1
0
Thursday 15 Nov 2012 01:02

شعبہ صحافت سے وابستہ شیعہ صحافیوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کا خطرہ ہے، ذرائع

شعبہ صحافت سے وابستہ شیعہ صحافیوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کا خطرہ ہے، ذرائع
اسلام ٹائمز۔ شعبہ صحافت سے وابستہ شیعہ صحافیوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کا خطرہ ہے کیونکہ شیعہ صحافیوں کی ہٹ لسٹ (فہرست) تیار کی جا چکی ہے۔ شعبہ صحافت میں موجود کالی بھیڑیں اور طالبان دہشت گردوں کے حامی صحافی، کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور طالبان کے آلہ کار بن کر صحافت میں گھس آئے ہیں۔ انہوں نے شیعہ صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے لئے فہرست تیار کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس بات کا انکشاف سب سے پہلے سی آئی ڈی پولیس نے اس وقت کیا جب چند دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ دوران تفتیش انہوں نے اقرار کیا کہ شیعہ صحافیوں کے قتل کے لئے ایک فہرست تیار کرلی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سی آئی ڈی پولیس نے ذرائع ابلاغ اور صحافیوں سے اس بات کو پوشیدہ رکھا تھا تاہم شیعہ علمائے کرام کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس میں سی آئی ڈی پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے بتایا کہ شیعہ صحافیوں کو ہدف بناکر قتل کرنے کے لئے تکفیری دہشت گردوں نے ایک فہرست تیار کی ہے۔

ملک میں کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں یا حساس ادارے بھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ شہر کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کی لہر میں شیعہ صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور طالبان کے تکفیری دہشت گرد ملک بھر میں شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ مذکورہ دہشت گردوں نے سینکڑوں شیعہ ڈاکٹروں، انجینیئروں، علماء، وکلاء اور تاجروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ہے۔ چند روز قبل ہی کراچی میں ایک شیعہ صحافی جو کہ لیاری کا رہائشی تھا اسے دہشت گردوں نے لیاری کے علاقے کھڈہ مارکیٹ میں شہید کردیا تھا۔ اسی طرح اتوار کی رات مارٹن روڈ پر شہید ہونے والے مختار زیدی بھی ایک شیعہ صحافی کے بھائی ہیں۔

یہ بات بھی یاد رہے کہ روزنامہ اسلام اور ہفت روزہ ضرب مومن کالعدم دہشت گرد گروہوں کی بڑی آماجگاہ ہے۔ اسی طرح روزنامہ امت میں بھی طالبان کے حامی اور ناصبی فکر کے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ان تینوں اداروں میں کام کرنے والے کئی نام نہاد صحافی دراصل کالعدم دہشت گرد گروہوں کے کارکن بھی ہیں۔ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے بعض افراد بھی ان اخبارات اور ہفت روزہ اخباروں سے وابستہ ہیں اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں دہشت گرد گروہوں کے شانہ بشانہ نظر آتے ہیں۔ جماعت اسلامی سے وابستہ صحافیوں کی ایک ملک گیر تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستوری گروپ) بھی غیر صحافتی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس ادارے کے کئی افراد دہشت گرد گروہوں کے خاص اراکین یا ان کے کٹر حامیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں گرفتار ہونے والے پنجابی طالبان کے ایک دہشت گرد کے پاس کراچی پریس کلب کی رکنیت کا کارڈ موجود تھا جو اس کو جماعت اسلامی سے وابستہ صحافتی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستوری گروپ) کے اراکین کی سفارش اور کوششوں کی وجہ سے ملا تھا۔ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ ان تمام وجوہات کے باوجود حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 211907
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Kingdom
Jamat has always showed its affiliation with Taliban and Alqaed. It is now open to every one
ہماری پیشکش