0
Friday 16 Nov 2012 15:25

شیعہ سنی میں کوئی جھگڑا نہیں، امریکہ مذہبی منافرت کو ہوا دے رہا ہے، علمائے کرام

شیعہ سنی میں کوئی جھگڑا نہیں، امریکہ مذہبی منافرت کو ہوا دے رہا ہے، علمائے کرام
اسلام ٹائمز۔ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے کہا کہ ملک میں شیعہ اور سنی کا کوئی جھگڑا نہیں، امریکہ اور بلیک واٹر مذہبی منافرت کو ہوا دے رہے ہیں، حکومت مصلحتوں کا شکار ہونے اور روایتی اجلاس طلب کرنے کے بجائے حقیقی امن کے قیام کو یقینی بنائے، علماء امن کے قیام کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جماعت اسلامی کے تحت ادارہ نور حق میں ’’ مذہبی رواداری اور حرمت رسول (ص) کانفرنس ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی ٰ صدیقی نے کی۔ کانفرنس سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا ابراہیم حنیف، مولانا عبدالوحید، شیعہ علمائے کرام علامہ ناظر عباس تقوی، سید باقر حسین زیدی، علامہ نعیم الحسن نعیم، علامہ محمد حسین مسعودی، جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی، مستقیم نورانی، جمعیت علمائے اسلام س کے مولانا غلام مصطفی، تنظیم العلماء پاکستان کے مولانا اللہ داد اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ایک قرارداد بھی پیش کی گئی۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں شیعہ سنی کا دشمن ہے نہ سنی شیعہ کا۔ کراچی میں آج ہر شہری خوف زدہ ہے کوئی محفوظ نہیں، ایک دن میں 28 لوگ مار دیے جاتے ہیں، امن قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، مذہبی رسومات کو محفوظ بنانا چاہیے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ علمائے کرام پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، جلتی ہوئی آگ میں پانی ڈالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ذات مصطفی (ص) کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خاکے شائع کرنے کے بعد اب فلم جاری کی گئی ہے۔ تہذیب یافتہ لوگ بدتہذیبی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ہولوکاسٹ کے خلاف بولنے پر تو پابندی ہے مگر انبیاء کی شان میں گستاخی کی کھلی اجازت دے کر اسے آزادی اظہار کہا جا رہا ہے۔ حرمت رسول کی حفاظت کیلئے امت مسلمہ کو متحد ہونا ہوگا۔ دشمن کی سازش کا توڑ اتحاد اور یکجہتی سے کرنا ہوگا۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف عالمی استعماری قوتیں سازشیں کر رہی ہیں، ہر جگہ مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ کراچی میں جان بوجھ کر مذہبی منافرت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں امریکی ہاتھ ہے۔ شیعہ سنی نے مل کر امریکی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ ہم سب محرم الحرام کے تقدس کا احترام کرتے ہیں، سازشی لوگ شیعہ سنیوں میں سے نہیں ہیں۔ مولانا ابراہیم حنیف نے کہا کہ آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم میں اتفاق اور اتحاد نہیں، ہم اتحاد کی طاقت سے تمام مسائل سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں، ایک دوسرے سے محبت اور اتحاد ہی دین کا تقاضا ہے۔ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ مختلف مکاتب فکر کے علما کا پلیٹ فارم تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں، ہمارے درمیان رواداری موجود ہے، دشمن ہمیں لڑانا چاہتا ہے۔ شہر میں مذہبی منافرت نہیں کھلی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ اگر کراچی کے حالات پر لئے جانے والے سوموٹو نوٹس پر خاطر خواہ کاروائی کی جاتی تو شہر میں امن قائم ہوجاتا، مگر چیف جسٹس نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ سید باقر حسین زیدی نے کہا کہ امن ہم سب کی ضرورت ہے۔ مستقیم نورانی نے کہا کہ آج کچھ عناصر دینی قوتوں کو لڑانے اور بدنام کرنے کی سازش کر رہے ہیں، اگر علماء اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے تو حالات میں اتنی خرابی نہ ہوتی۔

علامہ نعیم الحسن نے کہا کہ آپس میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ علامہ محمد حسین مسعودی نے کہا کہ کراچی میں لاشیں گر رہی ہیں اور حکمران کچھ کرنے سے قاصر ہیں، امن کی بحالی میں علماء ہی کردار ادا کر سکتے ہیں، استعمار پاکستان کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ مولانا غلام مصطفی نے کہا کہ چند شرپسند عناصر شہر کا امن تباہ کر رے ہیں،حکومت دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کرے۔ علمائے کرام امن کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے۔ مولانا اللہ داد نے کہا کہ حکومت کشت و خون کا حساب دے۔
خبر کا کوڈ : 212295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش