0
Thursday 25 Mar 2010 10:36

امریکا پاکستان کو دفاعی سامان اور 3 تھرمل پلانٹس دے گا،فوجی اخراجات دو اقساط میں ادا کرنے کی یقین دہانی

امریکا پاکستان کو دفاعی سامان اور 3 تھرمل پلانٹس دے گا،فوجی اخراجات دو اقساط میں ادا کرنے کی یقین دہانی
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے رپورٹر عظیم ایم میاں کے مطابق پاکستان اور امریکا کے مابین ہونے والے دو روزہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا پہلا دور اختتام پذیر ہو گیا۔اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے پہلے دور میں امریکا نے پاکستان کو دفاعی ساز و سامان اور تین تھرمل پاور پلانٹس دینے کا اعلان کیا۔اسٹریٹجک مذاکرات کے اختتام پر امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک امریکا مذاکرات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے جبکہ امریکا نے پاکستان کے فوجی اخراجات کے کچھ واجبات اگلے ماہ اپریل میں اور بقیہ واجبات جون میں ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔خوشگوار ماحول میں ہونے والے مذاکرات اور پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان میں حالیہ توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان میں تین تھرمل پاور پرجیکٹ کیلئے تعاون اور توانائی کے شعبے میں 125 ملین ڈالر کی امداد فراہم کریگا۔انہوں نے کہا کہ ہم وسیع بنیاد پر پاک امریکا ڈائیلاگ شروع کر رہے ہیں جس میں پاکستان کی معیشت،سیکورٹی،معاشی ترقی،ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مدد فراہم کی جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائیگی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ایئرلائنز کو امریکا کے پانچ شہروں میں آپریشن کی اجازت ہو گی۔پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں،امریکا کے دونوں ممالک سے اچھے تعلقات ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ آج کے مذاکرات کے بعد بہت خوش ہیں،مذاکرات میں پاکستان کو فوجی ساز و سامان جلد فراہم کیے جانے پر اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے مابین ڈومور اور شک و شبہات کا دور ختم ہو گیا،طالبان کیخلاف پاکستان کی کارروائی کو افغانستان نے بھی تسلیم کیا ہے،پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتا ہے۔بھارت سے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ امید ہے بھارت اپنی مذاکرات کی پالیسی پر نظرثانی کرے گا۔ 
قبل ازیں پاکستان اور امریکا کے مابین دو روزہ اسٹریٹجک مذاکرات کا آغاز گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ میں ہوا۔مذاکرات کے آغاز پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکی ہم منصب ہیلری کلنٹن نے مشترکہ پریس بریفنگ دی۔جس میں دونوں رہنماوٴں نے مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان طویل بنیادوں پر پارٹنرشپ پر زور دیا۔پاکستانی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو اسٹریٹجک ڈائیلاگ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں،امریکا کشمیر اور توانائی کے مسائل میں تعمیری کردار ادا کرے اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مزید تعاون کرے جبکہ امریکی وفد کی نمائندگی کرنیوالی امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ پاک امریکا اسٹریٹجک مذاکرات کو تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے مفادات کو یقینی بناتے ہوئے علاقائی اور عالمی امن کیلئے ملکر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بجلی گھر بہتر بنانے کیلئے تعاون کرسکتے ہیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قیمت چکائی،اسے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پاکستان سے بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے پاکستان کیساتھ تعلقات کا اہم حصہ پاکستانی عوام کی سکیورٹی ہے،مذاکرات کا مقصد مشترکہ مقاصد کا حصول ہے،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کا کردار انتہائی اہم ہے پاک فوج نے حال ہی میں اہم طالبان رہنما گرفتار کئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام تمام ممالک کیلئے اہم ہے،دہشتگردی کیخلاف پاکستان فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کے کردار کی قدر کرتے ہیں،ہماری دوستی کا محور پاکستانی عوام کی بھلائی ہے،اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دائرہ کار میں ہر پاکستانی اور ہر امریکی آتا ہے۔ہم ملاقات کیلئے کافی عرصہ سے منتظر تھے،سٹریٹجک مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں ہو گا پاکستان کے عوام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قیمت ادا کی۔ڈائیلاگ صرف حکومت نہیں بلکہ پاکستانی عوام کیلئے بھی ہیں،دلی طور پر پاکستان کو پسند کرتی ہوں،پاکستان کے ہر دورہ پر خوشی ہوئی،پاک امریکہ مذاکرات کے کئی دور ہونگے۔پاکستان اور امریکہ نے ہر وقت ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے پریس بریفنگ میں مزید کہا کہ پاک امریکہ پارٹنر شپ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں نے مل کر کام کیا۔پاکستان نے کئی مرتبہ امریکہ کا ساتھ دیا۔اسٹریٹیجک مذاکرات آئندہ بھی جاری رہینگے۔
 اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک امریکا تعلقات کی تاریخ اور ان سے وابستہ واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گیارہ ستمبر 2001ء کے واقعات کے بعد دونوں ممالک دہشگردی اور انتہا پسندی کی تاریک قوتوں کو شکست دینے کیلئے متحد ہوئے۔پاکستانی عوام نے اس مہم میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف لڑائی،افغانستان میں استحکام،جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا فروغ،جنوبی اور وسطی ایشیا کی معاشی منڈیوں کو جوڑنا،جوہری پھیلاؤ کا خاتمہ اور خطے میں ترقی،پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مقاصد ہیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکا پاکستان میں استحکام،خوشحالی اور جمہوریت چاہتا ہے۔انہوں نے پاکستان کے ساتھ باہمی احترام،اعتماد اور مفاد پر مبنی وسیع تر شراکت داری کیلئے صدر اوباما کے عزم اور کیری لوگر بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مثبت اور جامع تعلقات خطے اور اس سے آگے امن،استحکام اور خوشحالی کیلئے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے اس موقع پر پاکستانی مصنوعات کیلئے امریکی منڈیوں تک زیادہ رسائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔تاکہ پاکستان میں اقتصادی مواقع بڑھا کر انتہا پسندی پر موثر انداز میں قابو پایا جاسکے۔انہوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور امید ظاہر کی کہ عالمی برادری پاکستان کے جائز خدشات پر مساوی توجہ دیگی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت جنوبی ایشیا میں تمام حل طلب تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ اس عمل کی حوصلہ افزائی کیلئے اپنے تعمیری رابطے جاری رکھے گا۔

خبر کا کوڈ : 22495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش