0
Tuesday 25 Dec 2012 22:47
دہشتگردی کو ختم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے

تمام سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے مسئلہ پر لائحہ عمل طے کریں، اسفند یار ولی

تمام سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے مسئلہ پر لائحہ عمل طے کریں، اسفند یار ولی
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے تمام سیاسی جماعتوں، عوام اور میڈیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف متحدہوجائیں اور سب ملکر آئندہ کیلئے لائحہ عمل تیار کریں، شدت پسند صرف اے این پی کے نہیں پورے سسٹم کیخلاف ہیں، انتخابات ملتوی ہونے کی سخت مخالفت کرینگے، انتخابات ملتوی ہونے سے ملک کی تباہی وبربادی ہوگی۔ بشیر احمد بلور کی شہادت پر ہم قرض ہے، ڈرون حملوں کو غلط کہنے والے خودکش حملوں پر کیوں نہیں بولتے؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں اے این پی کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی، سینیٹر حاجی عدیل، سینیٹر افراسیاب خٹک، زاہد خان اور میاں افتخار حسین سمیت دیگر بھی موجو د تھے۔ 

اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے شہید کئے گئے سینئر وزیر بشیر احمد بلور کے صاحبزادے ہارون بلور کو وزیراعلی خیبرپختونخوا کا مشیرخاص بنایاجائیگا اسفندیار ولی خان نے کہا اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ دہشت گردوں سے مذاکرت کئے جائیں اور مذاکرات کے راستے بند ہونے کی صورت میں ان کے ٹھکانوں کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی انتخابات اور سیاسی عمل سے دستبرار نہیں ہوگی۔ اے این پی کا قربانی اور شہادتوں کا بہت طویل ریکارڈ ہے اور بشیر احمد بلور کو اندازہ تھا کہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ جس طرح ہمارے بزرگ نہیں جھکے ہم بھی کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی ملکی بقاء کیلئے خطرہ ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں لائحہ عمل مرتب کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ اے این پی تشدد سے گریز کرنے والوں سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہے اور ڈرون حملوں کی ہم بھی مخالفت کرتے ہیں۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ زمینی سرحد کی جو خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اس پر کیوں خاموش ہیں۔ اے این پی کے قائد نے کہا کہ فیصلہ کن اقدامات کیلئے تمام اتحادیوں اور سیاسی جماعتوں سے رابطے کئے جائیں گے، اتحادیوں اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کیلئے اپنے ارکان نامزد کردیئے ہیں۔ اسفندیار ولی نے اپیل کی کہ سیاسی جماعتیں بیٹھ کر دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مسئلہ پر لائحہ عمل طے کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں جو ریاست کی بالادستی تسلیم کرتا ہے اور تشدد سے گریز کرتا ہے اس سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔
 
انہوں نے کہا کہ اگر آج اے این پی پر حملے ہو رہے ہیں تو کل دیگر پارٹی کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے، بعض لوگوں کا اب یہی خیال ہے کہ ہم الیکشن سے دستبردار ہوجائیں گے۔ تو ان لوگوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی صورت بھی انتخابات سے دستبردار نہیں ہونگے اب تو ہم پر بشر بلور کا قرض ہے اور ہم انکا مقصد اور مشن ہرصورت میں پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کسی سیاسی پارٹی کی نہیں، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں گے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں گے کیونکہ یہ جنگ صرف اے این پی کی نہیں ،اے این پی کے جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ ختم نہیں ہوگا اور کل کوئی دوسرا بھی اسکا نشانہ بن سکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ الیکشن اور سیاسی سرگرمیوں سے دسبتردار ہونگے، ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ الیکشن کے التواء سے ملک کی تباہی و بربادی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا لازمی ہے کیونکہ یہ اسلام کی جنگ نہیں، مسجد، جنازوں میں بھی دھماکے ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کو کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نہیں، کوئی ہوتا تو ہم اختیار کرلیتے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کو غلط کہنے والے خودکش حملوں پر کیوں نہیں بولتے۔
خبر کا کوڈ : 224907
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش