0
Friday 21 Dec 2012 22:13

سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت

سپریم کورٹ میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بھرپور عزم کے ساتھ ہی حل ہوسکتا ہے۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا ہوئے، یہ بات پولیس کیخلاف جائیگی۔ انسانی جان بہت قیمتی ہے۔ عدالت لاپتہ افراد کی بازیابی میں دلچسپی رکھتی ہے۔ آرٹیکل 8 اجازت نہیں دیتا کہ لوگوں کو مرواتے جاؤ، بااختیار لوگوں کو بٹھائیں تو شام سے پہلے حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ آئندہ سماعت پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو پکڑا جائے تو ٹیلی فون آجاتا ہے، وزراء خود تھانوں میں لوگوں کو چھڑوانے جاتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ گڈ گورننس ہے، نیب نے 6 وفاقی وزیروں کے خلاف مقدمات درج کیے، اگر وفاقی وزیر جیل جاسکتے ہیں تو صوبائی وزیر کیوں نہیں۔؟
 
چیف جسٹس نے کہا کہ اہل تشیع کو کس نے مارا، سب جانتے ہیں، کسی ایک ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ کل نوری صاحب کا قتل ہوا، ان کا کیا قصور تھا۔؟ فرقہ واریت کو دیگر جگہوں پر بھی کنٹرول کیا گیا ہے، یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نوکریوں اور ترقیاتی کاموں میں پیسے چلتے ہیں۔ صوبائی چیئرمین پبلک سروس کمیشن نے 800 نوکریاں فروخت کیں۔ صورتحال نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان حکومت کے بارے میں عدالت کا فیصلہ درست تھا، امن و امان کی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، بلوچستان کا مسئلہ بھرپور عزم کے ساتھ مجرموں کو پکڑے بغیر حل نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ اب تک کتنے لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا گیا، سیکریٹری داخلہ نے کوئی رپورٹ جمع کرائی ہے تو دکھائی جائے۔ 

بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ حبیب اللہ مجاہد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو شاید رقم دے کر آزاد ہوئے ہیں، اگر آپ بازیاب کراتے تو آپ کو کریڈٹ دیتے۔ شاہد حامد نے بتایا کہ ایک اور مغوی قاسم کو بھی بازیاب کرا لیا گیا۔ لیویز نے مستونگ کے علاقے سے گینگ میں شامل کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو گرفتار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ تو بہت بڑا ہے، ان کا مکمل پتہ کیوں درج نہیں کیا گیا۔ اتنی افرادی قوت کے باوجود پولیس امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے 40 ڈی ایم جی افسران کو تعینات کیا گیا ہے، آئندہ 15 روز میں گرفتار ملزمان کے چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کر دیئے جائیں گے۔ ایک لاپتہ شخص محی خان کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ فراڈ کیس میں شیخو پورہ جیل میں قید ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت لاپتہ افراد کی بازیابی میں دلچسپی رکھتی ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کو اس لئے سزاء دی جا رہی ہے کہ وہ عدالتی احکامات پر عملدر آمد کر رہے ہیں۔ عدالت چیف سیکرٹری بلوچستان کا تحفظ کرے گی۔ بلوچستان بار کے وکیل نے کہا کہ چیف سیکرٹری نے ہدایات جاری کی تھیں کہ کوئی غیر قانونی احکامات نہ مانے جائیں۔ بلوچستان میں ہر وزیر اب وزیر اعلٰی بنا ہوا ہے، وزراء چیف سیکرٹری کے خلاف ہوگئے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت چیف سیکرٹری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اہل تشیع کے قاتل پکڑے گئے نہ لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، فیصلے میں لکھا ہے کہ صوبائی وزراء کن جرائم میں ملوث قرار دیئے گئے ہیں، اگر وفاقی وزرا کرپشن میں گرفتار ہو سکتے ہیں تو صوبائی وزراء کیوں نہیں؟ 

چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو اضافی نفری دی، لیکن پھر بھی امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ توقع تھی بلوچستان حکومت آئین کی روح کے مطابق عمل کرے گی۔ بلوچستان بدامنی کیس میں چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ قاتل دندناتے پھر رہے ہیں اور آج تک ایک بھی نہیں پکڑا گیا۔ جس کے گھر میں نعش جاتی ہے اس کی دنیا ختم ہو جاتی ہے۔ اگر ایمانداری سے مجرموں کو پکڑنا چاہیں تو شام تک پکڑ سکتے ہیں مگر کوئی پکڑنا ہی نہیں چاہتا۔ تھانوں، کچہریوں میں ہر جگہ رشوت چلتی ہے۔ پیسے لے کر تبادلے ہوتے ہیں، آپ نے پبلک سروس کمشن کے چیئرمین کی خبر پڑھی ہے، پیسے لے کر نوکریاں بیچ رہا تھا۔ جس تحصیل کا اسسٹنٹ کمشنر 40 لاکھ روپے دے کر نوکریاں حاصل کرے گا وہ بدعنوانی کے سوا کیا کرے گا۔ اس نے یہ پیسے پہلے روز سیٹ پر بیٹھتے ہی پورے کرنا ہیں۔ بلوچستان حکومت عوام کی جان و مال اور پراپرٹی کی حفاظت میں ناکام ہوچکی، بلوچستان کے حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ بعد ازاں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت چودہ جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 223364
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش