0
Friday 7 Dec 2012 16:11

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، تحقیقی رپورٹ منظر عام پر آگئی

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، تحقیقی رپورٹ منظر عام پر آگئی
اسلام ٹائمز۔ قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے ایک آزاد گروپ ’’انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس کشمیر اور اے پی ڈی پی“ نے حقیقت اور انصاف پر مبنی 354 صفحات پر مشتمل ”مبینہ مرتکبین، جموں و کشمیر میں مامونیت کی کہانیاں“ تحقیقی رپورٹ منظر عام پر لاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بہیمانہ قتل، جبری گمشدگی، تشدد اور عصمت دری کے 214 انسانی حقوق کی خلاف ورزی کیسوں میں 500 بھارتی سیکورٹی فورسز، پولیس اور سرکاری بندوق نواز افراد براہ راست ملوث ہیں، مذکورہ تنظیم نے عدلیہ، فورسز، پولیس اور بھارتی نظام پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ 124 بہیمانہ قتل، 65 جبری گمشدگیوں، 59 تشدد اور 9 عصمت دری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق کیسوں کے شکار افراد اور ان کے لواحقین ابھی بھی انصاف طلب گار ہیں۔
 
انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ رپورٹ بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ریاستی وزارت داخلہ کو سونپ دی گئی ہے تاکہ قصواروں کو سزا مل سکے، تاہم انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی انصاف کے نظام کے تحت حصول انصاف ممکن نہیں ہے۔ انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس کشمیر اور اے پی ڈی پی کے چیئرمین ایڈووکیٹ پرویز امروز، انسانی حقوق کارکن ایڈووکیٹ کارتک موروکٹلا، گوتم نولکھا اور کھرم پرویز نے سرینگر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران حقیقت اور انصاف پر مبنی 354 صفحات پر مشتمل ”مبینہ مرتکبین، جموں و کشمیر میں مامونیت کی کہانیاں“ تحقیقی رپورٹ کو اجراء کیا۔
 
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو دوسال کی تحقیق کے بعد تیار کیا گیا ہے، انہوں نے 214 انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق کیسوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ 500 بھارتی سیکورٹی فورسز، پولیس اور سرکاری بندوق نواز افراد ملوث ہیں جن میں 235 فوجی اہلکار، 123 نیم فوجی اہلکار، 111 ریاستی پولیس اہلکار اور 31 سرکاری بندوق نواز افراد شامل ہیں، مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کیسوں میں مبینہ طور پر 2 فوجی جنرل اور 3 بریگیڈروں کے علاوہ 9 کرنل، 3 لیفٹنٹ کرنل، 78 میجر اور 25 کیپٹین ملوث ہیں جبکہ اس کے علاوہ 37 سینئر نیم فوجی افسران بھی ان ہلاکتوں میں تحقیقی بنیاد پر ملوث پائے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 218627
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش