QR CodeQR Code

شام کے بحران کا اب بھی سیاسی حل تلاش کیا جاسکتا ہے، سرگئی لاوروف

30 Dec 2012 00:43

اسلام ٹائمز: روس کے شامی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں اور وہ مغربی ممالک کی جانب سے شامی حکومت مخالف قومی اتحاد کو تسلیم کیے جانے پر تنقید کرتا رہا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ ماسکو میں شام کے امور کے لئے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ نمائندے لخدار ابراہیمی نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں روسی وزیر خارجہ نے شام کے صدر بشارالاسد کے عہدہ چھوڑ دینے کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ روسی وزیر خارجہ اور عالمی امن ایلچی لخدر ابراہیمی میں مذاکرات میں شام کے بحران کے لئے سیاسی حل کے لئے بات چیت کا عمل جاری ہے۔ جس میں روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد نے اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کے امکان کو رد کر دیا ہے۔ جب کہ لخدار ابراہیمی کا کہنا ہے کہ شام کو سیاسی حل اور خونی بحران میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے، اس کے علاوہ کوئی راہ حل موجود نہیں ہے۔ سرگئی لاوروف نے شام کے بحران کے پرامن سیاسی حل پر زور دیا، روسی وزیر خارجہ نے ماسکو میں شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے ہونے والے مذاکرات پر شامی حزب اختلاف کے منفی ردعمل پر حیرت کا اظہار کیا۔

قبل ازیں شام کے صدر بشار الاسد کے بڑے حمایتی روس نے شامی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جاری تنازع حل کرنے کے لیے حزبِ مخالف سے بات چیت پر آمادگی کو عملی شکل دے۔ یہ بات روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے جمعہ کو ماسکو میں مصر کے وزیرِ خارجہ محمد کمال امر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ ادھر شام کی حزب اختلاف کے رہنما معاذ الخطیب نے امن مذاکرات کیلئے روس کی دعوت کو مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ روس نے جمعہ کو حزب اختلاف کے رہنما کو روس آنے کی دعوت ارسال کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ہم ماسکو نہیں جائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک عرب ملک کا دورہ کرسکتے ہیں، اگر ان کا ایجنڈا واضح ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے بتایا کہ جمعرات کو شام کے نائب وزیرِ خارجہ فیصل مقداد سے بات چیت کے دوران انہوں نے شام سے کہا ہے کہ وہ حکومت مخالف گروہوں سے مذاکرات پر آمادگی کو عملی شکل دے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے شامی قیادت کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپوزیشن سے بات چیت کے لیے اپنی اعلان شدہ آمادگی کو عملی شکل دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔" سرگئی لاروف نے اس سے پہلے کہا تھا کہ شام میں سیاسی تصفیے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں لیکن اس سلسلے میں کوششیں جاری رہنی چاہیئیں۔

ادھر روس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ حکومت مخالف شامی قومی اتحاد کے سربراہ احمد معاذ الخطیب سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ روس کے شامی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں اور وہ مغربی ممالک کی جانب سے شامی قومی اتحاد کو تسلیم کیے جانے پر تنقید کرتا رہا ہے۔ روس نے چین کے ہمراہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں شامی حکومت کے خلاف طاقت کے استعمال کی قراردادوں کو ویٹو کیا تھا۔ روس ابھی بھی اس بات پر قائم ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت گرانے سے تنازع میں شدت پیدا ہوگی۔


خبر کا کوڈ: 226294

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/226294/شام-کے-بحران-کا-اب-بھی-سیاسی-حل-تلاش-کیا-جاسکتا-ہے-سرگئی-لاوروف

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org