0
Sunday 9 Dec 2012 21:13

مظلوم کشمیری و فلسطینیوں کی مدد کرنا پوری امت مسلمہ پر فرض ہے، حافظ سعید

مظلوم کشمیری و فلسطینیوں کی مدد کرنا پوری امت مسلمہ پر فرض ہے، حافظ سعید
اسلام ٹائمز. مرکز القادسیہ چوبرجی میں جماعۃالدعوۃ لاہور کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعیدنے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان و عراق میں بدترین شکست سے دوچار ہیں ان کے اس خطہ سے نکلنے کے بعد خطوں و ملکوں خاص طور پر پاکستان میں بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی، بین الاقوامی قوتیں جن کے ذریعہ مسلم ملکوں میں اپنے باطل نظام و ڈھانچے چلا رہی ہیں وہ بھی کرسیوں پر براجمان نہیں رہ سکیں گے، کفار کی ذہنی غلامی میں مبتلا لوگ صحیح معنوں میں آزاد ہو ں گے اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک امن و سکون کا گہوارہ بن سکے گا۔ مظلوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرنا پوری امت مسلمہ پر فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ 16 دسمبر کو سقوط ڈھاکہ ہوا تھا، دفاع پاکستان کونسل نے اس دن کی مناسبت سے مال روڈ سے واہگہ بارڈر تک دفاع پاکستان مارچ کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بھارت کا اصل کردار پاکستانی قوم کے سامنے لایا جائے اور عوام الناس میں اس بات کا شعور بیدار کیا جائے کہ پاکستان کو دولخت کرنے ، مارکیٹوں اور مساجدومدارس میں بم دھماکے کرنے والا بھارت کسی صورت غیور پاکستانیوں کا پسندیدہ ترین ملک نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہاکہ بھارت بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور پاکستانی حکمران اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن کو نفرت کی لکیرکہہ کر اسے ختم کرنے کے دعویدار بھارتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، مشرقی پاکستان کو دولخت کرنے والا بھارت پاکستان کا دشمن ہے اور اسے دشمن ہی رہنا چاہیے، 16دسمبر کو مال روڈ سے واہگہ بارڈر تک دفاع پاکستان مارچ کے ذریعہ بھارتی سازشوں کوقوم کے سامنے بے نقاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں شکست کے بعد چاہیے تو یہ تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں اسلامیت کو اجاگر کیا جاتالیکن بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں اس وقت کوششیں کی جارہی ہیں کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک کے اسلامی کردار کو ختم کرنے کیلئے اسے انڈیا کا دست نگر بنادیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیکرتجارتی معاہدے اور ویزہ پالیسی میں نرمی جیسے فیصلے اسی مقصد کے تحت کئے جارہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیلنا اور اس کی بنیادوں کو ختم کرنے کی کوششیں کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انگریزی، کمپیوٹر کی تعلیم اور جدید علوم سیکھنا ضروری ہیں ان کی اہمیت اپنی جگہ ہے اللہ کا دین جدید علوم کے حصول سے نہیں روکتالیکن تعلیم کے نام پر ایسی جہالت جس سے نوجوان نسل کے عقیدے، اخلاق اور ایمان برباد ہو رہے ہیں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
خبر کا کوڈ : 219644
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش