0
Friday 14 Dec 2012 13:43

متاثرین منگلا کی فہرستوں میں جعل سازی، مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

متاثرین منگلا کی فہرستوں میں جعل سازی، مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
 اسلام ٹائمز۔ متاثرین منگلا ڈیم کی فہرستوں میں بڑے پیمانے پر جعل سازی اور سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس جعل سازی میں آزاد کشمیر کی اہم سیاسی شخصیات کے علاوہ محکمہ امور منگلا ڈیم کے متعدد آفیسران اور متاثرین کی ایکشن کمیٹیوں کے متعدد محرکین مبینہ طور پر شامل ہیں۔ حکومت اور واپڈا متاثرین پر اربوں روپے خرچ کر چکی ہے لیکن متاثرین کی تعداد میں اضافہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتا ہے۔ جس کے لیے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے وفاقی حکومت اور واپڈا کے ساتھ طویل کوششوں سے اضافی کنبہ جات کے لیے مزید ہزاروں کنال اراضی منظور کروائی تھی لیکن متاثرین منگلا ڈیم کی فہرستوں کی طرح اب اضافی کنبہ جات کی فہرستوں میں بھی روز بروز غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سے قبل متاثرین منگلا ڈیم کی فہرستوں میں شامل ہوکر معاوضے اور پلاٹ حاصل کرنے والوں کا تعلق گوجرانوالہ، نکیال، فیصل آباد اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح میرپور شہر سے ہے۔ میرپور شہر میں بڑی بڑی کوٹھیوں کے مالک اور سرکاری اداروں میں اہم عہدوں پر فائز لوگ بھی متاثرین منگلا ڈیم میں شامل ہیں۔ 

ذرائع نے مزید بتایا کہ واپڈا اور حکومت نے منگلا توسیع منصوبے پر اتنے فنڈز نہیں لگائے جن سے دس گنا زائد متاثرین کی آبادکاری پر خرچ کیے جا چکے ہیں۔ جعل سازی کے حوالے سے اعلی سطح پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ متاثرین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایکشن کمیٹیوں کے محرکین نے مبینہ طور پر ملی بھگت اور احتجاج کی بلیک میلنگ سے نہ صرف خود اپنے پلاٹ نیوسٹی میں اہم جگہوں پر الاٹ کروائے بلکہ اپنے رشتہ داروں اور مبینہ طور پر جعلی متاثرین سے نذرانے لے کر اپنے اس کاروبار کو خوب فروغ دیا جو ان کے طرز زندگی سے عیاں ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر حکومت اور حساس ادارے غیرجانبدارانہ تحقیقات کریں تو سینکڑوں کی تعداد میں جعلی متاثرین اور انکی سرپرستی کرنے والے سیاست دان اور سرکاری آفیسران بے نقاب ہو سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 221158
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش