0
Wednesday 3 Mar 2010 11:59

پاک بھارت تعلقات،سعودی عرب مثبت کردار ادا کرے تو کوئی مضائقہ نہیں،وزیراعظم گیلانی

پاک بھارت تعلقات،سعودی عرب مثبت کردار ادا کرے تو کوئی مضائقہ نہیں،وزیراعظم گیلانی
کراچی:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ہمارے بہترین تعلقات ہیں،پاک بھارت مذاکرات میں سعودی عرب اگر اپنا مثبت کردار ادا کرے تو کوئی مضائقہ نہیں۔بھارت کے ساتھ پانی کے مسئلے سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔دیامیر بھاشا ڈیم پر سندھ کے اعتراض کے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے اس پر بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا اور تمام وزرائے اعلیٰ کو مدعو کیا تھا۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم گیلانی نے جیو نیوز کے پروگرام "کہنے میں کیا حرج ہے"کے میزبان عبدالمالک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے میں توسیع کے مسئلے پر صدر سے کوئی اختلاف نہیں،وقت آنے پر یہ معاملہ طے پا جائیگا۔یہ روٹین کا معاملہ ہے،اس پر نہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے نہ مباحثہ کرنے کی۔جنرل کیانی جمہوریت پسند اور اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں،وقت آنے پر ان کے بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑ کر جانا کوئی بڑا ایشو نہیں ہے،شوکت ترین نے بہت محنت کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بہتری کی طرف گامزن کیا اور ان کیلئے ہم نے یہ بھی کوشش کی کہ وہ ایڈوائزری کونسل کے سربراہ بن جائیں اور ہمیں مشورے دیتے رہیں تاکہ بہتری کا تسلسل جاری رہے۔نئے وزیر خزانہ کے حوالے سے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس میں اختلافات کے حوالے سے وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ ملک کی معیشت اور مستقبل کا سوال ہے اس میں کوئی بارگیننگ نہیں جو آپس میں بیٹھ کر طے کریں گے وہ فائنل ہوجائیگا۔سوئس کیس پر عدالتی حکم پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو اس وقت بھی بحث چل رہی تھی کہ حکومت آرڈرز پر عملدرآمد نہیں کر رہی ہے،بہت بحث ہوئی،ہم پر تنقید کی گئی لیکن میں نے کہا کہ ہم عملدرآمد کریں گے.وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ہٹا دیں چیئرمین نیب کو ہٹانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور میں نے کہا کہ میں چیئرمین نیب کی اپائنٹمنٹ اور ہٹا نہیں سکتا جب تک وہ خود استعفیٰ نہ دیں۔اب انہوں نے خود استعفیٰ دیا ہے اور میں نے کہا ہے کہ آپ کچھ دن کام کریں جب تک ہم آپ کا متبادل ڈھونڈ لیتے ہیں۔ پھر سپریم کورٹ نے کہا کہ پراسیکیوٹر کو تبدیل کر دیں،ان کے لئے میں نے پراسیکیوٹر کو شوکاز نوٹس دے دیا اور اب انہوں نے ہمیں سوئس کیسوں پر حکومتی نقطہٴ نظر پیش کرنے کیلئے 12 یا 13 مارچ کی تاریخ دی ہوئی ہے۔ 

خبر کا کوڈ : 21320
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش