0
Tuesday 9 Mar 2010 17:34

دنیا کے 66 ممالک میں امریکا کی خفیہ جیلیں

دنیا کے 66 ممالک میں امریکا کی خفیہ جیلیں
اسلام ٹائمز – العالم نیوز چینل نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں پاکستان، فنلینڈ، آسٹریا اور جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے چار محققین پر مشتمل اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کے نتائج پیش کئے گئے ہیں۔ اس ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے نے دنیا کے 66 مختلف ممالک میں خفیہ جیلیں بنا رکھی ہیں۔ اس تحقیقاتی ٹیم میں پاکستان سے شاہین سردار علی، فنلینڈ سے مارٹن شاینن، آسٹریا سے مانفرڈ نواک اور جنوبی افریقہ سے جرمن سارکس شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق سی آئی اے ان جیلوں کو مختلف ممالک میں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہونے والے افراد اور امریکی حامی حکومتوں کے خلاف سرگرم افراد کو قید کرنے کیلئے استعمال کرتی تھی۔
اس تحقیقاتی ٹیم کی یہ رپورٹ جرمنی کے اخبار "فرنکفورٹر رونڈشاو" میں شائع ہوئی ہے۔ اخبار لکھتا ہے: طے یہ پایا تھا کہ اس رپورٹ کے نتائج کو جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں پیش کیا جائے گا لیکن ان خفیہ جیلوں کے حامل ممالک کی شدید مخالفت کی وجہ سے اس رپورٹ کی پیشی کو اگلے ماہ جون تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
جرمن اخبار مزید لکھتا ہے: مصر اور پاکستان، جن پر ان خفیہ جیلوں کی موجودگی کا الزام لگایا گیا ہے، نے اس تحقیقاتی ٹیم کو اپنے ملک میں آ کر تحقیقات کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ مصر اور پاکستان نے ان چار محققین پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ اخبار ان محققین کے بقول لکھتا ہے: ان تحقیقات کا مقصد تیسری دنیا میں انسانی حقوق کی صورتحال کو واضح کرنا نہیں تھا بلکہ سی آئی اے کے ایجنٹوں کا غیر قانونی طور پر دنیا کے مختلف ممالک میں سفر اور سرگرمیوں سے پردہ ہٹانا تھا۔ اسی طرح سی آئی اے کے توسط سے ملزموں کو مختلف ممالک میں منتقل کرنا اور ان خفیہ جیلوں میں ان کو ٹارچر کرنے جیسی خلاف قانون کاروائیوں کو فاش کرنا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی آئی اے نے اپنے خفیہ جیلوں کے ذریعے ٹارچر کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ اسی طرح اس رپورٹ میں آیا ہے کہ اسرائیل بھی اپنے خفیہ جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کو بری طرح تشدد اور ٹارچر کا نشانہ بناتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 21678
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش