0
Wednesday 19 Dec 2012 22:01

امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول میں ناکامی کے بعد پاکستان ڈرونز کی تیاری کیلئے کوشاں، امریکی اخبار

امریکہ سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول میں ناکامی کے بعد پاکستان ڈرونز کی تیاری کیلئے کوشاں، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل“ کے مطابق گذشتہ برس امریکا نے مختصر فاصلے تک نگرانی کی صلاحیت کے حامل کئی درجن چھوٹے غیر مسلح ”راون ماڈل“ نامی ڈرونز اسلام آباد کو فروخت کرنے پر اتفاق کرلیا تھا لیکن مسلح ڈرون ٹیکنالوجی کی پاکستان کو منتقلی کی امریکی حکام نے ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ پاکستانی دفاعی صنعت ڈرون تیار کررہی ہے جو عسکریت پسندوں پر حملوں کے لیے امریکا کی جگہ لیں گے۔ واشنگٹن پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد دینے جا رہا ہے جسے افغانستان میں نیٹو سپلائی کی بندش کے پاکستانی فیصلے کے بعد منجمد کردیا تھا۔ جدید سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کے بغیر پاکستان مسلح ڈرون تیار کرنے کے قابل نہیں ہے، پاکستان کو مسلح ڈرون تیار کرنے میں دہائیاں نہیں لیکن کئی سال ضرور لگیں گے۔ 

ڈرون صنعت سے وابستہ ماہرین اور لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا کے پریڈیٹر اور ریپر ماڈل کے طرز کے مسلح ڈرون کا بیڑا تیار کرے گا۔ پاکستان ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل طاہر اشرف خان کا کہنا ہے کہ ہم نے امریکا سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کی بہت کوشش کی تاکہ کوئی باہر سے ہماری سرزمین پر حملے نہ کرے اور ہم اپنی جنگ خود لڑسکیں لیکن ہمیں ٹیکنالوجی کے حصول میں کامیابی نہیں ہوئی۔ لہٰذا ہم اس میدان میں خود کود پڑے اور کافی پیشرفت ہوئی ہے۔ اخبار کے مطابق پینٹاگون نے پاکستانی ڈرون پروگرام اورڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم نہ کرنے کی وجوہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ 

اخبار لکھتا ہے کہ پاکستانی فوج پہلے سے ہی غیر مسلح ڈرونز استعمال کرتی آرہی ہے لیکن اب اس کی تعداد میں بتدریج اضافہ کردیا ہے۔ ملکی ساختہ ان ڈرون سے سرحدوں، ساحلوں اور پہاڑی سلسلوں کے ساتھ ساتھ طالبان اور دیگر عسکریت پسندوں کی پناہ گاہو ں کی نگرانی کی جارہی ہے۔ پاک فوج کو ڈرون، ٹینکس اور طیارے فروخت کرنے والی کنسورشیم کمپنی گلوبل انڈسٹری ڈیفنس سولوشنز کے سیلز منیجر کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مسلح ڈرون تیار کرنے کی صلاحیت نہیں، ہوسکتا ہے اس کی تیاری میں پاکستان کو مزید 50برس لگیں۔ پاکستان اس صلاحیت کیلئے چینی امداد کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ جی آئی ڈی ایس کمپنی نے نیا اور جدید ”شاہ پر “ نامی ڈرون تیار کیا ہے، جو تقریباً سات گھنٹے تک پرواز کرنے والا میڈیم رینج کا ڈرون ہے۔ 

پاکستان اپنی ڈرون صنعت کو وسعت دینے کے لیے اٹلی کی سیلکس گلیلیو سپا کے ساتھ بھی کام کررہا ہے تاکہ محدود صلاحیت کے حامل میڈیم رینج کے فالکو ڈرون تیار کرسکے۔ پاکستانی فوج 2009ء سے سوات آپریشن سے فالکو ڈرون کو نگرانی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ پاکستان جدیدڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے دیگر ممالک کی طرف دیکھ رہا ہے۔ پاکستانی کمپنی نے امریکا کی ایک نجی کمپنی کو کچھ ڈرون برآمد کیے ہیں۔ کراچی کے ایک ڈرون ساز کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے مسلح ڈرون کے استعمال سے یہ صنعت بدنام ہوگئی ہے۔ اس کو انسانی جانوں کے بچاوٴ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

اخبار کے مطابق پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لئے امریکی ڈرونز کے مسلسل استعمال سے عوامی ردعمل پیدا ہوا، ان حملوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کیا ہے۔ ان حملوں میں بےگناہ شہریوں کی ہلاکت سے بچنے کے لیے امریکی سخت نگرانی کے عمل کے باوجود پاکستانی رہنماوٴں کا ردعمل کم نہیں ہوا۔ ڈرون حملوں کی مخالفت کم ہوئی اور اور نہ ہی معمول کے احتجاج کا سلسلہ بند ہوا۔ اخبار لکھتا ہے کہ اس کے باوجود پاکستان ڈرون کے مکمل خلاف نہیں ہے۔ اب پاکستانی رہنما ان کے استعمال پر اپنا مکمل کنٹرول چاہتے ہیں جس کے لیے وہ مقامی ڈرون سازوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ دفاعی صنعت سے وابستہ راولپنڈی کے ڈرون سازانجینئرکا کہنا ہے کہ مستقبل کا دور ڈرون آپریشن کا ہے۔ خودانحصاری کی پالیسی کسی بھی قوم کی پہلی ترجیح ہے۔ ڈرون حملے امریکی مخالف جذبات کا سبب بنے۔
خبر کا کوڈ : 222911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش