0
Monday 7 Jan 2013 19:20

سعودی جوانوں کا حکومت شام کے خلاف جنگ میں شرکت کرنا غلط ہے، سعودی مفتی اعظم

سعودی جوانوں کا حکومت شام کے خلاف جنگ میں شرکت کرنا غلط ہے، سعودی مفتی اعظم
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز آل الشیخ نے سلفی تکفیری وہابیوں کی طرف سے سعودی جوانوں کو شام روانہ کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جوانوں کو شام نہیں جانا چاہیےاور تکفیری وہابیوں کے مکر و فریب سے دور رہنا چاہیے۔ ایک ایرانی خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے مفتی شیخ عبدالعزیز بن عبدالله آل الشیخ نے سلفی تکفیری وہابیوں کی طرف سے سعودی جوانوں کو شام روانہ کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کے جوانوں کو شام نہیں جانا چاہیےاور تکفیری وہابیوں کے مکر و فریب سے دور رہنا چاہیے۔

اس نے کہا کہ سعودی نوجوانوں کو نامعلوم مقامات پر روانہ کیا جاتا ہے جہاں وہ ہلاک ہوجاتے ہیں یا گرفتار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سعودی وہابیوں کو دنیا میں سخت ناکامی اورپشیمانی کا سامنا ہے اورسعودی شہریوں کو آج دنیا میں دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔ سعودی مفتی نے کہا کہ حکومت شام کے خلاف برسرپیکار مسلح گروپوں کے لئے دعا کرنا اور ان کو مالی امداد دینا مناسب ترین عمل ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کے حکام شام کے معاملے میں آشکارا مداخلت کررہے ہیں اور دو سال سے ان کی مداخلت کو ناکامی کا سامنا رہا ہے، شام کی حکومت نے کئی سعودی دہشت گردوں کو ہلاک یا انھیں گرفتار کرلیا ہے۔

آل الشیخ نے شام کی جنگ میں خودکش حملوں کے لئے سعودی نوجوانوں کی نیلامی کی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب نہيں ہے کہ سعودی نوجوان شام کی جنگ میں شرکت کے لئے سامان تجارت کی حیثیت سے خرید و فروخت کئے جائے اور پھر ہمارے نوجوان شام میں داخل ہونگے تو وہ دشمن کے لئے آسان نوالہ بن جائیں گے۔ سعودی مفتی نے اس فتوی کے ذریعے اس حقیقت کا بھی اعتراف کیا ہے کہ شام کے خلاف لڑی جانے والی جنگ جہاد نہيں ہے اور حکومت کے خلاف لڑکر ہلاک ہونے والے نوجوانوں کا انجام اچھا نہيں ہے اور وہ شہید نہیں ہیں۔ آل الشیخ نے مساجد کے پیش اماموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیاسی مسائل کے بارے میں اظہار خیال نہ کریں اور سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹوں کو نہ دیکھیں۔

واضح رہے کہ شام میں گزشتہ کئی عرصے سے حکومت کے خلاف بغاوت کے نام پر دہشت گردوں کی جانب سے عام عوام کے قتل عام کا بازار گرم ہے، دہشت گردوں کا ہدف شام کی اس حکومت کو گرانا ہے کہ جو مشرق وسطیٰ میں ریاستی سطح پر واحد ملک ہے جو فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کی مددگار اور اسرائیل مخالف ہے۔ یہ بات بھی صاف ظاہر ہے کہ شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کو ترکی، اردن، سعودی عرب سمیت امریکہ و اسرائیل کی بھی حمایت حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ : 228977
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش