0
Wednesday 21 Nov 2012 01:41

اسرائیلی جارحیت کے خلاف جمعۃ المبارک کو علامتی مظاہرے کئے جائیں، سید علی گیلانی

اسرائیلی جارحیت کے خلاف جمعۃ المبارک کو علامتی مظاہرے کئے جائیں، سید علی گیلانی

اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے فلسطین میں معصوم شہریوں کے قتل عام پر اپنے گہرے دکھ اور رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف 23 نومبر جمعة المبارک کو مقبوضہ کشمر میں بعد ازنماز علامتی مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے، انہوں نے غزہ کی صورتحال کو کربلا سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی اس ریاستی دہشت گردی کو براہِ راست طور پر امریکہ کی آشیرباد حاصل ہے اور یہ ان مسلمان حکمرانوں کے لیے کسی تازیانہ عبرت سے کم نہیں جو امریکہ سے دوستی کا دم بھرتے ہیں اور جنہیں اس ملک سے کسی خیر کی بھی امید ہے۔

 اپنے بیان میں سید علی گیلانی نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی عملی مدد کو نہیں آسکتے تو کم از کم ان کا قتل عام روکنے کے لئے اپنی سفارتی کوششوں میں ہی تیزی لائیں اور معصوم بچوں پر بم برسانے سے باز رکھنے کے لئے اسرائیل پر دباو ڈالیں۔ حماس کی کارروائیوں کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا فطری ردّعمل قرار دیتے ہوئے کشمیری رہنماء علی گیلانی نے کہا کہ ہر انسان کو اپنی مقدور کی حد تک اپنے جان و مال اور عزت کی حفاظت کرنے کا حق ہے اور حماس کے مجاہدین یہی ملی اور قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کسی بھی طور قابل قبول عمل نہیں ہے، البتہ اس پر احتجاج کرنے والی دنیا فلسطین کے معصوم بچوں کے قتل عام پر خاموش کیوں ہے؟ جو لوگ زخمی ملالہ کو دیکھ کر تڑپ اٹھے تھے، وہ فلسطینی بچوں کی لاشوں کو دیکھ کر چُپ کیوں ہیں؟ کیا اس لئے کہ ان میں سے کسی کا نام ملالہ نہیں ہے؟ کیا اس لئے کہ ان کے قاتلوں کو دنیا کے واحد سُپرپاور کی سرپرستی حاصل ہے۔ علی گیلانی نے کہا کہ اس طرح کے دوہرے کردار کے لوگ دنیا کو انصاف فراہم نہیں کرسکتے ہیں، یہ محض مغرب کی مضبوط مگر جاندار میڈیا ہے، جو ان کی مکروہ چہرے کو خوبصورتی کا رنگ و روغن چڑھانے کی کوشش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کی ایک حد ہوتی ہے اور پھر قدرت اپنا کام شروع کردیتی ہے، جو لوگ محض طاقت کی بنیاد پر نہتے انسانوں پر مظالم ڈھاتے ہیں وہ مکافات عمل کے تحت وقت کی مار سے نہیں بچ سکتے اور عنقریب ان کی الٹی گنتی شروع ہوجائے گی، انہوں نے کشمیر اور فلسطین کی صورتحال کو یکساں قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں مقامات پر عام شہری بدترین قسم کی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں اور نام نہاد مہذب دنیا محض اس وجہ سے خاموش ہے کہ ظلم کا شکار بننے والے لوگ مسلمان ہیں اور ان پر ظلم ڈھانے والی استعماری طاقتیں ہیں۔

خبر کا کوڈ : 213649
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش