0
Friday 30 Nov 2012 20:17

کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا عدالتی فیصلہ درست ہے،رحمت وردگ

کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا عدالتی فیصلہ درست ہے،رحمت وردگ
اسلام ٹائمز۔ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو متنازع بنانے کے بجائے جس کسی کو تکلیف ہے وہ سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ درست ہے اور چونکہ کالا باغ ڈیم پنجاب کی حدود میں بننا ہے اس لئے درخواست جب ہائیکورٹ میں آئی تو کورٹ نے بالکل درست فیصلہ کیا۔ مشترکہ مفادات کونسل کا کام یہی ہے کہ صوبوں کے درمیان تنازعات طے کرائے ۔ جب مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم کی متفقہ منظوری دی تو یہی قومی اتفاق رائے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر نہ تو صوبائی معاملہ ہے اور نہ صوبائی اسمبلیوں کی اسکے خلاف قراردادوں کی کوئی آئینی حیثیت ہے۔ صوبوں کوچاہئے تھا کہ اپنی قراردادیں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس کراتے تاکہ یہ قومی مفاد کامنصوبہ اپنے انجام کو پہنچتا۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرہ‘ صوابی‘ جہانگیرہ اور خیرآباد تربیلا ڈیم سے 35کلومیٹر پر واقع ہیں اور آج تک ان شہروں کو تربیلا ڈیم سے کوئی نقصان نہیں ہوا تو کالا باغ ڈیم ان شہروں سے تقریباً 185 کلومیٹر دور تعمیر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سے خیبرپختونخواہ کو نقصان کا دعوٰی کرنیوالے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں حالانکہ کالا باغ ڈیم سے سب سے زیادہ فائدہ خیبرپختونخواہ کو ہی ہوگا اور ٹانک‘ کرک‘ بنوں‘ ڈیرہ اسماعیل خان کی لاکھوں ایکڑ ہموار زمین سیراب ہوگی اور ان علاقوں میں خوشحالی آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر ولی خان مرحوم نے 2 اعتراضات کئے تھے اور دونوں ضیاء الحق نے مان لئے تھے اس لئے خیبرپختونخواہ کے اعتراضات تو تکنیکی طور پر ختم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ولی خان نے کالا باغ ڈیم کی اونچائی 10 فٹ کم کرائی تھی جس سے ڈیرہ اسماعیل خان اونچا اور ڈیم نیچے ہوگیا تھا اور ڈیرہ اسماعیل خان کو سیراب کرنے کے لئے لفٹ کے ذریعے نہر نکالنے اور لفٹ کو چلانے پر ہونیوالے اخراجات کسانوں پر نہ ڈالنے کا مطالبہ بھی مان لیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ سندھ کے سیاستدان یہ مطالبہ کیوں نہیں کرتے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے پہلے سندھ میں خیرپور میرس (کوٹ ڈیجی)‘ سیہون اور جامشورو میں چھوٹے ڈیم تعمیر کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر سے نہ تو پہلے سندھ کو نقصان ہوا ہے اور نہ ہی اب ایسا کوئی امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو نقصان کا واویلا کرنے والے سیاستدان صرف اتنا بتادیں کہ منگلا اور تربیلا ڈیم کی تعمیر سے قبل سندھ میں زیر کاشت رقبہ کتنا تھا اور اب کتنا ہے؟
خبر کا کوڈ : 216580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش