0
Friday 21 Dec 2012 11:08

حکمرانوں کی مستیوں سے عدالتیں مفلوج ہوگئی ہیں، بشارت ایڈوکیٹ

حکمرانوں کی مستیوں سے عدالتیں مفلوج ہوگئی ہیں، بشارت ایڈوکیٹ
اسلام ٹائمز۔ بلتستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بشارت ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی مستیوں کی وجہ سے عدالتیں مفلوج اور نامکمل ہیں اور صوبے میں سول آمریت کی صورت حال درپیش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم اپلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججوں کی عدم تعیناتی جبکہ بلتستان میں چیف کورٹ کا سرکٹ بینچ قائم نہ کئے جانے کے خلاف بار روم حمید گڑھ سے پریس کلب تک برآمد ہونے والی وکلاء کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق سے دیئے گئے سیلف امپاورمنٹ آرڈر 2009ء نئے صوبے کیلئے آئین کی حیثیت رکھتا ہے، جس کے تحت سپریم اپیلٹ کورٹ میں بشمول چیف جج 3 ججز جبکہ چیف کورٹ میں چیف جج سمیت 5 ججز کی تعیناتی لازمی ہے۔ تاہم گزشتہ ڈیڑھ سال سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں ججوں کی پوسٹیں خالی ہیں ہمیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ آخر صوبائی حکومت کے کیا مقاصد ہیں۔

ریلی سے معروف قانون دان اخوند محمد علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عدالتوں کو کھلونا بنالیا ہے اور اپنی مرضی کے فیصلے مسلط کرنے کیلئے عوام کی انصاف تک رسائی کو ناممکن بنانا چاہتی ہے، موجودہ طرز حکمرانی سول آمریت کی طرح ہے اس نظام سے تو مشرف اور جنرل ضیاء کی آمریت اور ایف سی آر کا نظام بہتر تھا۔ جس میں کم از کم عوام کو انصاف بر وقت ملتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 1972ء میں جوڈیشری نظام متعارف ہوا جبکہ اس سے قبل تحصیلدار وغیرہ مقدمات کی سماعت کرتے تھے اور وکلاء نے جوڈیشری کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 223342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش