0
Monday 7 Jan 2013 20:20

سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دیدیا

سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ کالعدم قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ عدالت عظمٰی کے تین رکنی بنچ نے ریکوڈک گولڈ مائنز سے متعلق 21 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کر دیا۔ 16 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ 23 جولائی 1993ء کا معاہدہ معدنی ترقی ایکٹ 1948ء اور منرل رولز 1970ء کے خلاف ہے۔ معاہدے میں بعد میں کی گئی تمام ترامیم اور اس کی منتقلی کی دستاویزات بھی غیر قانونی اور قواعد کے منافی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ کالعدم ہونے پر ریکوڈک کے علاقے ای ایل پانچ پر ٹیتھیان سمیت کسی غیر ملکی کمپنی کا اب کوئی حق باقی نہیں رہا۔ 

عدالت نے مولانا عبدالحق بلوچ کی اپیل منظور کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے اس حوالے سے سپریم کورٹ میں براہ راست دائر درخواستیں سماعت کیلئے منظور کر لیں اور ٹیتھیان کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ بلوچستان میں افغانستان اور ایران کی سرحد کے قریب مشہور علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کو نکالنے کے منصوبے کا نام ریکوڈک ہے۔ جولائی 1993ء میں وزیراعلٰی بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکوڈک منصوبے کا ٹھیکہ آسٹریلوی کمپنی کو دیا تھا۔ اس معاہدے کے خلاف کیس چھ سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا۔
خبر کا کوڈ : 228985
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش