0
Saturday 17 Nov 2012 10:41
دنیائے اسلام کو شام کے مسئلے کے بارے میں سوچنا ہوگا

شام میں جاری جنگ کا فائدہ صرف اور صرف امریکہ اور اسرائیل کو ہو رہا ہے، آیت اللہ محسن اراکی

شام میں جاری جنگ کا فائدہ صرف اور صرف امریکہ اور اسرائیل کو ہو رہا ہے، آیت اللہ محسن اراکی

اسلام ٹائمز۔ مجلس برائے تقریب مسالک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی نے کہا ہے کہ شام کا مسئلہ مذاکرات اور ٹیبل پر بیٹھنے سے ہی حل ہوسکتا ہے، ہم گذشتہ ڈیڑھ سال سے شام کو حالت جنگ میں دیکھ رہے ہیں، اس عرصے میں شام کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے، بہت سی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے، بہت سے گھر تباہ ہوئے ہیں، یہ صورت حال کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی جنگ سے جسے فائد ہو رہا ہے وہ امریکہ اور صیہونی ہیں، وہ آرام سے بیٹھے اس جنگ کا دائرہ مزید بڑھا رہے ہیں، دنیائے اسلام کو شام کے مسئلے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

آیت اللہ اراکی کا کہنا تھا کہ شامی عوام کے مطالبات واضح ہیں، ان مطالبات کو مذاکرات کی ٹیبل پر رکھنا چاہیے، وہ اسلامی ممالک جو شام مخالفین کی مدد کر رہے ہیں جس کے باعث جنگ کی آگ مزید بڑھ رہی ہے ان کو اس جنگ کو ختم کرانے میں اپنی طاقت صرف کرنی ہوگی، شامی عوام کی خواہشات اور ان کے خوابوں کی تکمیل کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت تبدیل کرنے کا حق صرف اور صرف وہاں کے عوام کے پاس ہے اور یہ تبدیلی وہاں کے لوگوں کی مرضی سے ہونی چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شام کا مسئلہ فقط اور فقط مذاکرات سے ہی حل ہوسکتا ہے، کیونکہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز کے اس سوال کے جواب میں کہ "ایران شام کے مسئلے کے حل کیلئے کیا کردار ادا کر سکتا ہے اور کر رہا ہے" تو آیت اللہ اراکی کا کہنا تھا کہ ایران اس مسئلے کے بہتر حل کے لئے مدد کر سکتا ہے اور اس کا خواہاں ہے، ایران کی سپریم لیڈر شب اور ایرانی ذمہ داروں نے کئی بار کہا ہے کہ شام کے مسئلے کا حل جنگ نہیں ہے، دنیا جانتی ہے کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، شام کے عوام مطالبات کا حق رکھتے ہیں، لیکن ان مطالبات کے حصول کا ذریعہ جنگ نہیں ہوسکتا۔

خبر کا کوڈ : 212446
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش