0
Tuesday 13 Nov 2012 00:03

مقبوضہ کشمیر کے گرد و نواح میں راشن گھاٹ خالی، لوگوں کو مشکلات کا سامنا

مقبوضہ کشمیر کے گرد و نواح میں راشن گھاٹ خالی، لوگوں کو مشکلات کا سامنا
اسلام ٹائمز۔ مہنگائی کے عروج پر پہنچنے کے ساتھ ہی وادی کشمیر کے اطراف و اکناف میں سرکاری راشن گھاٹ خالی پڑے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کو غذائی اجناس حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور لوگوں کو منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں، بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، مقبوضہ کشمیر کے اکثر و بیشتر راشن گھاٹ گزشتہ ایک ماہ سے غذائی اجناس سے خالی پڑے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے وادی کے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو غذائی اجناس حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، نمائندے کے مطابق راشن گھاٹوں کے خالی ہونے کی وجہ سے گلہ داروں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے اور دور دراز علاقوں میں چاول اور آٹے کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، برس کے دوران کئی علاقوں میں شدید ژالہ بھاری ہونے اور بعد میں خشک سالی کی وجہ سے دھان کی سینکڑوں ہیکٹر اراضی سیراب نہ ہونے کی وجہ سے سوکھ گئی اور دھان کی پیداوار میں بے حد کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں لولاب، رفیع آباد، بانڈی پورہ، گاندربل اور جنوبی کشمیر کے کئی پہاڑی علاقے شامل ہیں کے لوگوں کو غذائی اجناس حاصل کرنے میں بے پناہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 
ہمارے نمائندے کے مطابق راشن گھاٹوں سے وادی کے صارفین کو چاول اور آٹا دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے غذائی اجناس فروخت کرنے والے دکانداروں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے اور منہ مانگی قیمتوں پر صارفین کو غذائی اجناس فراہم کئے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے غریب لوگوں کو فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے، عوامی حلقوں نے امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ کے اس طرز عمل پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی کمر پہلے ہی توڑ کر رکھ دی تھی، رہی سہی کسر راشن گھاٹوں کے خالی ہونے سے پوری ہوئی ہے سرکاری راشن گھاٹوں پر غذائی اجناس دستیاب نہ ہونے کے باعث غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبوں کو بے انتہا مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 211329
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش