0
Tuesday 6 Apr 2010 09:55

سب کے شفاف احتساب پر یقین ہے،امتیازی قوانین ختم،انصاف کا پیمانہ ایک ہونا چاہئے،صدر زرداری

سب کے شفاف احتساب پر یقین ہے،امتیازی قوانین ختم،انصاف کا پیمانہ ایک ہونا چاہئے،صدر زرداری
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ 18ویں آئینی ترمیم کا تاریخی بل بلا تاخیر منظور کرے کیونکہ قوم اس کی منتظر ہے۔1973ء کا آئین بحال کر کے تاریخ رقم کر رہے ہیں،حکومت سب کیلئے شفاف احتساب پر یقین رکھتی ہے۔امتیازی قوانین ختم اور انصاف کا پیمانہ سب کیلئے ایک سا ہونا چاہئے،ایسا احتساب جو سب کیلئے ہو،جمہوریت ناکام نہیں،یہ کمزور ہوسکتی ہے مگر غیر ذمہ دار نہیں۔ہر ریاستی ستون اپنی حدود میں کام کرے،آج حکومت کی طاقت ظاہر ہو چکی ہے۔تیسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے موقع کی مناسبت سے یہ شعر بھی پڑھا۔”مانا کہ زمانے کو گلزار نہ کر سکے  کچھ خار کم کر گئے گزرے جدھر سے “ اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان،جموں و کشمیر اور پانی سمیت بھارت سے تمام مسائل کا باوقار حل چاہتے ہیں۔بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے عالمی کمیشن کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا اسکی رپورٹ جلد آ جائیگی،اس حوالے سے بعض حلقوں میں پائے جانیوالے اندیشوں کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت قومی سطح پر اس معاملے کی چھان بین کی ذمہ داری سے بھی پوری طرح آگا ہ ہے،صدر نے کہا کہ دستوری اصلاحات سے آئین ایک حقیقی اور جمہوری آئین بن جائے گا اور صوبائی حقوق اور پارلیمنٹ کی بالادستی بحال ہو جائے گی۔انہوں نے اس امر پر تاسف کا اظہار کیا کہ ماضی میں ریاستی ستون آئین کی منسوخی کو درست قرار دیتے رہے،انہوں نے ریاستی ستونوں سے کہا کہ انہیں دستور کی متعین کردہ حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے،انہوں نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشتگردوں کو کچل دیا جائیگا۔
بھارت سے تنازعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر سمیت نئی دہلی سے تمام تنازعات باوقار اور پر امن انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے گزشتہ ایک برس میں حکومت کی کامیابیوں کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کو حق ملکیت دیا،زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے،کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تیزی آئی،لیکن اس کیلئے کوئی مصنوعی حربہ اختیار نہیں کیا گیا،نئی ترغیبات کے باعث ترسیلات زر میں اضافہ ہوا،بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی نگاہ میں پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی،مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کی گئی،متفقہ این ایف سی ایوارڈ منظور کرایا گیا،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام متعارف کرایا،ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے ادوار حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ تاریخ میں سرخروئی حاصل کرینگے،تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ 18واں آئینی ترمیم بل پارلیمنٹ میں پیش کر کے ہم نے پارلیمنٹ کی بالادستی بحال کرنے کا وعدہ پورا کر دیا ہے۔
 پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ 1973ء کے آئین میں جو خرابیاں پیدا کی گئی ہیں انہیں دور کیا جائے گا اور پارلیمنٹ کے اختیارات بحال کئے جائینگے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائی۔صدر زرداری نے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے 17ویں ترمیم منسوخ ہو جائے گی اور صوبوں کو ایسی حقیقی خود مختاری ملے گی،جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔اس طرح ہم نے پارلیمنٹ کی بالادستی بحال کرنے کا اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔پارلیمنٹ کو مضبوط بنانا ہمارے سیاسی فلسفے کی بنیاد ہے۔صدر نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد اتفاق رائے سے این ایف سی ایوارڈ منظور کیا گیا جو ایک اور تاریخی کامیابی ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کی جا چکی ہے۔پانی کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ حکومت بھارت کیساتھ یہ مسئلہ بین الاقوامی فورم پر اٹھا رہی ہے۔ بھارتی قیادت کے ساتھ اپنے رابطے ہیں۔ میں نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور یہ وہ معاملہ ہے جو میں نے ان کیساتھ ہونیوالی ملاقات میں اٹھایا ہے۔ اس کیساتھ ساتھ پانی اور توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے 32 چھوٹے اور درمیانی درجے کے ڈیم تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ان میں سے تین ڈیمز پر کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ان ڈیمز کے آس پاس کی سرکاری زمین پہلی مرتبہ اس علاقے کی خواتین میں تقسیم کی جائے گی اور اس کی آبپاشی کا انتظام بھی کیا جائے گا۔لاپتہ افراد کے بارے میں بھی ایک کمیشن قائم کیا جا چکا ہے۔نئی ترغیبات کے باعث ترسیلات زر میں 25 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور گزشتہ سال ستمبر میں صرف ایک ماہ میں ترسیلات زر 800 ملین ڈالر سے بڑھ گئیں۔
صدر نے اپنے خطاب میں سرحد کا نام خیبرپختونخوا رکھنے اور دیگر ترامیم پر پارلیمنٹ کو مبارکباد دی اور کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کمزور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔میں نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کی سربراہی خود وزیراعظم کو منتقل کی،جس کیلئے مجھے کسی نے نہیں کہا تھا۔صدر زرداری نے کہا کہ آغاز حقوق بلوچستان پر عمل درآمد خوش آئند ہے۔گلگت بلتستان میں سیاسی اصلاحات کا آغاز ہو چکا ہے اور وہاں پہلی خاتون گورنر مقرر ہوئی ہیں،صدر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت کم کرنے میں مدد ملے گی۔حکومت شفافیت پر عمل کر رہی ہے۔فاٹا سے جلد ایف سی آر کا خاتمہ ہو گا۔صحت،تعلیم،منصوبہ بندی اور دیگر سماجی مسائل پر زیادہ توجہ دی جائیگی۔
انہوں نے پارلیمانی کارکردگی کا ذکر کیا اور کہا کہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں قومی اسمبلی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ٹریڈ یونین سرگرمیاں بحال کیں۔12 فیصد اسٹاک ایکسچینج حصص کارکنوں کو دیئے جائینگے جس سے ملک میں 5 ہزار خاندانوں کو فائدہ ہو گا۔صدر نے کہا کہ انتہاپسندی اور دہشت گردی ہماری سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ہم شدت پسندی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اور جو بھی حکومت کی عملداری چیلنج کریگا سختی سے نمٹیں گے،لیکن تشدد کا راستہ چھوڑنے والوں سے صلح ہو سکتی ہے۔صدر نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے۔قوم مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔صدر نے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے وزارت داخلہ کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کیا گیا۔خارجہ تعلقات کے حوالے سے صدر زرداری نے چین،امریکا اور مسلم ممالک کیساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کا حوالہ دیا اور کہا کہ چین کیساتھ قریبی تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ 
اسٹرٹیجک ڈائیلاگ سے امریکا کے ساتھ شراکت داری میں وسعت آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجارت چاہتے ہیں،امداد نہیں۔این این آئی کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ماضی میں صرف آمروں کو تحفظ دینے کیلئے آئینی ترامیم کی گئیں اور ریاست کے ستون ان کے اقدامات کو جائز قرار دیتے رہے اب ایسا نہیں ہو گا،پارلیمنٹ کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں،آئین کی بالادستی برقرار رکھیں گے۔ہر ریاستی ستون اپنی حدود میں کام کرے،مفاہمت پر یقین رکھتے ہیں منافرت پر نہیں۔اپنے فرض سے منہ نہیں پھیریں گے،ملک و قوم کے مفاد میں مشکل فیصلے کئے،جس کے نتیجے میں معیشت بحال اور عالمی اداروں میں ساکھ بہتر ہو چکی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے ہر رکن کو مبارکباد دیتا ہوں،تمام سیاسی جماعتیں چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں انہوں نے پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر قومی کاز کیلئے کام کیا ہے۔ وزیر قانون بابر اعوان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے پارلیمانی کمیٹی سے تعاون کیا ہے،جس کے سربراہ سینیٹر رضا ربانی ہیں۔صدر نے کہا کہ بھاشا ڈیم سے ساڑھے چار ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کرینگے،تھر کوئلہ منصوبہ بحال کر دیا گیا ہے۔
ہم ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہیں تاہم بڑے جمہوری ملک کی طرف سے فوجی بجٹ میں غیر معمولی اضافے سے اسلحہ میں کمی کا مقصد حاصل نہیں ہو سکا،ایک دوسرے پر شک کی بجائے مذاکرات سے عسکریت پسندی کا مقابلہ کرنا ہو گا۔سارک کے پلیٹ فارم پر ہم مفاہمت کیلئے کوشش کرتے رہیں گے تمام اسلامی ممالک سے تعلقات کو فروغ دینگے۔صدر نے کہا کہ ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا۔2010ء کو بلدیاتی انتخابات میں مفاہمت کا سال بننا چاہیے۔ہمیں نوجوانوں کو عسکریت پسندی سے بچانا ہو گا۔ترقی کیلئے مارشل پلان ضروری ہے،جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کار ی کرینگے۔روزگار کے مواقع پیدا کرنا ،برآمدات بڑھانا اور سرمایہ کاری میں اضافہ فوری ضروری ہے، جمہوری حکومت اپنے اور وعدے بھی پورے کر کے دکھائے گی۔

خبر کا کوڈ : 23131
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش