0
Friday 16 Nov 2012 22:35

بلوچستان میں محرم الحرام کے سیکورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی

بلوچستان میں محرم الحرام کے سیکورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی

کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں محرم الحرام کے سلسلے میں سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔ یوم عاشور پر جلوس کے راستے مکمل سیل کئے جائیں گے۔ پولیس اور ایف سی کے 20 ہزار، لیویز کے ایک ہزار اہلکار ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے جبکہ چار مختلف مقامات پر 5 ہزار آرمی کے سپاہی ہائی الرٹ رہیں گے۔ ہیلی کاپڑوں اور سکیورٹی کیمروں سے نگرانی بھی کی جائے گی۔ یکم محرم الحرام سے عملدار روڈ، طورغی روڈ اور ہزارہ ٹاون میں بغیر شناخت کے داخلے پر پابندی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محرم الحرام کے سلسلے میں سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دیدی ہے۔ جسکے مطابق کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں‌ یوم عاشور کے موقع پر 20 ہزار پولیس اور ایف سی جبکہ لیویز کے ایک ہزار نوجوان ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے۔ اسکے علاوہ آرمی کے 5 ہزار سپاہی چار مختلف مقامات پر ہائی الرٹ رہیں گے۔
 
شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرکے سخت چیکنگ کی جائے گی، جبکہ عاشورہ جلوس کے تمام راستوں کو سیل کیا جائے گا۔ انسپکڑ جنرل پولیس بلوچستان طارق عمر خطاب نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے سلسلے میں حکومت کے ساتھ تمام لوگوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن و امان کے قیام میں اپنی اہم ذمہ داری نبھاتے ہوئے فرقہ واریت اور دہشتگردی کے تدارک کیلئے اپنا موثر کردار ادا کریں۔ یہ بات انہوں نے محرم الحرام کے سلسلے میں علماء کرام اور انجمن تاجران کے علاوہ دیگر تنظیموں کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ کوئٹہ میں اس وقت ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ جس کا نشانہ عام طور پر شیعہ ہزارہ ہیں۔ گلگت بلتستان جو اس سال کے اوائل میں بدترین فرقہ وارانہ تشدد سے گزر چکا ہے، وہاں بھی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔ اگرچہ اس وقت پورے ملک میں امن و امان کی صورتِ حال نہایت گھمبیر ہے، ایسے میں انتظامیہ کو مُحرّم کے دوران امن و امان کے قیام کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

عزاداری کے ایام میں، ملک بھر میں بے شمار لوگ مساجد، امام بارگاہوں اور سڑکوں پر ہوں گے۔ ان گنت مجالس منعقد ہوں گی۔ جلوس نکالے جائیں جائیں گے اور نذر و نیاز کے اجتماعات بھی ہوں گے۔ ایسے میں مجالس کے اجتماعات، نذر و نیاز کے مقامات اور جلوس کے راستوں کی حفاظت اور دہشت گردی کی کوششوں کی روک تھام واقعی کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہوگی۔ انتظامیہ نے معمول کی سرگرمیاں تو شروع کر دی ہیں، جیسے کئی شہروں میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کی جاچکی ہے، جب کہ مذہبی رواداری برقرار رکھنے کی یقین دہانیوں کے لیے مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کیساتھ اجلاسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ 

تمام مکاتبِ فکر کے علماء کو چاہیے کہ ان ایام میں فرقہ وارانہ رواداری برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ساتھ ہی اہل تشیع کو چاہیے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ مُحرّم کے دوران امن و امان کو یقینی بنایا جاسکے۔ نہایت موثر سیکورٹی انتظامات، بھاری نفری کی تعیناتی، خفیہ معلومات کے حصول اور متعلقہ اداروں کے درمیان اس کی شراکت کے ساتھ ساتھ، اگر کہیں ضرورت پڑے تو امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوج کو بھی تعینات کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی مُحرّم کے دوران ہنگو میں امن و امان کو برقرار رکھنا بھی اہم ٹاسک ہے۔ ساتھ ہی جو اطلاعات مل رہی ہیں، اسے دیکھتے ہوئے کوئٹہ میں بھی حالتِ تیاری میں رہنا ہوگا۔

پولیس افسران نے نکتہ اٹھایا ہے کہ اس حوالے سے فوجی اور سویلین اداروں کے درمیان پیشگی خفیہ معلومات کے تبادلوں کو یقینی بنایا جانا چاہیے، تاکہ کسی بھی قسم کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے بروقت موثر اقدامات کیے جاسکیں۔ ایسے میں کہ جب بڑی تعداد میں خفیہ ایجنسیاں معلومات کے حصول کے لیے کام کر رہی ہیں، ان کے درمیان موثر رابطوں کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

ساتھ ہی ایسی خفیہ اور جامع معلومات، جو کارروائی کی متقاضی ہوں، انہیں پولیس اور رینجرز کو بھی فراہم کیا جانا چاہیے، کیونکہ مبہم معلومات خطرے سے نمٹنے کے لیے موثر کارروائی میں کم ہی موافق ثابت ہوتی ہیں۔ دوسری جانب کوئٹہ میں چند روز قبل ایف سی کے اہلکاروں نے آپریشن کرکے متعدد دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ جن کا نشانہ محرم الحرام کے جلوس تھے، لیکن انتظامیہ نے انہیں میڈیا کے سامنے لانے سے گریز کیا۔ امن و امان نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص پولیس کو اس کی باقاعدہ تربیت دی جانی چاہیے کہ کسی بھی ناخوش گوار واقعے کی صورت میں وہ مشتعل ہجوم اور آفت پر کس طرح قابو پائیں۔ خاص کر انہیں اس طرح کی تکنیک حاصل ہونی چاہیے کہ مہلک نقصان پہنچائے بغیر ہجوم پر قابو پاسکیں۔ 

تمام فریقین یعنی عام شہری، اہل تشیع عزادار، سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اور ریاست کی شمولیت سے، دہشت گردی کے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنا کر ان مذہبی ایام کو پُرامن بنایا جاسکتا ہے۔ محرم الحرام کا مہینہ ہم میں سے ہر شخص کو باہمی رواداری اور انسانیت کا درس دیتا ہے۔ پاکستان اس وقت اپنے سخت ترین دور سے گزر رہا ہے۔ جہاں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے دشمنوں کی آنکھیں اس خطے پر لگی ہوئی ہیں۔ اس موقع پر ہم میں سے ہر فرد اور بالخصوص ہمارے علماء کرام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ منبر رسول (ص) سے باہمی رواداری اور محبت کا درس دیں۔

خبر کا کوڈ : 212281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش