1
0
Friday 21 Dec 2012 01:29

اسرائیلی ائیر فورس حزب اللہ کے ڈرونز سے شدید خائف

اسرائیلی ائیر فورس حزب اللہ کے ڈرونز سے شدید خائف
اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے کچھ عرصہ پہلے "حسین ایوب" کے نام سے کی جانے والی ایک کارروائی کے دوران اپنے ایک ڈرون طیارے کو اسرائیل کی فضائی حدود میں سینکڑوں کلومیٹر اندر تک داخل کر دیا تھا۔ مختلف ذرائع سے ایسی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں، جن کے مطابق صیہونی حکومت کی ایئر فورس حزب کے مزید ڈرونز کے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے شدید خوف و پریشانی میں مبتلا ہے۔ بدھ 19 دسمبر کو سامنے آنے والی اسی طرح کی ایک رپورٹ کے مطابق جو حزب اللہ کے رڈار کے ذریعے نظر نہ آنے والے ڈرون کے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے کے دو ماہ بعد آئی ہے، صیہونی حکومت کی ایئر فورس کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی کی فضائی حدود میں پہلا ڈرون طیارہ ارسال کرنے کے بعد اس گروہ کے حوصلے بہت بلند ہوگئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایئر فورس کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کی فضائی حدود میں ارسال کیا جانے والا یہ ڈورن 50 کلو گرام بارودی مواد یا اتنے ہی وزن کا میزائل اپنے ہمراہ لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسرائیلی ایئر فورس کے کمانڈروں کے مطابق حزب نے مختلف سائز کے ڈرونز تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ اسرائیلی کمانڈروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کے چھوٹے ڈرونز کو حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کی فضائی حدود میں پہلے ارسال کئے گئے ڈرون کی نسبت ریڈار کے ذریعے تلاش کرنا اور ہدف بنانا بھی مشکل تر ہے۔ حزب اللہ لبنان کی اس کامیابی کو کم اہمیت ظاہر کرنے کے لئے اسرائیلی ایئر فورس کے کمانڈروں نے کہا ہے کہ دنیا کے دفاعی مسائل میں ایسی کوئی بھی مضبوط دیوار نہیں ہے کہ جسے عبور نہ کیا جاسکے۔ 

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی 11 اکتوبر 2012ء کی تقریر میں کہا تھا کہ بغیر پائلٹ پرواز کرنے والا یہ طیاروں امریکہ اور اسرائیل کے جدید ترین ریڈاروں کی رینج سے گزر کر اسرائیل کی فضائی حدود میں سینکڑوں کلومیٹر اندر اس کی ایٹمی تنصیبات ڈیمونا کے نزدیک تک پہنچ گیا تھا۔ لبنان کی تحریک مزاحمت کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ "حسین ایوب" نامی یہ ڈرون حزب اللہ کی صلاحیتوں کے اظہار کا ایک چھوٹا سے نمونہ تھا۔ سید حسن نصراللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ  ڈرون طیارہ ایران کا بنا ہوا ہے جبکہ اسے لبنان میں حزب اللہ کی طرف سے سمبل کیا گیا تھا۔
سید حسن نصراللہ نے یہ بھی کہا تھا کہ حزب اللہ آئندہ اس طرح کے مزید ڈرونز بھی اسرائیل کی فضائی حدود میں ارسال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے اس دعویٰ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنی بار بار کی فوجی مشقوں کے باوجود اس طرح کے اچانک حملے سے نمبٹے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

واضح رہے کہ سپاہ پاسدارن انقلاب اسلامی ایران کی ایئر فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے چند دن پہلے کہا تھا  کہ حزب اللہ نے جو ڈرون اسرائیل کے خلاف استعمال کیا ہے وہ ایران نے 2002ء میں بنایا تھا، جو اس بات کو واضح کرنے کے لئے کافی ہے کہ ہمارے پاس اس وقت سے ڈرون ٹیکنالوجی ہے۔ حاجی زادہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریڈار اس ڈرون کی شناسائی کی صلاحت نہیں رکھتے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ڈرون کے راستے، اہداف اور اس کی موجودگی کے اعلان سے حزب کے کچھ اور مقاصد تھے، جو انہوں نے حاصل کر لئے ہیں، حزب اللہ والے جانتے تھے کہ اس طرح اس ڈرون کی شناسائی ہو جائے گی، لیکن انہوں نے اپنے دیگر اہداف کے حصول کے لئے ایسا کیا اور انہوں نے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 223310
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

bahot achi khabar hai. khabar deny pr khoda jaza e khair dy
ہماری پیشکش