0
Saturday 6 Mar 2010 13:14

پارا چنار جانے والے قافلے پر خودکش حملہ،بچوں اور خواتین سمیت 15 جاں بحق

پارا چنار جانے والے قافلے پر خودکش حملہ،بچوں اور خواتین سمیت 15 جاں بحق

ہنگو:اسلام ٹائمز-روزنامہ نوائے وقت کے مطابق ہنگو کی تحصیل ٹل میں پارا چنار روڈ پر سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں پارا چنار جانے والے قافلے پر خودکش حملے میں 4 بچوں اور 4 خواتین سمیت 15 افراد جاں بحق جبکہ 15 بچوں سمیت 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے،خودکش حملہ آور نے قافلے کے قریب خود کو زوردار دھماکے سے اڑا دیا۔دھماکے سے سکول کے بچوں کی ایک گاڑی بھی شدید متاثر ہوئی جبکہ دیگر کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔پولیس ذرائع کے مطابق خودکش حملے کے نتیجے میں 4 خواتین سمیت کرم ایجنسی کے 9 باشندے جبکہ علاقہ ٹل سے تعلق رکھنے والے سکول کے 4 بچوں اور بس ڈرائیور سمیت 14 افراد جاں بحق ہوئے۔عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی جس کے بعد آسمان پر دھویں کے سیاہ بادل چھا گئے۔
کمشنر کوہاٹ خالد خان نے بھی خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ میں چھ سے سات افراد کے جاں بحق اور پندرہ سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کی ٹانگیں مل گئی ہیں۔واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی۔پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد ہنگو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ پولیس آفیسر اسلام الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ قافلہ میں شامل عام شہریوں کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے جن پر حملے کے خوف سے انہیں سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں ٹل سے پارا چنار لے جایا جا رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ قافلے میں ایک سو چالیس گاڑیاں تھی جن میں مُسافروں کے علاوہ خورد نوش اور دوسرا سامان لدھا ہوا تھا۔اہلکار کے مطابق دھماکے میں تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔اہلکار کا کہنا تھا کہ واقعہ کے بعد قافلہ رُک گیا۔سکیورٹی فورسز نے مزید حملوں سے بچنے کے لیے تمام راستوں کو بند کیا ہے اور کسی کو متاثرہ علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
یادرہے کہ قبائلی علاقے کُرم ایجنسی کے صدر مقام پارا چنار میں آباد شیعہ مسلک کے لوگوں پر گّزشتہ کئی برسوں سے راستے بند ہیں اور شیعہ مسلک کے لوگ پاکستان کے ديگر علاقوں میں جانے کے لئے پارا چنارہ سے پہلے افغانستان اور بعد میں تورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ہنگو میں خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کریں۔چیئرمین سینٹ فاروق نائیک،سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا،وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور چیئرپرسن بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام فرزانہ راجہ،وزیر داخلہ رحمن ملک،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اسفندیار ولی نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں نہ دہشت گردی کے خلاف حکومتی عزم کو متزلزل کر سکتے ہیں۔
 ڈی آئی جی کوہاٹ ریجن عبداللہ خان کے مطابق دھماکے میں 10 سے 12 کلوگرام انتہائی طاقتور دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا ہے،ان کے بقول حملہ کسی خاص گروپ یا مسلک کے افراد کو نشانہ بنا کر نہیں کیا گیا بلکہ یہ ملک بھر میں جاری حالیہ دہشت گردی کی ایک لہر ہے جس میں عام شہریوں کو جنونی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب مہمند ایجنسی کی تحصیل پنڈیالی میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں افغان طالبان کمانڈر قاری ضیاءالرحمن اور مقامی شدت پسند کمانڈروں مولوی فقیر محمد اور کمانڈر فتح سمیت 30 شدت پسند مارے گئے۔ذرائع کے مطابق تحصیل پنڈیالی کے علاقے دویزئی میدان میں سکیورٹی فورسز نے ایک مکان پر گولہ باری کی جس سے وہاں موجود 30 شدت پسند مارے گئے۔ کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان باجوڑ کے نائب امیر مولوی فقیر،افغان کمانڈر قاری ضیاء اور کمانڈر فتح بھی مارے گئے۔ افغان کمانڈر قاری ضیاءالرحمن کا تعلق افغانستان کے صوبہ کنڑ سے بتایا جاتا ہے اور وہ کئی سالوں سے باجوڑ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے تھے،کمانڈر فتح کا تعلق سوات کے علاقے مٹہ سے بتایا جاتا ہے۔اس کا اصل نام عمر رحمن تھا اور وہ کالعدم تحریک طالبان کے عسکری ونگ کا سربراہ اور شوریٰ کا رکن بھی تھا۔سکیورٹی فورسز کی ایک اور کارروائی میں شدت پسندوں کے دو ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے گئے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فقیر محمد موجود نہیں تھے ان کے دو بیٹے ہلاک ہوئے ہیں۔
 آن لائن کے مطابق گذشتہ شب نوشہرہ کینٹ بازار میں کالعدم تحریک طالبان ضلع نوشہرہ کی طرف سے کمپیوٹر پر کمپوز شدہ دو صفحات پر مشتمل پمفلٹ گرائے گئے ہیں جس میں لکھا گیا ہے کہ بدرشی میں لڑکیوں کے سکول اس لئے تباہ کئے گئے ہیں کہ اس میں فحاشی و عریانی کی تعلیم دی جاتی ہے اس لیے لوگوں کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ ہم نے خالی سکول تباہ کئے ہیں اور اس کے بعد سکولوں کو بچیوں سمیت اڑایا جائے گا خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ حکومت کیلئے جاسوسی کرنے والے افراد پر ہماری نظر ہے اس لیے وہ باز آجائیں ورنہ ان کو سخت سزا دی جائیگی۔

خبر کا کوڈ : 21459
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش