0
Tuesday 20 Nov 2012 22:25

لبیک یا حسین ہی دراصل لبیک یا رسول اللہ ہے، جامعہ کراچی میں یوم حسین سے مقررین کا خطاب

لبیک یا حسین ہی دراصل لبیک یا رسول اللہ ہے، جامعہ کراچی میں یوم حسین سے مقررین کا خطاب
اسلام ٹائمز۔ لبیک یا حسین (ع) ہی دراصل لبیک یا رسول اللہ (ص) ہے، امام حسین عزت، شجاعت اور دنیا میں پائی جانے والی ہر کرامت کے امام ہیں، 61 ہجری یوم عاشورہ امام حسین ؑ کی وہ قربانی آج بھی ہمارے لئے تر و تازہ ہے، ہر سال ماہ محرم میں عزادار ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ امام ؑ کا غم مناتے ہیں، کیونکہ یہ امام حسینؑ کا مقدس خون ہے جو لوگوں میں ایک حرارت پیدا کرتا ہے، چودہ سو سال سے یہ ہی امام ؑ کا پاکیزہ خون انسانیت کو نجات دلاتا آیا ہے، ہر دور میں جب بھی کسی ظالم و جابر انسان نے مقدسات دین کو پامال کرنے یا معصوموں پر ظلم برپا کرنے کے لئے سر اُٹھانے کی کوشش کی تو حسینت ؑ نے اُس کا سر دبا دیا، یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے ظالم نے عزاداری سید الشہدء ؑ پر پابندی لگانے کی کوشیش کی مگر وہ کبھی اپنے اس مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ عزاداری امام حسین ؑ ہمشہ اسلام کی بقاء اور دشمن اسلام کے خلاف بغاوت کرنے کے ساتھ موت سے لڑنے اور حریت کا درس دیتی ہے، کربلا ایک حادثہ نہیں ہے بلکہ آئیں زندگی ہے، انسان فطرتاً آزاد پیدا ہوا ہے اور غلامی سے دور بھاگتا ہے، امام حسین ؑ نے کربلا میں اپنا اور اپنے انصار و اقرباء کا سر کٹوا کر انسان کو آزادی دلائی اور ساتھ ہی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا راستہ بھی واضع کردیا۔

ان خیالات کا اظہار جامعہ کراچی میں دفتر مشیر امور طلبہ و امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن جامعہ کراچی یونٹ کی جانب منعقدہ سالانہ یوم حسین (ع) سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ مقررین میں حجتہ السلام و المسلمین مولانا امین شہیدی (ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان)، مولانا لیاقت حسین (مہتم جامعتہ اقصی)، مولانا احمد اقبال رضوی (رکن مرکزی نظارت آئی ایس او پاکستان) اور پرو وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر ابوذر واجدی شامل تھے۔ پروگرام میں اساتذہ کرام سمیت طلبہ و طالبات کی بہت بڑی تعداد شریک تھی۔ پروگرام میں دستہ امامیہ کے صاحب بیاض عاطر حیدر اور نامور نوحہ خواں مرتضیٰ نگری و دیگر نے نوحہ خوانی کی جبکہ اس موقع پر آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پنجابی اسٹوڈنٹس ایسوایشن، پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے پانی اور شربت کی سبیلیں اور امامیہ بلڈ ٹرانسفیوژن اینڈ میڈیکل سروسز کی جانب سے بلڈ ڈونیشن کیمپ بھی لگایا گیا تھا۔

یوم حسین ؑ سے خطاب کرتے ہوئے حجتہ السلام مولانا امین شہیدی کا کہنا تھا کہ لبیک یا حسین (ع) ہی دراصل لبیک یا رسول اللہ (ص) ہے کیونکہ امام حسین ؑ کی بے مثال قربانی کا مقصد دین محمد ؐ کی بقاء اور اسلام کی سربلندی تھا، آپ ؑ نے اپنے قیام کو اپنی ایک وصیت میں یوں بیاں کیا تھا کہ میرے قیام کا اصل مقصد فتنا و فساد برپا کرنا نہیں بلکہ میں اپنے نانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی امت کی اصلاح کرنا ہے اور اس کا واحد طریقہ امر باالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج پھر یزید وقت نے اپنا سر اٹھایا ہے اس نے پھر مسلمانان عالم پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ آج پھر قبلہ اول لہو لہو ہے، غزہ کے مسلمان عالم اسلام کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں لیکن عالم اسلام کے حکمرانوں کے کانوں پر جیسے کے پردہ سا پڑ گیا ہے۔

اس موقع پر مولانا احمد اقبال کا کہنا تھا امام حسین ؑ کا باطل سے انکار دراصل ہر دور کے یذید سے انکار تھا آج ہم بھی وقت کے یذید سے انکار کرلیں تو دنیا میں آج بھی مسلمان اپنا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ مولانا احمد اقبال کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کو اپنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ ملک کے ساتھ ملتِ اسلامیہ کی سربلندی ہوسکے اس دور میں اگر کچھ کرنا ہے تو تعلیم لازمی ہے اور امامیہ طلبہ کا یہ شعار رہا ہے کہ وہ اپنی دنیاوی تعلیم کے ساتھ اپنی دینی ذمداریوں کو بھی بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہے ہیں۔

علامہ لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ جامعات میں ضرورت ہے کہ امام حسین ؑ کے نام سے ایک فیکلٹی قائم کی جائے جہاں واقعہ کربلا اور امام حسین ؑ کی تحریک کربلا کے حوالے سے باغور مطالعہ کیا جائے کیونکہ واقعہ کربلا حقیقی اسلام محمدی کا آئینہ ہے اور آج ملک خداد اد پاکستان میں اسکی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج امت اسلامیہ میں کچھ لوگ ایسے بھی پیدا ہوگئے ہیں کہ جو یزید کو امیرالمومنین کے نام سے یاد کرتے ہیں، ہم عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ ایسے لوگوں کا راستہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ و سنی کی مثال ایسے ہے جیسے ایک گلدستہ کے دو پھول لیکن دونوں کی بنیاد ایک ہی ہے، اس لئے شیعہ و سنی کے درمیان وحدت کو قائم رکھ کر ہی دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر ابوذر واجدی نے شہر بھر میں ہونے والی بے گناہ مظلوم مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا نہ کوئی مذہب ہے اور نہ ہی وہ مسلمان کہلانے کے لائق ہیں، آج امت کو اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پیغام حسینی کو معاشرے میں عام کرکے ظلم، بدامنی، کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف قیام کا اعلان کیا جائے تاکہ معاشرے کو عصر حاضر کے یزیدوں کے شر سے نجات دلائی جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 213724
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش