0
Monday 29 Mar 2010 09:50

اوباما غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے،جھڑپوں میں 12 اتحادی فوجی ہلاک

اوباما غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے،جھڑپوں میں 12 اتحادی فوجی ہلاک
کابل،واشنگٹن:اسلام ٹائمز-روزنامہ جسارت کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما اچانک افغانستان پہنچ گئے،امریکی صدر کا دورہ اتنا خفیہ تھا کہ افغان صدر کو بھی ایک گھنٹہ پہلے ان کی آمد کی اطلاع دی گئی،جھڑپوں اور بم دھماکوں میں 7 فرانسیسی،4 امریکی اور ایک برطانوی فوجی ہلاک ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما ہنگامی دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔امریکی صدر کا یہ دورہ اتنا خفیہ تھا کہ افغان صدر حامد کرزئی کو بھی اس کی اطلاع صرف ایک گھنٹے پہلے ہی دی گئی۔صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد افغانستان کا یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔اوباما کے امریکا سے روانگی سے لیکر افغانستان میں اترتے وقت تک اس دورہ کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔وہ جمعے کے شب امریکا میں اپنی سیاحتی قیام گاہ کیمپ ڈیوڈ سے روانہ ہو کر ہفتہ کی شب بگرام میں امریکی فوجی اڈے میں اترے۔اطلاعات کے مطابق وہ محض چند گھنٹے کابل میں قیام کریں گے جہاں صدر کرزئی اور ان کی کابینہ سے ملاقاتوں کے علاوہ افغانستان میں امریکی فوج کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملیں گے۔امکان ہے وہ افغانستان میں تعینات ہزاروں امریکی فوجیوں سے خطاب بھی کریں گے۔وائٹ ہاﺅس کے ترجمان کے مطابق صدر نے اس سے پہلے بھی افغانستان کے دورے کی کوشش کی تھی،تاہم موسم خراب ہونے کے باعث وہ ایسا نہ کر سکے تھے۔علاوہ ازیں کابل میں افغان صدر سے ملاقات کے دوران امریکی صدر نے افغان ہم منصب کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی۔ ملاقات می اوباما نے انسداد دہشت گردی اور منشیات کے خاتمہ کیلئے مزید کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بعدازاں بگرام ایئر بیس پر امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان امریکا اور افغانستان کے لیے خطرہ ہیں،القاعدہ اور اسکے ساتھیوں کی کمر توڑنا ہمارا مقصد ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ہماری نہیں پوری دنیا کی جنگ ہے۔اگر طالبان دوبارہ قابض ہو گئے تو افغان عوام ترقی کا موقع ضائع کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب دہشت گرد پاکستان سے بھی بھاگ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ افغان فوجیوں کی کارکردگی پہلے سے بہتر ہوئی ہے،دنیا کی سلامتی کے لیے دی جانے والی قربانیاں قابل تحسین ہیں،ہم افغان فوجیوں کی خدمات پر انکے شکر گزار ہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔
ریڈیو تہران کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ منصوری نے گزشتہ روز ٹیلی فون پر بتایا کہ شمالی افغانستان کے صوبہ کپسیا کے نوروزخیل،میرخیل اور تکاب میں طالبان کے حملوں میں 7 فرانسیسی فوجی مارے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ان جھڑپوں کے بعد ناٹو کی بمباری میں 4 طالبان بھی جاں بحق ہو گئے۔طالبان نے مشرقی صوبہ ننگر ہار میں امریکی ٹینک تباہ کرنے کا دعوی کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں 4 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔اتحادی فوج اور افغان حکومت کی جانب سے ابھی تک اس حوالہ سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اتحادی فوج نی پکتیکا میں متعدد طالبان کو ہلاک کر نے کا دعویٰ کیا ہے۔ہرات میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 5 بچے شہید ہو گئے۔ہلمند میں بھی 2 مختلف بم دھماکوں میں 3 اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے۔
برطانوی وزارت دفاع کے مطابق صوبہ ہلمند کے علاقے سنگین میں ایک بم دھماکے میں ایک برطانوی فوجی ہلاک ہو گیا۔اتحادی افواج کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق صوبہ کپسیا میں افغان اور اتحادی فوج کے مشترکہ آپریشن میں متعدد طالبان عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
ادھر انٹرنیٹ پر افشاء ہونے والی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی خفیہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ افغان خواتین بہتر انداز میں یورپی عوام خصوصاً فرانس کی افغان جنگ کیلئے حمایت حاصل کرنے کیلئے کام کرسکتی ہیں اور انہیں مستقبل اور طالبان کی جیت کے بارے میں اپنے خوف کو بہتر طور پر پیش کر سکتی ہیں۔
رواں سال امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں میں دگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ زخمی فوجیوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔پینٹاگون کی طرف سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء کے پہلے دو ماہ میں 57 امریکی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ 2009ء میں اسی عرصے میں یہ تعداد 28 تھی اس طرح اس میں سو فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں ماہ مارچ میں اب تک 20 کے قریب امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مارچ 2009ءمیں 13 امریکی فوجی مارے گئے تھے۔ اعدادو شمار کے مطابق یکم جنوری سے اب تک برطانیہ کے 33 کے قریب فوجی ہلاک ہوچکے ہیں اس کے مقابلے میں گزشتہ سال اس عرصے میں یہ تعداد 15 تھی۔
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ طالبان کے خاتمے کے لئے پاکستان کا تعاون چاہئے۔افغان سرحد کے آر پار کامیابی کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتے۔ غربت سے پاکستان،افغانستان میں دہشت گردی کے مراکز پھیلیں گے۔دہشت گرد اب پاکستان سے بھاگ رہے ہیں۔وہ غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچنے کے بعد بگرام ائرپورٹ پر امریکی فوجیوں سے خطاب کر رہے تھے۔امریکی صدر نے کہا کہ اتحادی افواج غیر معمولی کام کر رہی ہیں امریکی اور افغان عوام کو دہشت گردوں سے خطرات ہیں۔افغان فورسز طالبان مخالف جنگ میں بہتر کردار ادا کر رہے ہیں القاعدہ اور طالبان صرف امریکہ کے نہیں ہم سب کے دشمن ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف جنگ صرف امریکہ کی نہیں پوری دنیا کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے مرکزی ملزم اب بھی خطے میں موجود ہیں۔پاکستان افغانستان میں غربت سے دہشت گردی کے مراکز پھیلیں گے۔ہمارا مشن القاعدہ سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔افغان جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں کی ہرممکن مدد کی جائے گی اگر طالبان دوبارہ قابض ہو گئے تو افغان عوام ترقی کا موقع ضائع کر دیں گے۔ہم افغان سرحد کے دونوں طرف کامیابی حاصل کئے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتے۔افغان حکومت اور فوج کو اتنا مضبوط بنانا چاہتے ہیں کہ وہ خود طالبان کا مقابلہ کر سکیں۔پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوئی ہیں۔دہشت گرد پاکستان سے بھاگ رہے ہیں امریکہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے طالبان کے خاتمے کے لئے پاکستان کا تعاون چاہتے ہیں۔
 دریں اثنا صدر حامد کرزئی کو صدر اوباما کے دورے سے ایک گھنٹہ قبل آگاہ کیا گیا تھا۔صدر اوباما بگرام ائربیس سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کابل پہنچے۔عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد اوباما کا یہ پہلا افغانستان کا دورہ ہے۔افغان صدر کرزئی سے ملاقات میں امریکی صدر بارک اوباما نے زور دیا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے ساتھ اپنی حکومت کی گورننس میں بہتری لائی جائے۔کابل کے صدارتی محل میں ہونے والی مختصر ملاقات میں امریکی صدر نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افغان حکومت کے حالیہ عسکری اقدامات کو سراہا اور زمینی حالات کو حکومت کے حق میں مزید بہتر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے افغان صدر سے ڈومور کا مطالبہ بھی کیا۔اس موقع پر افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں تعمیرنو اور بہتری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی افغانستان اپنے سکیورٹی مسائل کی خود دیکھ بھال کے قابل ہو جائے گا۔
دریں اثنا جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈی میزیری بھی افغانستان پہنچ گئے جہاں وہ افغان حکام سے افغان افواج کو تربیت دینے کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن وزیر داخلہ دورہ افغانستان میں افغان صدر حامد کرزئی،افغان ہم منصب محمد حنیف اتر اور جنرل سٹینلے میک کرسٹل کے علاوہ یورپی یونین کے پولیس مشن کے نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 22688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش