0
Tuesday 9 Mar 2010 13:06

لاہور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 15 ہو گئی، ایک درجن سے زائد مشکوک افراد زیر حراست

لاہور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 15 ہو گئی، ایک درجن سے زائد مشکوک افراد زیر حراست
اسلام ٹائمز - اے آر وائی نیوز کے مطابق گذشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے دفتر میں ہونے والے دھماکے کے مقام سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ جہاں سے ایک پچیس سالہ شخص کی لاش ملی ہے۔ جبکہ ملبہ ہٹانے کے دوران جاں بحق ہونیوالے افراد کے مختلف اعضا بھی ملے ہیں۔ ادھر اسپتالوں میں داخل کئے گئے چوراسی میں سے پچپن افراد کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ جناح اور جنرل اسپتال میں تاحال انتیس افراد زیر علاج ہیں۔ گزشتہ رات جناح اسپتال میں دھماکے کا ایک زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔ اس طرح دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کی تعداد پندرہ ہو گئی ہے۔ 
جنگ نیوز کے مطابق خودکش حملے کے بعد تحقیقاتی ایجنسیوں نے ایک درجن سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مختلف خطوط پر واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔ دھماکے کے مقام کو چاروں طرف سے شامیانے لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ آئی جی پولیس پنجاب طارق سلیم ڈوگر کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کے اعضا ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیئے گئے ہیں۔ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے پرزے بھی لیبارٹری بھجوا کر تفتیش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔
خود کش دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونیوالوں کے نام: 
لاہور میں ماڈل ٹاؤن میں واقع اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی کی عمارت پر خودکش دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونیوالوں کے نام درج ذیل ہیں۔ ہلاک ہونیوالوں میں اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکار منور عالم، عبدالعزیز، زاہد، امجد، شاہد، احمد بلال، محمد افضل اور دو طالبات راحیلہ اور غزالہ شامل ہیں۔ دو نعشوں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی جبکہ زخمیوں میں جعفر، جمشید، انور، خضر، لیاقت علی، ارشد، باز مسیح، گلناز، حماد، محمد ارشد، محمد الیاس، محمد اسلم، آصف، رحمت خان، ریاض مسیح، عبدالرزاق، عبید الرحمن، ابوہریرہ، اللہ بخش، آصف، بینش فاطمہ، اعزاز، ملک امداد حسین، منور، منظور رستم، منظور احمد، حسن اقبال، ریاض مسیح، بابر، صفدر، محمد زبیر، مظفرخان، نرگس، آصف نذیر، نور بی بی، انوار احمد، بشیراں بی بی، سلمیٰ، سردارا بی بی، سیموئیل، سارہ، عمر سرفراز، محمد الطاف، ارشد رشید، دانش، فرمان، امجد، حبیب احمد، گلزار، محمد اسلم، عارف، فصیح الرحمن، جعفر، مجید، ارشاد بی بی، محمد عمران، عمر نواز، پرویز خان اور دیگر شامل ہیں۔ زخمیوں میں زیادہ تر ہیڈ انجری کے متاثرہ افراد شامل ہیں۔ تمام زخمیوں کو ایمرجنسی میں ٹریٹمنٹ دی گئی۔ اس موقع پر مریضوں کو خون دینے والے شہریوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ ہسپتال کی بلڈنگ کے بلڈ بنک میں بھی خون کی فوری دستیابی کو یقینی بنایا گیا تھا۔ اس موقع پر پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج اور جناح ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ زخمیوں میں بعض شدید نوعیت کے زخمی ہیں۔ زیادہ تر مریضوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 21656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش