0
Sunday 18 Nov 2012 10:43

غزہ پر زمینی حملہ صیہونی حکومت کی حماقت ہوگی، سید حسن نصراللہ

غزہ پر زمینی حملہ صیہونی حکومت کی حماقت ہوگی، سید حسن نصراللہ
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے فلسطین کی مزاحمتی تحریک کی پائیداری اور استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کیا تو یہ اس کی حماقت ہوگی۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں محرم الحرام کی تیسری شب کی مناسبت سے ہونیوالی اپنی تقریر میں حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجاہدین نے اپنی حکمت، شجاعت اور طاقت کے ذریعے تحریک مزاحمت کا استقامت اور پائیداری پر مبنی چہرہ دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی عوام کے اندر موجود تحریک مزاحمت کے عناصر نے اپنے دوست، دشمن اور تمام جہاں پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر فلسطین کی مزاحمتی تحریک کمزرو ہوتی یا اپنی عوام اور ملت کی نگاہ میں ذلیل ہوتی تو اس کے خلاف دشمنیوں کا سلسلہ کبھی ختم نہ ہوتا۔ 

 سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی استقامت، مزاحمت اور پائیداری نے اسرائیلوں کو حیران کر دیا ہے اور وہ صیہونی جو یہ گمان کر رہے تھے کہ اپنے ابتدائی حملوں میں تحریک مزاحمت کے میزائلوں کی قدرت کو نابود کر دیں گے، اب انہیں اپنے وہم اور غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت اس دفعہ تل آویو، قدس اور صیہونی حکومت کے دوسرے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل یہ گمان کر رہا تھا کہ دو یا تین دن کی شدید بمباری کے بعد تحریک مزاحمت تسلیم ہو جائے گی اور پھر ہر قیمت پر جنگ بندی کی التجا کرے گی۔ اسی لئے گذشتہ دنوں ہم نے صیہونی حکومت کے متکبرانہ بیانات سنے ہیں کہ اسرائیل اس وقت تک جنگ بندی نہیں کرے گا جب تک تحریک مزاحمت کے گروہ منت سماجت نہیں کرینگے۔ لیکن اب ہم جو دیکھ رہے ہیں وہ اسرائیلی تصور کے بالکل برعکس ہے۔

سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ اب تحریک مزاحمت ہے جو جنگ بندی کے لئے شرائط طے کر رہی ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے لئے اسرائیل غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم کرے اور بین الاقوامی برادری یہ ضمانت دے کہ صیہونی حکومت ٹارگٹ کلنگ اور دشمنی کا سلسلہ دوبارہ شروع نہیں کرے گی۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک مزاحمت فلسطینی موجودہ صورتحال میں جنگ بندی کے بارے میں بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں جنگ بندی کی بات کرنا تحریک مزاحمت کے فائدے میں نہیں ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اسرائیل پر طاری خوف کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کی عقب نشینی کو دیکھ رہے ہیں، اس کی صفوں میں پریشانی اور اختلاف رائے کا آغاز ہوچکا ہے اور اس جنگ کے طویل ہونے کی صورت میں اسرائیل کو ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں باتیں ہونا شروع ہوگئی ہیں۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اسرائیل نے کچھ ممالک کو کہا ہے کہ وہ غزہ کو جنگ روکنے کے لئے ترغیب کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں تحریک مزاحمت طاقتور، مصمم، پلاننگ سے بھرپور اور انتہائی تجربہ کار ہے اور اگر موجودہ صورتحال میں اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملے کا آغاز کیا تو یہ اس کی شدید حماقت ہوگی۔ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی نے اسرائیلی جارحیت کے بارے میں ابھی تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، البتہ کچھ اسلامی ممالک کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور اس سلسلے میں جو سخت موقف سامنے آیا ہے وہ اسرائیل کو سزا دینے کا ہے، لیکن اسرائیل کو اس جارحیت کی سزا کیسے دی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لبنان کے وزیر خارجہ عدنان مسعود نے اس سلسلے میں شایستہ موقف کا اظہار کرے ہوئے کہا ہے کہ تمام عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات اور معاہدوں پر عمل درآمد معطل کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا ہے آگے بڑھوں، لیکن قاہرہ میں ہونیوالے عرب ممالک کے وزراء کے بیانیہ کا منتظر ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیلی جارحیت پر ردعمل توقع سے بہت کم ہے اور ہم منتظر ہیں کہ عرب ممالک کی طرف سے ایسا موقف اختیار کیا جائے، جس سے اسرائیل پر دباو بڑھے کہ وہ غزہ پر اپنے حملوں کو روکے اور تحریک مزاحمت فلسطین کی شرائط کو قبول کرے۔

سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہم نے امریکہ پر دباو بڑھانے کے لئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے، معاہدوں کو معطل کرنے، تیل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے یا تیل کی پیداوار کم اور قیمت بڑھانے جیسی دھمکیاں نہیں سنی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما ایک ٹیلفون کال کے ذریعے اس جنگ کو روک سکتا ہے، لیکن وہ ابھی تک اسرائیل کے ان جارحانہ حملوں کی مکمل حمایت کر رہا ہے اور ایسا اس لئے ہے کہ اس نے ابھی تک عرب ممالک کی طرف سے اس جارحیت کے بارے میں کچھ نہیں سنا۔

حزب اللہ سے سیکرٹری جنرل کا اپنی تقریر کے ایک حصے میں کہنا تھا کہ ابھی تک ہم منتظر ہیں کہ عرب ممالک صیہونی حکومت کی اس جارحیت کے خلاف مناسب ردعمل کا اظہار کریں، اور ہمیں اس بات کا بھی خدشہ ہے بعض عرب ممالک امریکہ کو راضی کرنے اور اس کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے تحریک مزاحمت پر دباو ڈالیں کہ وہ جنگ بندی کے لئے اپنی شرائط ختم کر دے۔ انہوں نے تاکید کی کہ عرب ممالک حقیقی یکجہتی کا اظہار کریں تو غزہ کامیاب ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 212841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش