0
Saturday 3 Apr 2010 10:39

58 ٹو بی،کنکریٹ لسٹ،تیسری بار وزیراعظم بننے پر پابندی ختم کرنے کی تجویز،18 ویں ترمیم بالآخر پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئی

58 ٹو بی،کنکریٹ لسٹ،تیسری بار وزیراعظم بننے پر پابندی ختم کرنے کی تجویز،18 ویں ترمیم بالآخر پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئی
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق ایک طویل انتظار کے بعد بالآخر قومی اسمبلی میں جمعہ کے روز پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی اصلاحات کا تیار کردہ 18 ویں ترمیم کا مسودہ پیش کر دیا گیا ہے، یہ مسودہ ممبران کی تالیوں کی گونج میں کمیٹی کے چیئرمین اور وزیراعظم کے مشیر میاں رضا ربانی نے پیش کیا،اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اجلاس کی صدارت کی،وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل سید نوید قمر نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کی کارروائی معطل کر کے پارلیمانی کمیٹی برائے آئینی اصلاحات کی رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دی جائے تو ارکان نے ڈیسک اور تالیاں بجا کر اس کا بھرپور خیر مقدم کیا،انہوں نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، اسپیکر نے یہ تحریک ایوان میں پیش کی تو ایوان نے ڈیسک بجا کر متفقہ طور پر اس کی منظوری دی، کمیٹی کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کمیٹی کی رپورٹ (18ویں ترمیم کا مسودہ) ایوان میں پیش کیا۔اقلیتی رکن اسمبلی اکرم مسیح نے اس بنیاد پر ایوان سے واک آؤٹ کیا کہ کمیٹی میں اقلیتوں کو نمائندگی نہیں دی گئی،میاں رضا ربانی نے رپورٹ پیش کرنے سے قبل وضاحت کی کہ کمیٹی نے اقلیتوں سمیت سول سوسائٹی کی جانب سے دی گئی 800 تجاویز پر غور کیا،جو سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی تجاویز سے الگ نہیں۔رضا ربانی نے رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات پڑھ کر سنائے،جس کے تحت ایل ایف او کو ختم کر دیا گیا ہے،قومی اسمبلی کو توڑنے کے لئے 58 ٹو بی کے تحت صدر کا اختیار ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے،سینیٹ کے ممبران کی تعداد 100 سے بڑھا کر 104 کر دی گئی ہے۔مسلح افواج کی تقرری اب صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے۔آئین توڑنے کے عمل کو تحفظ دینے کی سزا بھی غداری ہو گی۔سینیٹ کے ایام کار 90 سے بڑھا کر 110 کر دیئے گئے ہیں،کنکرنٹ لسٹ ختم کر دی گئی ہے،کابینہ کے ممبران کی تعداد پارلیمنٹ کے ممبران کی تعداد کے گیارہ فیصد تک متعین کر دی گئی ہے،شیڈول چھ اور سات کو آئین سے خارج کر دیا گیا ہے،وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے لئے دو سے زیادہ ٹرم کی پابندی ختم کر دی گئی ہے،صوبائی اسمبلی کے ایام کار 70 سے بڑھا کر 100 کر دیئے گئے ہیں،صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھا گیا ہے،ہائیکورٹ کے کسی جج کو اس کی مرضی کے بغیر ٹرانسفر نہیں کیاجا سکے گا،رضا ربانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ کمیٹی کی رپورٹ آج ایوان میں پیش کر رہا ہوں،جسے اتفاق رائے سے تیار کیا گیا ہے،انہوں نے صوبوں کو مرکز(اسلام آباد ) کا حصہ ہونے کا احساس دلانے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ آئینی اصلاحات پر عمل نہ ہوا تو وفاق مزید کمزور ہو گا،اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے نہ صرف اسلئے کہ آئینی اصلاحات کی جا رہی ہیں بلکہ یہ اصلاحات سیاسی طور پر منقسم ماحول میں اتفاق رائے سے سامنے آئی ہیں،یہ ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان کی قوم یہاں کے غریب اور محنت کش عوام جب بھی وفاق پاکستان پر مشکل وقت آتا ہے تو وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں،یہ ترامیم متفقہ طور پر کی گئی ہیں،پارلیمانی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد گروپوں کو نمائندگی دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتفاق رائے حاصل کرنا مشکل کام تھا کیونکہ مختلف سیاسی جماعتوں کا مختلف ایشوز پر مختلف نقطہ نظر تھا،خصوصاً صوبائی خود مختاری کے معاملے پر بعض ممبران کی متضاد آراء تھیں،میں تمام ممبران کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ ان کی سیاسی بصیرت پارٹی مفاد سے بالاتر سوچ اور وسیع القلبی کی بدولت یہ ممکن ہوا کہ رپورٹ تیار کی گئی اور ممبران نے وفاق کے مفادات کو مدنظر رکھا۔رضا ربانی نے کہا کہ بعض لوگ کہتے تھے کہ یہ کمیٹی چوں چوں کا مربہ ہے لیکن پاکستان کے سیاستدانوں نے یہ ثابت کر دیا کہ جب تک ملک کے اندر جمہوریت موجود ہو، سیاسی قیادت موجود ہو،تو وہ افہام و تفہیم،مصالحت،مفاہمت اور ڈائیلاگ کے ذریعے مشکل سے مشکل اور کٹھن سے کٹھن مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔انہوں نے جذباتی لہجے میں کہا کہ میں کتنا بدقسمت ہوں کہ وہ قائد جس کے ساتھ میں نے سیاسی سفر شروع کیا تھا،وہ قائد جس کی یہ خواہش تھی،جس کی یہ تمنا تھی،وہ قائد جس کا یہ وژن تھا جس کی وجہ سے آج یہ ایوان زندہ ہے وہ آج ہمارے ساتھ نہیں ہیں،میں آج کے اس تاریخی دن کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے منسوب کرتا ہوں،انہوں نے کہا کہ 1973ء کے بعد آج یہ تاریخی دن ہے جب موجودہ اسمبلی کو یہ شرف حاصل ہوا ہے کہ وہ اپنی آئینی ترامیم خود لا رہی ہے ورنہ ماضی میں اسمبلی سے صرف ٹھپہ لگوایا جاتا تھا،ہماری تلخ تاریخ ہے کہ ماضی میں آمروں نے پارلیمنٹ اور آئین کو پامال کیا،انہوں نے کہا کہ یہ سہرا شہید ذوالفقار علی بھٹو کے سر جاتا ہے جس نے قوم کو متفقہ آئین دیا جسے آمر ختم (منسوخ) نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے مختلف چیزیں آئیں،ماضی کے ادوار میں آئین کو مسخ کیا گیا چاہے وہ ضیاء الحق ہوں یا پرویز مشرف آمروں نے اپنے اقتدار کو طول دینے اور اپنی ذات میں اختیارات کو مرتکز کرنے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا،یہ وفاقی پارلیمانی اسلامی جمہوریت کو جنم دینے والا آئین تھا لیکن اسے صدارتی نظام میں تبدیل کر دیا گیا،وفاقی نظام کو وحدانی نظام میں تبدیل کیا گیا اور جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا گیا۔رضا ربانی نے کہا کہ نظام اب ٹھیک ہو جائے گا،ملک میں جمہوریت پھلے پھولے گی،ماضی میں سب سے بڑا مجرمانہ فعل یہ کیا گیا کہ وفاق پر ضرب کاری لگائی گئی، پاکستان کو 73ء کے آئین کے تحت شراکتی وفاق بنایا گیا۔لیکن آمروں نے ون یونٹ بنا کر اور آئین کو مسخ کر کے وحدانی طرز حکومت بنا دیا گیا،یہ تصور دیا گیا کہ مضبوط مرکز ہو گا تو مضبوط پاکستان ہو گا۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ مضبوط صوبے ہونگے تو مضبوط مرکز ہو گا،انہوں نے کہا کہ میں ان تمام سیاسی لیڈروں کا شکر گزار ہوں جن کی جماعتیں پارلیمنٹ میں موجود ہیں،میں ان سب کا شکر گزار ہوں،ان کی رہنمائی،لچک اور بصیرت کے بغیر یہ کمیٹی اپنا کام مکمل نہیں کر سکتی تھی،انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ موجودہ حکومت نے بلوچستان پیکیج دیا،این ایف سی ایوارڈ دیا،لیکن جب تک صوبائی خود مختاری کی ضمانت آئین میں نہیں دی جائے گی اس وقت تک سب بے معنی ہو گا،لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو شراکتی وفاقیت کی طرف لے کر جائیں،ہمارا وفاق منفرد ہے،آبادی اور رقبے کا بہت فرق ہے،اسلئے ہم نے بہت سی چیزیں آؤٹ آف باکس طے کی ہیں،بعض چیزین نئی ہیں جس کے لئے وقت درکار ہے لیکن کمٹ ہونی چاہئے،کمیٹی کو یقین ہے کہ اگر یہ ترامیم منظور بھی کر لی جائیں تو جب تک ان پر عملدرآمد کے لئے عزم نہیں ہو گا تو وفاق کو خطرات لاحق رہیں گے۔ وفاق کو آج سیاسی استحکام چاہئے،سیاسی استحکام اس وقت آئے گا جب وفاق کی اکائیاں یہ محسوس کریں گی کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں،اگر اصلاحات منظور نہ ہوئیں تو وفاق کمزور ہو جائے گا۔ صوبوں کو ان کے سیاسی معاشی اور ثقافتی حقوق کی ضمانت دی جائے،انہوں نے کہا کہ آئین عوام کی ملکیت ہے،کمیٹی کی سفارشات کے نمایاں نکات بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کمیٹی نے ایل ایف او 2002ء اور 17 ویں ترمیم 2002ء کو منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے صوبہ سرحد کا نام خیبر پختونخوا رکھا گیا ہے کیونکہ این ڈبلیو ایف پی برطانوی سامراج کا دیا ہوا ہے۔

خبر کا کوڈ : 22950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش