0
Tuesday 31 Mar 2009 09:55

لاہور پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگروں کا حملہ، 9اہلکار شہید

لاہور پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگروں کا حملہ، 9اہلکار شہید
لاہور، اسلام آباد(وقائع نگار، آن لائن) مناواں پولیس سٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے 9 پولیس اہلکاروں کو شہید اور 93 کو زخمی کردیا۔ دہشت گردوں نے پوری عمارت پر قبضہ کرکے ٹریننگ میں مصروف 800 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آپریشن شروع کردیا۔ سکیورٹی فورسز نے 8گھنٹے کے اعصاب شکن مقابلے کے بعد مناواں پولیس ٹریننگ کو دہشت گردوں کے قبضے سے واگزار کروالیا، گزشتہ روز ساڑھے سات بجے شروع ہونے والا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سہ پہر ساڑھے تین بجے اختتام کو پہنچا، اس آپریشن کے دوران ایلیٹ فورس، رینجر اور فوجی کمانڈوز نے بڑی جانفشانی سے حصہ لیا، دہشت گرد بھاری اسلحہ سے لیس تھے، انہوں نے اس دوران ہینڈ گرنیڈوں اور جدید ہتھیاروں سے تربیت حاصل کرنے والے جوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا،آپریشن کے دوران 4 دہشت گرد ہلاک ہو گئے، تین دہشت گردوں کو زندہ گرفتار کیا گیا جبکہ آپریشن کے آخر میں زور دار بم دھماکوں میں کچھ دہشت گرد ہلاک ہو گئے، سہ پہر تین بجے سکیورٹی فورسز نے اعلیٰ اہلکاروں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے موصول ہونے والی ویڈیوز کو دیکھ کر حتمی آپریشن کی حکمت عملی تیار کی گئی تھی، جس کے بعد حتمی آپریشن کا آغاز کیا گیا، اور آخری گھنٹہ میں شدید اسلحہ کا تبادلہ ہوا اور فضاء گولیوں کی آوازوں سے گونجنے لگی، جونہی دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کو آتے دیکھا تو شدید گولیاں برسائیں اور ساتھ ہی زوردار دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دی گئیں جس سے قریب واقع بلڈنگوں کی درودیوار لرز گئے اور کھڑکیوں اور دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے، شدید مقابلے کے بعد سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے خوشی منائی، اللہ اکبر کے نعرے بلند کیے اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ انہوں نے دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا ہے، اور اس نوید کے ساتھ یہ خونیں آپریشن اپنے اختتام کو پہنچا، آپریشن کے بعد فوجی کمانڈوز نے سکول کی بلڈنگ کو تحویل میں لیکر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔دریں اثناء آئی ایس پی آر کے مطابق 8گھنٹے کے آپریشن کے دوران آٹھ پولیس اہلکار شہید جبکہ چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ پچاس کے قریب افراد زخمی ہوگئے ۔آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جنھیں نامعلوم مقام پر منتقل کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ قبل ازیں لاہور جی ٹی روڈ پر واقع واہگہ بارڈر کے قریب قائم مناواں پولیس ٹریننگ سنٹرپر نامعلوم دہشتگردوں نے حملہ کرکے پولیس ٹریننگ سنٹر پر قبضہ کرلیا اور آٹھ سو سے زائد جوانوں کو یرغمال بنا لیا صبح 7بجے کے قریب نامعلوم دہشتگرد جنہوں نے پولیس کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں نے پولیس ٹریننگ سنٹر کے اندر ہینڈ گرنیڈ پھینکا جس کے بعد سنٹر کے گرائونڈ میں موجود ڈرل میں مصروف پولیس اہلکاروں میں افراتفری پھیل گئی اور حملہ آور اندر داخل ہوگئے جس کے بعد یکے بعد دیگرے دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں اور دونوں اطراف سے فائرنگ کا سسلسلہ شروع ہوگیا حملہ آوروں نے ٹریننگ سنٹر کی دوسری اور تیسری منزل پر قبضہ کرکے وہاں مورچہ بندی کرلی اور عمارت میں موجود آٹھ سو سے زائد اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے ٹریننگ سنٹر کو گھیرے میں لے لیا اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا تاہم بعد میں فوج اور رینجرز کو بھی طلب کرلیا گیا جنہوں نے عمارت کو گھیرے میں لینے کے بعد دہشتگردوں کیخلاف بڑا آپریشن شروع کردیا اس دوران ٹریننگ سنٹر کا ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ بھی لیا گیا یہ ٹریننگ سنٹر جی ٹی روڈ پر لاہور سے کوئی بیس کلو میٹر کے فاصلے پر بھارتی سرحد سے ملحقہ واہگہ بارڈر کی جانب واقعہ ہے عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ صبح تقریباً سات بجے کے قریب چند مسلح افراد نے اس وقت حملہ کیا جب وہاں پولیس اہلکار تربیت لے رہے تھے حملہ آوروں کی جانب سے پہلے ٹریننگ سنٹر کے اندر دستی بم پھینکے گئے جس کے بعد فائرنگ کی آواز سنائی دی گئی دوسری جانب ٹریننگ سنٹر کے گرائونڈ میں موجود پولیس اہلکاروں کی نعشیں اٹھانے کیلئے جدید ترین بکتر بند گاڑیاں منگوائی گئیں چھ زخمی پولیس اہلکاروں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ان میں سے ایک زخمی اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ معمول کی ڈرل میں مصروف تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے دستی بم پھینکا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی اور ان افراد نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی مذکورہ اہلکار کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت پولیس ٹریننگ سنٹر میں ایک اہلکار مسلح تھا جس کی جانب سے کافی دیر مزاحمت بھی کی پولیس حکام کے مطابق ابھی تک 15پولیس اہلکاروں کی نعشیں نکالنے کے علاوہ 30کے قریب زخمی اہلکاروں کو ہسپتال پہنچایا گیا واقعے کے ایک عینی شاہد رنگروٹ محمد آصف نے کہا کہ ہم تقریباً صبح سات بجے کے قریب ڈرل میں مصروف تھے کے ٹریننگ سنٹر کی عقبی دیوار سے چار ہینڈ گرنیڈ اندر پھینکے گئے جس کے فوراً بعد مین گیٹ سے بھی فائرنگ شروع کردی گئی اس دوران تین سے چار افراد کو عقبی دیوار پھلانگ کر اندر آتے دیکھا گیا مذکورہ اہلکار کا کہنا تھا کہ مین گیٹ پر واقع محرر کی اوپی پر سب سے پہلے قبضہ کیا گیا اور وہاں سے دہشتگردوں نے شدید فائرنگ کی اس دوران ہم زمین پر لیٹ گئے جبکہ دہشتگردوں نے دوبارہ ہینڈ گرنیڈ پھینکے محمد آصف کا کہنا تھا کہ جب حملہ کیا گیا تو اس وقت گرائونڈ میں تقریباً 7سو کے قریب اہلکار ٹریننگ میں مصروف تھے اس کا کہنا تھا کہ اس نے اور اس کے دیگر ساتھیوں نے رینگ کر مین گیٹ سے باہر نکلنے کی کوشش کی اس دوران بھی ان پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے ایک مقامی پولیس اہلکار کا کہنا تھاکہ حملہ آور انتہائی تربیت یافتہ تھے اور یہ حملہ اسی طرز کا کیا گیا جس طرح لبرٹی میں ہوا تھا واقعے کے بعد لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔مناواں پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملے کے بعد گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے کور کمانڈر لاہور اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز پنجاب سے رابطہ کرکے مدد طلب کی۔ آپریشن کرنے کیلئے پنجاب پولیس کی ایجنسیز' پاک فوج اور رینجرز فوری طور پر پہنچ گئی اور دہشت گردوں سے مقابلہ شروع کردیا۔ اس موقعہ پر علاقہ کے مکین بھاری تعداد میں جمع ہوگئے اور آپریشن کرنے والی فورسز کے حوصلے بلند کرنے کیلئے شہری اونچی آواز میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر اور پنجاب پولیس' فوج اور رینجر زندہ باد اور نعرے لگاتے رہے ۔ فورسز کے اہلکار بھی جذباتی انداز میں نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرے لگا کر دہشت گردوں پر فائرنگ کرتے رہے۔ دہشت گردوں کے حملہ میں سکول کے انسٹرکٹر انسپکٹر غلام محی الدین بھی شہید ہو گئے۔ دہشت گردوں کے حملہ کے وقت ڈرل پریڈ کے موقع پر انسٹرکٹر انسپکٹر غلام محی الدین زیرتربیت پولیس کانسٹیبلان کو تربیت دے رہے تھے کہ اسی اثناء میں دہشت گردوں نے پریڈ گرائونڈ میں داخل ہو کر دستی بم پھینکے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ لاہور کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی قائم کرکے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔ حملہ آور اردو اور پنجابی میں بات کررہے تھے پہلے دستی بم پھینکے پھر فائرنگ شروع کی، حملہ آور عمارت کے اندر داخل ہوکر مختلف جگہوں پر چھپ گئے۔ یہ بات محصور سب انسپکٹر ریاض احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ مشیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ زخمی پولیس اہلکاروں میں دہشت گرد بھی شامل ہوسکتے ہیں اس لئے تمام زخمیوں کو ہسپتالوں سے فارغ نہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ دہشت گردوں کی فضائی نگرانی اور سکیورٹی فورسز کو دہشت گردوں کی پوزیشن سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنے کیلئے سکیورٹی فورسز کے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے گئے جو پولیس ٹریننگ سکول مناواں کی فضائی نگرانی کرتے رہے۔ اس موقع پر دہشت گردوں نے ہیلی کاپٹر پر بھی فائرنگ کی تاہم گن شپ ہیلی کاپٹر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ محکمہ اطلاعات پنجاب کے مطابق حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا سرغنہ لمبی داڑھی والا ہے۔ جبکہ رینجرز کے مطابق دو دہشت گردوں کو ہلاک اور دو کو گرفتارکر لیا گیا ہے۔ مناواں پولیس ٹریننگ سکول پر مسلح افراد کے حملے کے بعد جوابی آپریشن میں پاک فوج کی ایک بریگیڈ، رینجرز، ایلیٹ فورس اور پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا فوجی بریگیڈ لاہور ہی سے موو کی گئی سکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران پورے سکول کو گھیرے میں لیئے رکھا۔ ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے ذریعے دوپہر دو بجے تک مناواں پولیس ٹریننگ سنٹر سے 71 زخمی پولیس اہلکاروں کو شہر کے میو، سروسز، گنگا رام ،جناح ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں سمیت ایمرہسپتال میں منتقل کیا۔پولیس کے مطابق 9 پولیس اہلکار شہید ہوئے جن میں 20 سالہ روحیل گلشن راوی' عابد حسین' غلام محی الدین' محمد خاور' اکبر اور 4 نامعلوم جن کی شناخت کی جاری ہے زخمیوں میں سروسز ہسپتال میں 31 زخمی لائے گئے جن میں 22 سالہ عمر فاروق قصور' 20 سالہ وقار قصور' 30 سالہ غلام حسین شاہدرہ لاہور' 22 سالہ سہیل کینٹ لاہور' 25 سالہ محمد آصف گوجرانوالہ' 23 سالہ شعیب شاہدرہ لاہور' 25 سالہ آصف قصور' 23 سالہ احمد رضا فیصل آباد' 25 سالہ محمد کاشف لالہ موسیٰ' 23 سالہ ضیاء قصور' 22 سالہ صداقت قصور' 19 سالہ آصف علی شاہدرہ' 42 سالہ گل جواد' شیر اقبال چھانگا مانگا' بشارت علی جلو موڑ' 22 سالہ اسد علی نارووال' 23 سالہ محسن گجرات' 22 سالہ ناصر شہزاد چھانگا مانگا' 23 سالہ محمد امجد قصور' 28 سالہ امجد عادل ہربنس پورہ' شہزاد' شفیق' عباس' وسیم یامین' شہزاد' 19 سالہ عطااللہ میاں چوک گرین ٹائون' 22 سالہ شوکت علی لاہور' 35 سالہ اقبال حسین مظفر گڑھ' 22 سالہ ظفر اقبال پتوکی' 21 سالہ شبریز' 22 سالہ آصف علی رائیونڈ' 22 سالہ فرحان ملک' میو ہسپتال میں 11 زخمی لائے گئے جن میں 20 سالہ مدثر' 24 سالہ فریاد حسین' 30 سالہ مسعود الحسن' 21 سالہ الیاس' 20 سالہ علی اکبر' 27 سالہ محمد ارشد' 27 سالہ وقاص یاشم وہاج' محمد احسان 30 سالہ غلام مصطفی' 20 سالہ محسن اقبال' گھرکی ہسپتال میں 38 زخمی لائے گئے جن میں محمد وسیم پیٹی نمبر 4508' نسیم حسن پیٹی نمبر 324' عبداللہ' سیف اللہ پیٹی نمبر 412' شفقت بیگ 3913' اعجاز احمد پیٹی نمبر 1231' وارث بیگ پیٹی نمبر 17454' نوید احمد پیٹی نمبر 184' محمد زاہد خان پیٹی نمبر 21183' محمد تہذیب پیٹی نمبر 1515' محسن سرفراز نمبر 1736' فیاض ظفر نمبر 4238' انعام اللہ نمبر 1144' محمد بلال نمبر 633' محمد ندیم 4491' ظفر عباس' شیراز احمد 14863' وقاص خان 20995' ہیڈ کانسٹیبل ساجد نمبر 11333' قاسم رضا نمبر 683' عظیم نمبر 966' محمد ارشد نمبر 3951' عثمان' محمد امجد' شہباز اکرم' شبیر' طاہر' عدنان' بشیر نمبر 11328' کامران نمبر 1484 اور ایک راہگیر عورت شمیم بی بی شالیمار ہسپتال میں 19 سالہ آزاد' 21 سالہ امجد' 25 سالہ عادل' 20 سالہ اشفاق' 26 سالہ شہزاد' 24 سالہ امتیاز' 26 سالہ عمر' 20 سالہ صداقت' 20 سالہ سہیل' 23 سالہ ذیشان' 30 سالہ عدنان' 23 سالہ فضل' 30 سالہ الیاس شامل ہیں۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خواجہ خالد فاروق نے آپریشن کی کامیابی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پولیس اور پاک فوج کا مشترکہ آپریشن تھا ۔ جس تکنیکی طریقہ سے ہم نے یہ اپریشن کیا اس طرح تو باہر کے ممالک میں بھی نہیں ہوتا ۔ اس دہشت گردی کی واردات کے باوجود ہمارے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کو کسی اور واقعہ کے ساتھ جوڑنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔ پکڑے جانے والے دہشت گرد سے تفتیش کی جارہی ہے۔ تفتیش مکمل ہونے پر ہر بات میڈیا پر واضح کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبہ میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
صدر و وزیراعظم نے مناواں پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگردوں کی کاروائی و قبضہ میں ملک دشمنوں کی انتہائی گھنائونی سازش ہے، دشمن پاکستان کو داخلی طور پر کھوکھلا کرنے کی گہری سازش کر رہا ہے،قوم دہشتگردوں کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو اور اُنکے عزائم ناکام بنادے جبکہ شہداء کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار اور مقامی انتظامیہ کو زخمیوں کے علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔پیر کے روز جاری کردہ علیحدہ علیحدہ بیانات میں صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی ، چئیرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک،ڈپٹی چئیرمین سینٹ جان محمدجمالی ، سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ ، مشیر داخلہ رحمان ملک اور دیگر اعلیٰ حکام نے لاہور میں موجود مناواں پولیس ٹریننگ سینٹر کے پر دہشتگردوں کے قبضے کی شدید مذمت کی اور اِس دوران نہتے پولیس اہلکاروں کی شہادت پردلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کاروائی ملک دشمن عناصر کی گھنائونی سازش ہے ۔اِس موقع پر صدر و وزیراعظم نے اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات میں اس واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمنوں نے ملک میں نظام زندگی مفلوج کرنے ، داخلی عدم استحکام پیدا کرنے اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جو ناکام بنا دی گئی ،جب تک ایک بھی دہشتگرد موجود ہے چین سے نہیں بیٹھیں گے اور دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اُکھاڑ کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ایسی مذموم کارروائیوں سے حکومت کے دہشتگردی کے خلاف عزم کو کمزور نہیں کرسکتے،دہشتگردی و انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں عوام ، حکومت و پاک فوج کا عزم خیر متزلزل اور پختہ ہے ،کسی تیسری قوت کے ہاتھوں میں کھیلنے والے اِن مکروہ صفت دہشتگرد وطن عزیز کا بال بھی بھیگا نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے پنجاب پولیس ، پولیس کی ایلیٹ فورس اور رینجرز کے اہلکاروں کی جرات و بہادری کو سلام پیش کیا اور کہا کہ پولیس اہلکاروں نے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی اور اپنی جان پر کھیل کر سینکڑوں ساتھیوں کی جان بچا لی جو ایک عظیم کارنامہ ہے جبکہ جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکار کے درجات کی بلندی کی دعا کی ۔دریں اثنا حکومتی قیادت نے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ گھنائونے واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائیگا جس کیلئے اعلیٰ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے ، دہشتگردوں سے حاصل ہونے والے شواہد کو قبضے میں لے لیا گیا ہے تاکہ واقعہ میں ،گرفتار شدہ دہشتگردوں اور ملوث دیگرملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے ۔ ملک کی سیاسی جماعتوں کے قائدین ،سیاسی رہنمائوں نے پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملک دشمن عناصر کی کارروائی قرار دیا ہے اور حکومت سے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے (ن) لیگ کے قائد نواز شریف ، شہباز شریف ، جاوید ہاشمی ، چوہدری نثار نے واقعہ پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کو فوری طورپر کیفر کردار تک پہنچائے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن اور قاضی حسین، ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہاہے کہ حملے میں ملک دشمن عناصر ملوث ہیں انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے انہوں نے قوم سے اپیل کی ہے کہ مشکل صورتحال میں اتحاد اتفاق کا مظاہرہ کریں اور ملک دشمن عناصر کے عزائم ناکام بنا دیں
خبر کا کوڈ : 2228
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش