندگی مرنے کے بعد شروع ہونے والی جس کا خاتمہ نہیں ہو گا، اس زندگی کے لئے دین سے محبت کی ضرورت ہے، دین کا کام کرنے سے آتا ہے، نماز کی پابندی ،امت کو جہنم سے بچانے کی فکر ہر امتی کے دل میں پیدا کرنا ہو گی، گلی محلوں میں گشت کو عام کرنا ہو گا۔

علماء کرام نے کہا دین کی دعوت کو ہر بنی نوع انسان تک پہنچانے کی ذمہ داری کلمہ گو مسلمان کی ہے، دنیا کے آخری کونے تک اس دعوت کو پہنچانا ہے، اس کام کی عظمت کیلئے اپنا مال جان اور وقت قربان کرنا ہو گا تبھی دنیا کے حالات بہتر ہونگے، بھلائی عام ہو گی اور برائی کا خاتمہ ہو گا، اسلام سلامتی کا دین ہے، اس میں خیر ہی خیر ہے، اسلام کے باہر مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا جب تک انسان میں رب سے سب کچھ ہونے اور سب سے کچھ نہ ہونے کا یقین پیدا نہیں ہو گا وہ اسی طرح ذلیل و رسوا ہو تا رہے گا۔

علماء کرام نے کہا انسان کی مثال اس مکڑی کی طرح ہے جو دن رات کی مشقت سے جالا تیار کرتی ہے اور مکان کا مالک آ کر ایک جھاڑو سے اس کا سالوں سے بنایا سسٹم تباہ کر دیتا ہے، اصل طاقت اللہ کی ذات ہے، جو سب جہانوں کا مالک ہے، آفات، سیلاب، زلزلے سب اللہ کی نافرمانیوں کی نشانیاں اور امت کی نااتفاقی کا نتیجہ ہیں، ہم پر اپنے علاوہ اپنے ساتھیوں کی اصلاح کر نا بھی فرض ہے، ہمیں اپنے گھر والوں کی اور محلے داروں کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی سزا بھی مل سکتی ہے، اس لیے اپنے ماحول کو پاکیزہ اور ٹھیک کرنا بھی ہماری ذمہ داری میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا پیغام اللہ کی راہ میں نکلے بغیر گھر گھر نہیں پہنچایا جا سکتا، اللہ کے راستے میں بھلائی ہی بھلائی ہے، جب تک ہم اپنا قبلہ درست نہیں کریں گے اس طرح کی آفتیں ہم پر نازل ہوتی رہیں گی۔ علماء نے مزید کہا کہ اجتماع میں اکھٹے ہونے کا مقصد انسانیت کو گمراہی کے گڑھوں سے نکالنے کی فکر اپنے دلوں میں پیدا کرنا ہے، اس تڑپ کو ہر دل میں پیدا کرنے کیلئے راتوں کو اٹھ کر اللہ سے مدد مانگنا ہو گی، دن کے وقت اس کام کیلئے گشت کرنا ہو گا، دن کی دعوت کو رات کی تاریکیوں میں کامیاب بنانے کیلئے اللہ کے حضور آنسو بہانا ہو گا۔

علما نے کہا کہ آقائے کائنات(ص) کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا، نبیوں کا کام اب اس امت کے ہر فرد نے کرنا ہے، اس کام کی نسبت نبیوں سے ہونے کی وجہ سے اس امت کا مقام بلند ہوا ہے، دعوت وتبلیغ کیلئے نکلنے والے تمام افراد کو اللہ قبول فرما لے۔ اختتامی دعا خلاف توقع صبح 8 بجکر 50 منٹ پر شروع ہوئی جو آدھا گھنٹہ جاری رہی، اختتامی دعا مولانا زبیرالحسن آف انڈیا نے کروائی جس میں امت کی ہدایت اور مشکلات سے نجات کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 211113
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش