0
Wednesday 28 Nov 2012 00:22
عزاداری پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کرینگے

حکومت دہشتگردوں کا قلع قمع کرے، جتنا ظلم بڑھے گا عزاداری میں مزید اضافہ ہوگا، علامہ ناصر عباس

حکومت دہشتگردوں کا قلع قمع کرے، جتنا ظلم بڑھے گا عزاداری میں مزید اضافہ ہوگا، علامہ ناصر عباس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ حکومت دہشتگرد عناصر کا قلع قمع کرے، پاکستان میں جاری دہشت گردی کی لہر میں اس وقت کوئی بھی محفوظ نہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور سیکورٹی کے ادارے بُری طرح ناکام ہوچکے ہیں، آج پاکستان کی آرمی، پولیس، رینجرز، ایف سی، انٹیلی جنس ادارے، آئی ایس آئی، سپیشل برانچ سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا، کامرہ ایئر بیس پر حملہ کیا، سری لنکن ٹیم پر حملہ کیا، انٹیلی جنس کے دفتروں پر حملہ کیا، امام بارگاہوں پر حملہ کیا، مساجد پر حملہ، درباروں اور بازاروں پر حملہ کیا اور آج وہی دہشت حضرت امام حسین (ع) کی یاد میں نکالے جانے والے جلوسوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہسپتال ملتان میں نو اور دس محرم الحرام کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دھماکوں کے زخمیوں کی عیادت کے بعد نشتر ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
 
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری تعلیم یافث نوید ہاشمی، ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی اور جنوبی پنجاب کے سیکرٹری میڈیا سیل محمد رضا نقوی ان کے ہمراہ تھے، علامہ ناصر عباس نے کہا کہ میں آج یہاں اُن زخمیوں کی زیارت کرنے آیا ہوں جو امام حسین (ع) کی راہ میں زخمی ہوئے، دشمن ہمارے جلوسوں اور مجالس پر حملے کرکے ہمیں روکنا چاہتا ہے لیکن یہ کوشش کئی صدیوں سے جاری ہے جو کہ ہر دور میں ناکام ہوئی ہے، اُنہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال کی انتظامیہ زخمیوں کے ساتھ بہت اچھا تعاون کر رہی ہے، لیکن میں ضلعی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان زخمیوں کی سیکورٹی کے لیے پولیس اہلکار متعین کرے۔
 
اُنہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کو چاہیے کہ وہ بلاامتیاز ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، اگر نہیں کرسکتی تو پھر ہمیں اپنی سیکورٹی کی اجازت دی جائے، تاکہ ہم اپنے دشمنوں سے خود نمٹ سکیں، اس موقع پر رانا ثناء اللہ کے بیان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کا وزیر قانون کہتا ہے کہ عزاداری کو محدود کر دیا جائے، یہ کسی صورت میں بھی ممکن نہیں، کل کو یہ کہے گا کہ مسجد میں دھماکے ہوتے ہیں مساجد بند کرو، ہسپتالوں کو بند کر دو، کالجز کو بند کر دو، یونیورسٹیز کو بند کر دو، بازاروں کو بند کر دو، کوئی ان سے یہ نہیں پوچھتا کہ آخر ایسے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے جن سے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جائے۔ 

بعد ازاں اُنہوں نے تلمبہ میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب زمانہ گزر گیا ہے کہ جب ہماری آواز کو دبا دیا جاتا تھا، اب جتنا ظلم بڑھے گا اُس سے زیادہ عزاداری سیدالشہداء (ع) میں اضافہ ہوگا، اُنہوں نے کہا کہ ہم اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے، لیکن عزاداری پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے، اُنہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے قاتلوں اور دہشت گردوں کو گرفتار نہ کیا تو ہم میدان میں آجائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں یوم عاشور کے بعد سے حالات کو خراب کیا جا رہا ہے، عبدالحکیم، جھنگ، لیہ، رحیم یار خان، کوٹ سمابہ، خان پور میں ہونے والے واقعات میں حکومت جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انتظامیہ نے ان علاقوں کے مسائل حل نہ کیے تو پورے پاکستان سے لوگ یہاں جمع ہو جائیں اور پھر حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 215782
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش