1
0
Sunday 6 Jan 2013 23:08

قاضی حسین احمد کا انتقال، ملی یکجہتی کونسل کے نئے سربراہ کا انتخاب امتحان بن گیا

قاضی حسین احمد کا انتقال، ملی یکجہتی کونسل کے نئے سربراہ کا انتخاب امتحان بن گیا
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل کے صدر قاضی حسین احمد کے انتقال سے جہاں مذہبی اور سیاسی میدان میں قوم ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگئی ہے وہیں کونسل کی سربراہی کا خلا بھی پیدا ہوگیا ہے۔ نئے سربراہ کا چناو اور قاضی حسین احمد کے متبادل کی تلاش تمام مذہبی جماعتوں کے کیلئے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل میں شامل رہنماؤں کی طرف سے کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی ایسا نام سامنے آئے جو قاضی حسین احمد کی میراث یعنی اتحاد و وحدت کا بیڑہ اٹھا سکے اور وہ تمام تنظیموں اور رہنماؤں کیلئے قابل قبول بھی ہو۔ ایک ایسا انتخاب جس سے اتحاد و وحدت کے داعی اور علمبردار قاضی حسین احمد کی روح مطئمن ہو پائے۔

قاضی حسین احمد وہ شخصیت تھے جنہوں نے اتحاد امت کی خاطر اپنے وسائل تک صرف کئے۔ ایک اندازے کے مطابق گذشتہ برس بارہ نومبر کو ہونے والی عالمی اتحاد امت کانفرنس کے انعقاد کیلئے قاضی حسین احمد نے اپنے وسائل سے تقریباً ساٹھ لاکھ روپے خرچ کئے، جبکہ ملی یکجہتی کونسل کے احیاء، رابطہ جات اور دیگر اخراجات کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی۔ ان کے قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ قاضی حسین احمد نے اتحاد امت کیلئے خرچ کیے جانے والے پیسوں سے متعلق کبھی کسی سے تذکرہ تک نہیں کیا۔ ہمیشہ ان کی کوشش ہوتی تھی کہ جہاں تک ہوسکے وہ اس کار خیر میں اپنی طرف سے حصہ ڈالیں۔ اب اُن کے جانشین کیلئے کسی ایسے فرد کی تلاش ہے جو ان کی روح اور ارمانوں کو پورا کرے اور قربانی دینے کا جذبہ بھی رکھتا ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ پر سوموار کی صبح ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر کے گھر پر ایک ناشتہ کا اہتمام کیا گیا ہے، جس میں کونسل کے جنرل سیکرٹری حافظ حسین احمد سمیت دیگر رہنماء شریک ہوں گے۔ اس غیر رسمی اجلاس میں طے کیا جائیگا کہ کونسل کی طرف سے ایک تو تعزیتی ریفرنس بلایا جائے، دوسرا اس ریفرنس کے بعد ایک اجلاس بلایا جائے جس میں کونسل کی صدارت کے نام کیلئے مشاورت کی جائے اور کسی ایسے فرد کو کونسل کی صدارت کیلئے منتخب کیا جائے جو سب کو لیکر چل سکے۔ ایک ایسا فرد جس کی کال پر سب اکٹھے ہوسکیں۔
خبر کا کوڈ : 228715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
اگر ملی یکجہتی کونسل میں شامل لوگ بغیر کسی تنظیمی یا مسلکی تعصب کے فیصلہ کریں تو یقیناً کونسل کی صدارت علامہ ساجد نقوی کو ہی ملنی چاہئے، کیونکہ وہ سینئر ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی معتدل، مدبر، اور اتحاد کے لیے خلوص دل کے ساتھ کاوش انجام دینے والے لیڈر ہیں۔
ہماری پیشکش