0
Wednesday 26 Dec 2012 11:54

ایران کے بارے خلیج تعاون کونسل کے الزامات بے بنیاد ہیں، رامین مہمان پرست

ایران کے بارے خلیج تعاون کونسل کے الزامات بے بنیاد ہیں، رامین مہمان پرست
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے خلیج فارس تعاون کونسل کے 33ویں اجلاس میں ایران پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقد ہونیوالے خلیج فارس تعاون کونسل کے 33ویں اجلاس کے مشترکہ بیان میں اسلامی جمہوری ایران کے خلاف عائد ہونیوالے الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنے اندرونی مسائل و مشکلات کی ذمہ داری کو دوسروں پر عائد کرنا، اصل میں حقائق سے راہ فرار اختیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مطالبات کو پورے کرنے کے بجائے مسائل کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالنا اور پرتشدد انداز میں عوامی مظاہروں کو کچلنا مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔ 

رامین مہمان پرست نے ایک بار پھر خلیج فارس میں موجود تین ایرانی جزائر کے بارے میں عرب ممالک کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں جزائر ایران کے جزو لاینفک ہیں اور ایسے بے بنیاد دعووں کی تکرار سے اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فلات قارہ کے بارے میں امیر کویت کے اظہارات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلات قارہ کے بارے میں مذاکرات کا سلسلہ حکومت کویت کی طرف سے منقطع ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کویتی حکومت جب بھی کویت اور ایران کے درمیان سمندری حدود کے تعین کے لئے سنجیدہ مذاکرات کرنا چاہیئے تو اسلامی جمہوری ایران ماضی کی طرح ہمیشہ ان مذاکرات کے لئے تیار ہے۔

ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان رامین مہمانپرست نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن، بین الاقوامی کنونشنوں اور باالخصوص آئی اے ای اے کے قوانین کے عین مطابق کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ علاقے کے بعض ممالک، غیرذمہ دارانہ بیانات کے ذریعے خطے میں عدم استحکام اور ٹینشن پیدا کرنے کے لئے بحران ایجاد کرنے درپے ہیں۔ انہوں نے بوشہر ایٹمی پلانٹ کو بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق اور مکمل طور پر محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں اپنی حسن نیت ثابت کرنے کے لئے بارہا خطے کے ممالک کو اس ایٹمی پلانٹ کے معائنہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ سعودی عرب اور بحرین کے وزراء خارجہ کے بیانات کے بارے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے مناسب دقت کے بغیر بیان دیا ہے، جبکہ بحرین کے وزیر خارجہ کا بیان جواب دینے کے لائق بھی نہیں ہے۔  

قبل ازاین خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک نے منامہ میں اپنے سربراہ اجلاس میں مشترکہ فوجی کمان کے قیام سے اتفاق کیا ہے اور مشرق وسطٰی میں جاری بحرانوں کے پیش نظر قریبی معاشی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اجلاس میں شام میں گذشتہ بائیس ماہ سے جاری خونریزی کا موضوع سرفہرست رہا، غیرملکی میڈیا کے مطابق جی سی سی کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف الزیانی نے منامہ میں دو روزہ اجلاس کے بعد جاری کردہ حتمی اعلامیے میں بتایا کہ تنظیم کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ فوجی کمان کے قیام سے اتفاق کیا ہے اور یہ خلیجی یونین کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اعلامیے میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خلیجی ممالک میں مداخلت کا سلسلہ بند کرے، جی سی سی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں اور قتل عام کو جلد بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
 
بحرین کے شاہ اور کانفرنس کے میزبان شاہ حمد آل خلیفہ نے جی سی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ رکن ممالک کو ایک سکیورٹی چھتری مہیا کرے۔ انھوں نے تنظیم کی رکن چھ ریاستوں کے درمیان قریبی اقتصادی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ افراد کے لیے انسانی امداد مہیا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خاص طور پرمتحدہ عرب امارات کے ساتھ ایران کے تین جزائر کی ملکیت کے تنازعے کو طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے آیندہ ماہ جنوری کے آخر میں اقوام متحدہ کی درخواست پر شامی تنازعے سے متاثرہ شہریوں کے لیے ایک امدادی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا۔ دریں اثناء سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے بحرین میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اجلاس میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ تنظیم کو خلیج یونین میں تبدیل کرنے کے لیے اعلامیے پر جلد اتفاق رائے ہو جائے گا۔ 

ادھر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ الشیخ عبداللہ بن زاہد ال النیھان نے کہا ہے خلیج تعاون کونسل کو ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے بالعموم اور بوشھر میں اس کے ایٹمی پلانٹ سے بالخصوص تشویش لاحق ہے۔ تہران کے اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کھل کر وضاحت نہ کرنے کی وجہ سے اس کے پرامن ہونے سے متعلق شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ العربیہ سے بات کرتے ہوئے الشیخ عبداللہ بن زاہد ال نھیان کا کہنا تھا کہ جی سی سی کو لاحق دوسرا خطرہ ایرانی ماحول سے ہے۔ یو اے ای وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں شک ہے کہ ایران بوشھر نیوکلیئر پلانٹ کو مستقل کسی لیکج سے بچا سکے، کیونکہ اس منصوبے کی عمر کافی زیادہ ہو گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 225097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش