0
Tuesday 13 Nov 2012 17:56

مکہ کانفرنس میں توہین رسالت کے ایشو کو نظرانداز کرنا افسوسناک ہے، علامہ اشرف آصف جلالی

مکہ کانفرنس میں توہین رسالت کے ایشو کو نظرانداز کرنا افسوسناک ہے، علامہ اشرف آصف جلالی
اسلام ٹائمز۔ ادارہ صراط مستقیم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے حج سے واپس لاہور ائیرپورٹ پر استقبال کیلئے آئے ہوئے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حج کے روحانی اجتماع سے امت مسلمہ میں غلبہ اسلام اور تحفظ ناموس رسالت کا نیا جذبہ اجاگر ہوا، دنیا کے کونے کونے سے آئے ہوئے فرزندان توحید ورسالت کے دل گستاخانہ امریکی فلم پر نہایت زخمی تھے اور ہر قیمت پر ناموس رسالت پہ پہرا دینے کا عہد کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں مختلف ممالک کے حجاج کرام کی طرف سے مختلف زبانوں میں ہینڈ بل بھی تقسیم کئے گئے، حرم مکہ شریف اور حرم مدینہ شریف میں گستاخانہ فلم کے خلاف عشق رسول(ص) کی حرارت بڑھانے کے لئے دعا و وظائف اور درود و سلام کے حلقے منعقد کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ عاشقان نے درود وسلام کی محافل میں اس بات کا عہد کیا کہ وہ حرمت رسول کے لئے ہرقسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حجاج کرام امریکی سرپرستی میں کی گئی اتنی بڑی گستاخی کے باوجود مسلمان حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی پر انہیں کوستے رہے اور بالخصوص رابطہ عالم اسلامی کی سالانہ مکہ کانفرنس میں، حرمین شریفین کے خطبات جمعہ میں اور سرکاری مہمانوں کے سالانہ اجتماع میں شاہ عبداللہ کی تقریر اور میدان عرفات میں امام حج کے خطبہ میں اس نہایت اہم مذہبی ایشو کو کلی طور پر نظرانداز کرنے کی وجہ سے حجاج کرام میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے اور دنیا بھر کے عاشقان رسول(ص) کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گستاخی کے اس بڑے واقعہ کے بعد مسلم امہ کی حج کے انٹرنیشنل اجتماع سے بڑی امیدیں وابستہ تھی کہ مغرب کی پے در پے گستاخیوں کے مقابلے میں کوئی جاندار موقف پیش کیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا جو ہمارے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مغربی دنیا کو مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے سے باز رہنا چاہیے، امریکہ اور یہودی لابی کو کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

علامہ اشرف آصف جلالی نے کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب کسی بھی پیغمبر کی توہین کی اجازت نہیں دیتا اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی بھی مذہب کو نشانہ بنانا انتہا پسندی ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت کی تحریک جاری رہے گی، اقوام متحدہ حرمت انبیاء کے حوالے سے جلد ازجلد قانون سازی کرئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس بات پر قانون سازی نہیں ہوتی توبین المذاہب تصادم کا خدشہ ہے جس کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 211556
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش