0
Wednesday 12 Dec 2012 23:52

رہبر انقلاب اسلامی ایران کے اتحاد و وحدت آفرین بیانات قابل قدر ہیں، حماس

رہبر انقلاب اسلامی ایران کے اتحاد و وحدت آفرین بیانات قابل قدر ہیں، حماس
اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے مسلمانوں میں اتحاد و وحدت کے تحفظ کی ضرورت اور غزہ کی آٹھ روزہ جنگ میں فلسطینیوں کی استقامت کی تعریف کرنے اور اسے سراہنے  پر رہبر انقلاب اسلامی ایران حضرت آیت اللہ العظمٰی سیّد علی خامنہ ای کے بیانات کی قدردانی کی ہے۔ تحریک حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ خطہ سخت ترین دور سے گذر رہا ہے اور اسے مختلف قسم کی سازشوں اور مسائل کا سامنا ہے، ایکبار پھر رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے اتحاد آفریں اور روشن خیال افکار و بیانات سے علاقے کے اصلی مسئلے یعنی صیہونی حکومت کے فتنہ انگیز وجود کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔

حماس کے بیان میں آیا ہے کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سیّد علی خامنہ ای کی جانب سے غزہ کی آٹھ روزہ جنگ میں فلسطینیوں کی استقامت کو سراہنے اور ان کی استقامت کو مثالی قرار دینے اور اسی طرح انھیں شاباش دیئے جانے کے اقدام نے دشمنوں کو ان کے شرمناک مقاصد کے حصول اور ناپاک عزائم میں ناکام بنا دیا، جن میں دشمن افواہوں کے ذریعے ایران اور فلسطینیوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتے تھے، دشمن کی طرف سے پھیلائی گئی ان افواہوں میں تہران میں حماس کا دفتر بند کرنا اور اسی طرح حماس کے ایک مرکزی رہنما پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جانے جیسی افواہیں بھی شامل ہیں۔ 

یاد رہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ حضرت آیت اللہ العظمٰی سیّد علی خامنہ ای نے کل تہران میں "مسلمان اساتذہ اور اسلامی بیداری" کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں جنگ غزہ میں فلسطینیوں کی شجاعت و استقامت کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد کوئی یہ تصور بھی نہیں کر پارہا تھا کہ جنگ بندی کیلئے شرائط رکھنے والا فریق فلسطینی ہوں گے۔ 

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سامراجی طاقتوں کی سازشوں اور کوششوں کے باوجود عالم اسلام کی پیشقدمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پیشقدمی کی ایک نشانی آٹھ روزہ جنگ ہے، جس میں ایک طرف فلسطین کے ایک چھوٹے سے علاقہ غزہ کے رہنے والے تھے، جبکہ دوسری طرف دنیا کی قوی ترین اسرائیلی فوج تھی اور جنگ بندی کے دوران جس فریق نے شرائط رکھیں وہ غزہ کے فلسطینی تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا دس سال قبل کسی کو یقین تھا کہ ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔؟ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو شاباش ہو، حماس اور اسلامی جہاد کو شاباش و مبارکباد ہو، غزہ کے دفاعی یونٹوں کو شاباش ہو، جنھوں نے اسرائیل کے مقابلے میں بھرپور شجاعت کا مظاہرہ کیا۔

انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے کہا تھا کہ میں اپنی طرف سے تمام فلسطینی مجاہدوں کی زحمتوں، فداکاریوں اور کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے غزہ کی آٹھ روزہ جنگ کو فلسطینی عوام اور اسی طرح تمام مسلمانوں کے لئے اہم درس قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی جنگ سے معلوم ہوگیا کہ اگر سب آپس میں متحد رہیں اور سختیوں پر صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں تو سختی کے بعد آسانی کا اللہ تعالٰی کا وعدہ محقق ہو جائے گا۔

ادھر تہران میں حماس کے نمائندے نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران اور حماس صیہونی حکومت کے مدمقابل ایک ہی محاذ میں ہیں اور ان دونوں کے تعلقات اسٹرٹیجیک ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں حماس کے نمائندے خالد قدومی نے کل "اسلامی یونیورسٹیوں کے پروفیسرز اور اسلامی بیداری" کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران اور حماس صہیونی حکومت کے مقابلے میں ایک ہی محاذ میں ہیں۔ انہوں نے خطے میں اسلامی بیداری کی لہر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی اقوام نے ڈکٹیٹروں اور استبدادی حکومتی نظاموں کے خلاف قیام کیا اور بے شک یہ اسلامی بیداری کی علامت ہے۔
 
خالد قدومی نے اپنے خطاب میں غزہ کی 8روزہ جنگ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی، 8 روز میں جارح صہیونیوں پر کامیابی حاصل کرچکے ہیں اور فلسطینیوں کے اتحاد نے جارح صیہونی حکومت کے بدنما چہرے کی حقیقت کو دنیا کے سامنے آشکارا کر دیا، لیکن پھر بھی امریکی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے صیہونیوں کی حمایت کر رہی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ایک بار پھر تاکید کی کہ کبھی بھی صیہونی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 220722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش