0
Sunday 2 Dec 2012 21:48

سنی اتحاد کونسل کی مجلس شوریٰ نے فضل کریم اورحاجی حنیف طیب کی رکنیت معطل کر دی

سنی اتحاد کونسل کی مجلس شوریٰ نے فضل کریم اورحاجی حنیف طیب کی رکنیت معطل کر دی
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کی مجلس شوریٰ نے حاجی صاحبزادہ فضل کریم اور حاجی حنیف طیب کی غیرآئینی سرگرمیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے۔ بار بار مطالبات کے باوجود انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے بنیاد ی اغراض و مقاصد کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھی اب سنی اتحاد کونسل کا نام استعمال کرنا حاجی صاحبزادہ فضل کریم اورحاجی حنیف طیب کے لیے غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی فعل ہو گا۔ اپنی سیاست کو ذاتی جماعت کی حد تک محدود رکھیں اپنے مخصوص مفادات اور مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سنی اتحاد کونسل کی شوریٰ وعاملہ اور شامل جماعتوں کی اجازت کے بغیر انتخابی اتحاد بنا کر ق لیگ سے اپنے اور اپنے بیٹے کی سیٹ پر سودا کیا اور اتحاد کا اعلان کر دیا۔ حاجی فضل کریم وغیرہ نے اتحاد کی جماعتوں سے مشورہ کی زحمت بھی گوارہ نہیں کی۔

سنی اتحاد کونسل کی جماعتوں نے آج صاحبزادہ پیر سید محمد محفوظ شاہ مشہدی کے زیر صدارت اجلاس نے حاجی فضل کریم، محمد حنیف طیب پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل سے اخراج کا اعلان کر دیا اور پیر سید محمد محفوظ مشہدی کو قائم مقام چےئر مین سنی اتحاد کونسل پاکستان بنانے کا اعلان کر دیا۔ اجلا س نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حاجی فضل کریم ن لیگ ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور ان کی مراعات اب تک حاصل کر رہے ہیں۔ جبکہ ان سے علیحدگی سے قبل انتہائی قیمتی پلاٹ جو کروڑوں کی ملکیت بنتا ہے وہ بھی ہضم کر گئے ۔حاجی فضل کریم دوسیاسی جماعتوں کے مزے حاصل کر رہے ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے مشرف دور میں خواتین بل کے موقع پر کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو میں اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو جاؤں گا۔ لیکن اب خواتین بل پاس کرانے میں مدد دینے والی ق لیگ کے اتحادی بن گئے ہیں۔ قول و فعل کے اس تضاد کا نام ہی فضل کریم ہے جبکہ دوسرے ساتھی حاجی حنیف طیب کی تاریخ گواہ ہے انہوں نے اپنے محسن قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی سے بے وفائی کرتے ہوئے ضیاء الحق کے ہاتھ پر سیاسی بیت کی اور مارشل لاء لانے کے حق میں رطب اللساں ہوئے اور حق الخدمت کے طور پر وزارت حاصل کی اور اس کے بعد حکومت میں شامل ہوئے یہ ان کا سیاسی مشغلہ ٹھہرا۔

اہلسنت کی خدمت کے نام پر حکومت میں شامل ہوئے اور سیاسی مفادات حاصل کرتے رہے اب ان کی جماعت جسکے وہ سربراہ ہیں (نظام مصطفی پارٹی ) وہ خود ق لیگ کے اتحادی بنے اور اس طرح اتحاد کے بدلے سینٹ کی سیٹ مانگ لی جبکہ ان کی جماعت کے جنرل سیکرٹری حامد سعید کاظمی پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور ممبر قومی اسمبلی ہیں۔ اہلسنت ان کے چہرے سے خوب واقف ہیں اب یہ لوگوں کو دھوکہ نہیں دے سکتے نہ ہی انہیں سنی اتحاد کونسل پاکستان کا نام اس طرح استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ دہشت گردی، تخریب کاری، فرقہ واریت کا خاتمہ سنی اتحاد کونسل پاکستان کا نصب العین ہے۔ جس کے لیے ہماری جدو جہد جاری رہے گی اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا کر دم لیں گے۔ پاکستان کی سالمیت اور بقاء ہماری منزل ہے۔ پاکستان کی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ امریکی مداخلت اور استعماری قوتوں کی پالیسوں کے خلاف کلمہِ ءِ حق ادا کرتے رہیں گے۔

اجلا س میں فیصلہ کیا گیا کہ عالمی سطح پر تحفظ ناموس رسالت قرآن کریم سمیت شعائر اسلام کی گستاخی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مسلمانوں کے جذبات و احساسات کو مجروح کرنے والی مذموم طاقتوں کا محاسبہ کیا جائے گا اور عالمی سطح پر قانون بنانے کے لیے اپنی صلاحتوں کو بروئے کار لائیں گے اس ضمن میں ہماری تحریک جاری رہے گی۔ اہلسنت وجماعت اس ملک کی بھاری اکثریت ہے اس جذبے سے سرشار انہی لوگوں نے پاکستان بنایا۔ ہم حقوق اہلسنت کے حصول کے لیے کوشاں رہیں گے۔ سیاسی مقاصد کو دینی مقاصد پر ترجیح نہیں دیں گے۔ جلد تمام مدارسِ عربیہ ۔علماء کرام، مشائخ عظام سے رابطہ کر کے کل پاکستان کنونشن منعقد کریں گے۔ آئندہ شوریٰ و عاملہ کے اجلاس میں اس سلسلہ میں حکمت علمی وضع کی جائے گی۔

اجلاس نے کہا کہ الیکشن کا بر وقت انعقاد یقینی بنایا جائے۔ یہی مسائل کا حل ہے۔ حکومت کو الیکشن سے فرار نہیں ہونے دیں گے  نیز ممبران اسمبلی کی طرح دوہری رکنیت کے حامل بیورکریٹس (سول ، بیوروکریٹس) کو بھی نوکریوں سے فارغ کیا جائے۔ حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری دربار، حضرت سخی سرور، حضرت خواجہ فرید الدین گنج شکر سمیت تمام درباروں، خانقاہوں، مساجد اور مدارس اہلسنت و جماعت سمیت ملک میں ہونے والے دھماکوں میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ کراچی میں امن کے قیام کے لیے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ تخریب کاروں اور دہشت گردوں کو گرفتار کر کے سرعام سزائیں دی جائیں۔ کراچی میں گرینڈ فوجی اپریشن کا حکم دیا جائے۔ اسلامی ممالک میں امن کے قیام کے لیے او آئی سی موثر کردار ادا کرے اور باہمی تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی طرز پر مسلم ادارہ قائم کیا جائے تاکہ شورش ختم ہو اور امن قائم ہو سکے۔

اجلاس سے پیر سیدمحمد محفوظ شاہ مشہدی، پیر سید صفدر حسین شاہ گیلانی، صاحبزادہ پیر مفتی محمد فضل الرحمن اوکاڑوی، مولانا زین الحامد، علامہ نصیر احمد اویسی، پیر سید محمود الحسن ، پیر عبدالمجید سیفی ، مولانا غلام نبی معصومی ،صاحبزادہ عثمان علی ،پیر قاری محمد خالد زاہد اشرفی ، چوہدری محمد سلیمانATI رانام محمد صدیق حامدی ، سید شاہد حسین گردیزی ، علامہ حیدر علوی، سید شبیر الحسن ،سید شبیر حسین شاہ بخاری، پیر خادم حسین شرق پوری،حافظ اشفاق احمد گجر ، مولانا جمیل الرحمن اشرفی ، قاری محمد رفیق قادری، مولانا علی فیض القادری ، پروفیسر اشفاق احمد جلالی ، قاری مدثر حسین گیلانی ،سید مشتاق احمد شاہ ، علامہ حامد سبحانی ، مولانا نواز طارق نے خطاب کیا۔

اجلاس میں مرکزی جماعت اہل سنت۔جماعت اہلسنت پاکستان سواد اعظم ۔لبیک یا رسول اللہ تحریک ، تحریک اسلام پاکستان، انجمن طلباء اسلام،مصطفائی تحریک، عالمی تنظیم اہلسنت،ضیاء الامت فاؤنڈیشن،اتحاد المشائخ پاکستان،جمعیت علمائے پاکستان،جمعیت علمائے پاکستان سواد اعظم، جمعیت مشائخ اہلسنت ، تحریک تحفظ حقوق اہل سنت ،پاکستان سنی لیگ ، خدام الصوفیاء، عالمی جماعت اہلسنت پاکستان،لیبک یا رسول اللہ تحریک علماء و مشائخ ونگ، مرکزی میلاد کمیٹی ، متحدہ جمعیت علمائے پاکستان ، حقوق اہلسنت محاذ ، تحریک غلبہ ء اسلام ،مصطفائی لائرز فورم،انجمن نوجوانِ اہلسنت ، انجمن جلالیہ پاکستان،بزم طلباء شیخ القرآن، تحریک فدایان ختم نبوت، تحریک تحفظ ختم نبوت نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 217280
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش