QR CodeQR Code

ملک میں احتجاج کی نئی تاریخ رقم، لواحقین کا دھرنا 3 دن سے جاری، میتوں کی تدفین سے انکار

13 Jan 2013 22:20

اسلام ٹائمز: منفی آٹھ ڈگری کی سردی، سراپا احتجاج مرد و خواتین اور بچے، ہچکیاں آہیں، سسکیاں ملک اور دنیا بھر میں پہنچیں تو پھر سیاسی جماعتوں کی غلام گردشوں میں کھلبلی مچی اور حکمرانوں سے لے کر اپوزیشن تک تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو ہزارہ برادی کے افراد کے دکھ میں شریک ہونے کا خیال آیا۔


اسلام ٹائمز۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف علمدار روڈ پر شدید سردی کے باوجود کوئٹہ یکجہتی کونسل کی جانب سے ستاسی میتوں کے ہمراہ دھرنا چون گھنٹوں سے جاری ہے۔ سانحہ کوئٹہ میں پیاروں سے بچھڑنے والوں کے زخموں پر تیسرے روز بھی مرہم نہ رکھا جاسکا۔ ستاسی میتیں اب بھی لحد میں اترنے اور لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔ خون جما دینے والی سردی میں آہوں اور سسکیوں سے کوئٹہ کی فضاء سوگوار ہے، لواحقین کر رہے ہیں حکومت سے ایک ہی سوال۔ وہ پیاروں کو دفنا دفنا کر تھک چکے ہیں اب بس۔ کیا کوئی ایسا ہے جو انہیں تحفظ دے سکے، حکومت تو یہ کام نہیں کر سکی۔ اب شہر کو فوج کے حوالے کر دیا جائے۔ قیامت صغری برپا ہوئی مگر صوبائی حکومت کا کوئی وجود نظر نہ آیا۔ وزیراعظم خود کوئٹہ پہنچے۔ مطالبات منظور کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ مظاہرین کہتے ہیں ان کے مطالبات اٹل ہیں۔ اصرار کیا میتوں کی تدفین کر دیں۔ دھرنا جاری رکھیں۔ لوگ نہ مانے۔ سو سے زائد گھرانے جو اجڑ گئے۔ مظاہرین کا ایک جواب ہے۔ مطالبات پورے ہوں گے تو لاشے اٹھائیں گے۔

شدید سردی کے باوجود دھرنے میں بیھٹے بچے بوڑھے، عورتوں، جوانوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ان سے جینے کا بنیادی حق نہ چھینا جائے۔ کوئٹہ میں دھرنا دیئے افراد نے پا کستان میں احتجاج کی نئی تا ریخ رقم کر دی۔ گذشتہ دس برس سے آئے دن ہزارہ افراد کو قتل کر دیا جاتا، سیاسی جماعتوں کے مذمتی بیانات آتے، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا عزم اور بات ختم۔ تین دن پہلے ہونے والے دھماکوں میں چھیاسی ہزارہ افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد بھی ابتداء میں میدان سیاست کے شہہ سواروں کا یہی خیال تھا۔ لیکن ہزارہ افراد کے دھرنے، جاں بحق افراد کو نہ دفنانے سے انکار نے سارے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ منفی آٹھ ڈگری کی سردی، سراپا احتجاج مرد و خواتین اور بچے، ہچکیاں آہیں، سسکیاں ملک اور دنیا بھر میں پہنچیں تو پھر سیاسی جماعتوں کی غلام گردشوں میں کھلبلی مچی اور حکمرانوں سے لے کر اپوزیشن تک تمام سیاسی جماعتوں کے اکابرین کو ہزارہ برادی کے افراد کے دکھ میں شریک ہونے کا خیال آیا۔ لگتا یوں ہے کہ ہزاروں نے ملک میں احتجاج کی نئی تاریخ رقم کی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سانحہ علمدار روڈ کے شہیدوں کے لواحقین اور ہزارہ برادری کے ہزاروں افراد جسم میں سرایت کرنے والی سردی کے باوجود چوراسی میتیں سڑک پر رکھے تین روز سے دھرنا دئیے ہوئے ہیں۔ دل دہلا دینے والا سانحہ تو کوئٹہ کی علمدار روڈ پر ہوا، لیکن اس نے ملک کے کونے کونے میں موجود ہر انسان کو ہلا کر رکھ دیا۔ دنیا سے جانے والے اپنے پیچھے غموں کی ایک داستان چھوڑ گئے۔ نوحہ کناں لواحقین کے دھرنے میں مستقبل کے معمار معصوم بچے، پردے دار خواتین، زندگی کی صعوبتیں برداشت کرتے بزرگ اور پاکستان کا اہم اثاثہ نوجوان بڑی تعداد میں شریک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنے مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ خدارا اب تو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں مزید نسل کشی سے روکا جائے۔ مظاہرین ڈٹے ہوئے ہیں کہ مطالبات پر عملدر آمد نہ ہونے تک وہ اپنے پیاروں کی تدفین نہیں کریں گے۔ گلستان روڈ پر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے۔ شہداء کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ بلوچستان حکومت کو برطرف کرکے شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 230880

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/230880/ملک-میں-احتجاج-کی-نئی-تاریخ-رقم-لواحقین-کا-دھرنا-3-دن-سے-جاری-میتوں-تدفین-انکار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org