QR CodeQR Code

الیکشن سے قبل نئی حلقہ بندیوں کی بحث نے سیاسی ماحول کو گرما دیا

1 Dec 2012 00:18

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ ن کے رہنما کا الیکشن کمشنر سندھ پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد تجاویز الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں گے۔


اسلام ٹائمز۔ کراچی کی نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے، ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں 2001ء میں ہوئیں جس میں کراچی کے لئے قومی اسمبلی کی 20 اور صوبائی اسمبلی کے لئے24 نشستیں مختص کی گئیں۔ 2002ء اور 2008ء کے انتخابات ان ہی سیٹوں پر ہوئے 2008ء میں قومی اسمبلی بیس سیٹوں میں سے ایم کیو ایم نے سترہ، پیپلز پارٹی نے تین جبکہ صوبائی اسمبلی کل24 سیٹو ں میں سے ایم کیو ایم نے 16 پیپلز پا رٹی نے6 اور اے این پی نے دو نشستوں پر کامیابی حا صل کی۔ الیکشن کے انعقاد سے صرف چند ماہ پہلے نئی حلقہ بندیوں کی بحث نے سیاسی ماحول کو گرما دیا ہے۔ یہاں موجود سیاسی جماعتیں اس پر جدا جدا موقف رکھتی ہیں ایم کیو ایم واضح کرچکی ہے کہ نئی حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کے بعد اور پورے ملک میں کرائی جائیں، دیکھنا یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے دو ٹوک موقف کے بعد یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے؟


تفصیلات کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے انتخابات میں پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی اور سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ انہیں الیکشن کمشنر سندھ پر اعتماد نہیں۔ سپریم کورٹ کے لارجربینچ کی ہدایت پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے الیکشن کمشنر سندھ پرعدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ ن لیگ کے رہنما سلیم ضیاء کا کہنا تھا وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد تجاویز الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں گے۔ پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی نے حلقہ بندیوں میں تبدیلی کی تائید کرتے ہوئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء تاج حیدر کا کہنا ہے کہ کراچی کی حلقہ بندیاں لسانی بنیاد پر ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے وفد نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ تین دن میں اپنی تجاویز دیں گے۔ جماعت اسلامی نے حلقہ بندیوں میں تبدیلی کے ساتھ ووٹرلسٹ کو درست کرنے پر بھی زور دیا ہے۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عارف علوی نے کہا کہ کراچی میں تیس سے چالیس فیصد ووٹر لسٹیں جعلی ہیں۔ شہر کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابات میں امن و امان کے قیام کے لئے 3 دسمبر کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ اجلاس کرے گا۔

ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے ووٹ بینک کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ کراچی میں حلقہ بندیوں کے مسئلے پر سکریٹری الیکشن کمیشن نے مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رضا ہارون نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے ووٹ بینک کو تسلیم نہیں کیا جارہا۔ میڈیا کے ذریعے ایک پارٹی کی اجارہ داری کے الفاظ کی تشہیر آمرانہ سوچ کی عکاس ہے۔ رضا ہارون نے کہا کہ ایم کیو ایم صدر آصف علی زرداری اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے۔ اے این پی کے وفد کی سیکرٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد بشیر جان نے کراچی میں بدامنی کی وجہ پرانی حلقہ بندیوں کو قرار دیا۔ تاج حیدر کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے وفد نے سیکریٹری الیکشن کمیشن سے ملاقات کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاج حیدرکا کہنا تھاکہ پورے سندھ میں حلقہ بندیاں بین الاقوامی اصولوں کے تحت ہونی چاہیئں، اگرحلقہ بندیوں پر اعتراض ہوا تو اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن سے جماعت اسلامی کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ جب تک ووٹرلسٹیں درست نہیں کی جائیں گی حلقہ بندیوں پرکام کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کا موقف حاصل کر کے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گا۔


خبر کا کوڈ: 216651

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/216651/الیکشن-سے-قبل-نئی-حلقہ-بندیوں-کی-بحث-نے-سیاسی-ماحول-کو-گرما-دیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org