0
Thursday 20 Dec 2012 12:45
شام کے بحران کے فوجی حل کیخلاف ہیں

تہران اور ماسکو شامی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، حسین امیر عبدالھیان

تہران اور ماسکو شامی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، حسین امیر عبدالھیان
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبدالھیان نے کہا ہے کہ تہران اور ماسکو شامی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بدھ کے روز تہران میں العالم ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا میں ان کے حوالے سے چھپنے والی بعض خبروں کے حوالے سے اظہار افسوس کیا اور اسے صحافت کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ واضح رہے کہ ایران کے بعض اخبارات میں حسین امیر عبدالھیان کے حوالے سے خبر چھپی تھی کہ شام کے صدر بشارالاسد اپنے عہدے سے الگ ہو رہے ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم بھرپور انداز میں محور مزاحمت و مقاومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور شام کے بحران کے فوجی حل کے خلاف ہیں۔
 
اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں نائب ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے شامی حکومت کے مخالف ایک چھوٹے سے گروہ کو شامی عوام کے نمائندے کے طور پر تسلیم کرنا ایک طرح کی نفسیاتی جنگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے کو فوجی طریقے سے حل کرنے کی باتیں کرنا اور شام میں دہشتگرد باغی گروہوں کو اسلحہ سپلائی کرنا دراصل صیہونی حکومت کے مفادات کی حفاظت کرنے کے برابر ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ شام کے عوام اس ملک میں قومی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایران کے طرف سے شام کے بحران کے پرامن اور سیاسی حل کے لئے دی جانے والی قومی حکومت تشکیل دینے کی تجویز کے بارے میں حسین امیر عبدالھیان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی بھی طرف سے اس تجویز کی واضح اور آشکار مخالفت سامنے نہیں آئی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق عرب اور افریقائی ممالک کے لئے اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ایران کے مجوزہ 6 نکاتی فارمولے سے شام کے بحران کو پرامن طور پر حل کیا جاسکتا ہے۔ نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ماسکو میں روس کے سرکاری ریڈیو "صدائے روس" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کا موقف یہ ہے کہ شام کے بحران کو سیاسی طور پر حل کیا جاسکتا ہے اور اسی ہدف کے لئے ایران نے 6 نکاتی فارمولا پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فارمولے کے تحت شام میں بشار الاسد کی سربراہی میں عارضی حکومت تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور انتخابات کے انعقاد تک بشار الاسد ہی شام کے صدر باقی رہیں گے۔
 
ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قومی مفاہمتی حکومت میں شام کے مختلف مکاتب فکر کے نمائندے اور اسی طرح حکومت کے مخالف ایسے گروہ شامل ہوسکتے ہیں جو اس ملک کے عوام کے قتل عام میں ملوث نہ ہوں۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کی جانب سے اتوار کو شام کے بحران کے پرامن خاتمے کے لئے 6 نکاتی فارمولہ پیش کیا گیا۔ جس میں فوری طور پر شام میں تشدد کا خاتمہ، شام میں قومی مفاہمتی کمیٹی کی تشکیل کی غرض سے مختلف مکاتب فکر، سیاسی اور حکومتی شخصیات کے درمیان مذاکرات، شام کے مختلف علاقوں میں کسی بھی نسلی امتیاز کے بغیر عوام کو امدادی اشیا فراہم کرنا، شام کے خلاف اقتصادی پابندیاں کا خاتمہ اور پناہ گزینوں کی واپسی کے لئے حالات سازگار بنانا، شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 223078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش