0
Saturday 1 Dec 2012 20:12

سنی اتحاد کونسل میں شامل 30 سے زائد جماعتوں کا صاحبزادہ فضل کریم پر اعتماد کا اظہار

سنی اتحاد کونسل میں شامل 30 سے زائد جماعتوں کا صاحبزادہ فضل کریم پر اعتماد کا اظہار
اسلام ٹائمز. سنی اتحاد کونسل پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ اور 30 سے زائد تنظیماتِ اہلسنّت نے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم اور سیکرٹری جنرل حاجی محمد حنیف طیب کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر دیا اور سنی اتحاد کونسل کی پاکستان مسلم لیگ (ق) سمیت مختلف قومی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے فیصلے کی تائید اور دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات، ملاقاتوں اور رابطوں کا اختیار دے دیا۔ اس بات کا اعلان سنی اتحاد کونسل پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ اور تنظیماتِ اہلسنّت کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ یہ اجلاس کونسل کے مرکزی دفتر گلبرگ لاہور میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے اراکین شوریٰ کے علاوہ 30 سے زائد تنظیماتِ اہلسنّت کے مرکزی راہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس کے اعلامیے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اتحاد اہلسنّت کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا اور سنی اتحاد کونسل کے خلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کی قیادت کو نظامِ مصطفی کی حامی اور دہشت گردی کی مخالف محب وطن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کی کوششیں جاری رکھنے کا اختیار دیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ ملک غیریقینی حالات سے دوچار ہے، عالمی قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، ان حالات میں پاکستان کو قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان عالمی سازشوں کی لپیٹ میں ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے اور دہشت گرد کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے کریک ڈاؤن کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنا عالمی گریٹ گیم کا حصہ ہے، اقوام متحدہ ڈرون حملوں کا نوٹس لے کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے علماء و مشائخ، دینی مدارس کے سربراہان، روحانی خانقاہوں کے سجادہ نشیں حضرات اور تنظیماتِ اہلسنّت سنی اتحاد کونسل کے ساتھ ہیں۔ ایک صوبائی حکومت اور ایک سیاسی جماعت سنی اتحاد کونسل میں رخنہ اندازی سے باز آ جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے سیکرٹری جنرل حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ صوفیاء کو ماننے والے استحکام پاکستان کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سنی اتحاد کونسل ملک دشمن سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری منزل انقلابِ نظامِ مصطفی ہے۔ ہم ووٹ کی طاقت سے انقلابِ نظامِ مصطفی برپا کر کے دم لیں گے۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ حکومت شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اداروں کی کردارکشی قوم برداشت نہیں کرے گی۔

حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے لیے ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔ اجلاس میں جن تنظیموں نے شرکت کی ان میں جماعت اہلسنّت پاکستان، مرکزی جمعیت علمائے پاکستان، نظامِ مصطفی پارٹی، اتحاد المشائخ پاکستان، انجمن طلبائے اسلام، انجمن نوجوانانِ اسلام، تحفظِ ناموسِ رسالت محاذ، مصطفائی تحریک، نیشنل مشائخ کونسل، جماعت رضائے مصطفی، پاکستان مسلم فرنٹ، پاکستان فلاح پارٹی، مجلس علمائے نظامیہ، سپاہِ مصطفی، سنی علماء بورڈ، مرکزی مجلس چشتیہ، سنی تنظیم القرآء، شیرانِ اسلام، متحدہ جمعیت علمائے پاکستان، انجمن فدایانِ مصطفی، محافظانِ ختمِ نبوت، پاکستان سنی فورس، سنی فاؤنڈیشن، مرکزی بزمِ مشتاقانِ رسول، سنی علماء کونسل کراچی، رشد الایمان فاؤنڈیشن، تحریک عوامِ اہلسنّت، نعیمین ایسوسی ایشن، اسلامک ریسرچ کونسل، انٹرنیشنل مسلم فورم، تحریک فروغِ اسلام، مصطفائی جسٹس فورم، تنظیم نوائے مسلم، انٹرنیشنل اسلامک کونسل آف لائرز، تنظیم علمائے اہلسنّت اچھرہ، جانثار اور دیگر شامل تھیں۔

اجلاس کے اہم شرکاء میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، پیر فضیل عیاض قاسمی، پیر سیّد محمد اقبال شاہ، پیر سیّد سرور حسین شاہ موسوی، سیّد جواد الحسن کاظمی، پیر سیّد منظر حسین شاہ، پیر محمد محسن سائیں، پیر سعید احمد صابری، طارق محبوب، صاحبزادہ سیّد وسیم الحسن نقوی، مولانا محمد علی نقشبندی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، علامہ محمد یعقوب رضوی، پیر محمد اطہر القادری، صاحبزادہ محمد داؤد رضوی، پیر سیّد ریاض الحسن شاہ، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد سعید رضوی، محمد نواز کھرل، علامہ قاری فیض بخش رضوی، علامہ عبداللہ ثاقب، پیر میاں محمد مطلوب سیفی، مفتی محمد کریم خان، مفتی محمد یونس رضوی، پیر سیّد صالح محمد شاہ، علامہ نواز بشیر جلالی، الحاج سرفراز تارڑ، علامہ عبدالستار عاصم، پیر ضیاء المصطفیٰ حقانی، پیر احمد حسن شاہ، چوہدری محمد منشا ککھ، مولانا محمد اکبر نقشبندی، ملک بخش الٰہی، میاں فہیم اختر، صاحبزادہ غلام مرتضیٰ ہزاروی، صاحبزادہ شفیق الرحمن چشتی، عمران حسین چوہدری، پیر طارق ولی چشتی، سیّد شبیہہ الحسن مشہدی، صاحبزادہ سیّد صابر گردیزی، مولانا قاری مختار احمد صدیقی، علامہ اکرام اللہ بٹ، صوفی فیض رسول رضوی، صاحبزادہ ارشد نعیمی، پیر سیّد خضر حسین شاہ، شیخ اظہر سہیل، مفتی فرقان عباس قادری، ڈاکٹر سیّد عامر مجید، ممتاز ربانی، علامہ حامد سرفراز، صاحبزادہ فیض رسول، علامہ باغ علی رضوی، حافظ زاہد رازی، بدر ظہور چشتی، مفتی محمد حسین صدیقی، مولانا حامد عبدالشکور سیالوی، علامہ سیّد خرم ریاض شاہ، پیر اعجاز احمد اشرفی، علامہ شرافت علی رضوی، علامہ عبدالمجید کوکب سیالوی، رانا شرافت علی، صاحبزادہ ابوبکر رضوی، سردار اللہ دیوایا لاشاری، صاحبزادہ عزیز رسول سیفی، علامہ غلام فرید ہزاروی، پیر میاں غلام مصطفی اور دیگر شامل تھے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سنی اتحاد کونسل انتخابات میں اپنے نشان پر حصہ لے گی اور مختلف قومی سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ اجلاس میں امیدواروں کے چناؤ، انتخابی منشور کی تیاری اور انتخابی حکمت عملی طے کرنے کے لیے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈویژنل سطح پر ورکرز کنونشن منعقد کئے جائیں گے اور ملک گیر سطح پر رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی۔ اجلاس میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کے لیے امریکہ کے ساتھ دو ٹوک بات کرے۔ مسلم حکمران گستاخانہ فلم بنانے والوں کو سزا ملنے تک امریکہ کا سفارتی و تجارتی بائیکاٹ کریں۔ اقوام متحدہ انسداد توہینِ رسالت کے لیے مؤثر قانون سازی کرے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کیا جائے۔ حکومت مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔ سانحۂ داتا دربار کے ملزمان اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے اور ان کا نیٹ ورک توڑنے کے لیے پوری ریاستی طاقت کے ساتھ آپریشن کیا جائے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 216891
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش