0
Tuesday 15 Jan 2013 01:08

اقتدار سے بشارالاسد کی علیحدگی ممکن نہیں، سرگئی لاوروف

اقتدار سے بشارالاسد کی علیحدگی ممکن نہیں، سرگئی لاوروف
اسلام ٹائمز۔ بشار الاسد کے بغیر شام یعنی زیادہ جانی نقصان، اس جملے کے ساتھ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ایک بار پھر ہر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے کہ جس میں شام کے صدر بشار الاسد کی برطرفی کی بات کی گئی ہو۔ سرگئی لاوروف نے یوکرائن کے دارالحکومت کی یف میں کہا کہ ہمارے بعض اتحادی اس بات کے قائل ہوگئے ہیں کہ شام میں بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی اس ملک میں تشدد اور بدامنی کے خاتمے کے لیے ایک کلیدی پیشگی شرط ہے لیکن روسی وزیر خارجہ کے بقول اس قسم کی پیشگی شرط جنیوا معاہدے میں نہیں رکھی گئی۔ جنیوا مذاکرات شام کے بحران کے بارے میں عالمی برادری کا پہلا صلاح و مشورہ تھا کہ جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ہٹ کر انجام پایا۔ روس نے جنیوا اجلاس میں بھرپور طریقے سے شرکت کی اور اس بات کی اجازت نہیں دی کہ شام میں حکومت کی تبدیلی جنیوا معاہدے کی ایک شق میں تبدیل ہو جائے۔ 

روس نے چین کے ساتھ مل کر مشرق وسطٰی میں طاقت کے توازن اور سیاسی جغرافیہ کو اپنے حق میں تبدیل کرنے کے لیے سلامتی کونسل میں مغرب کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ مغرب والوں نے مشرق وسطٰی کے لیے بنائے جانے والے منصوبے میں بشار الاسد جیسے رہنماؤں کے لیے کوئی جگہ نہیں رکھی ہے کہ جو مغرب کے ہمنوا نہیں ہیں۔ مغرب بشار الاسد کی حکومت سے علیحدگی چاہتا ہے۔ روس اور چین نے سلامتی کونسل میں مغربی ملکوں کی طرف سے پیش کردہ شام مخالف قراردادوں کو اس لیے ویٹو کر دیا کہ وہ شامی عوام کے اپنی تقدیر کا خود فیصلہ کرنے کے حق کے منافی تھیں۔ البتہ ایسا لگتا ہے کہ مغرب کو بشار الاسد کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے اپنے مطالبے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ ان ممالک کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ان جنگجوؤں نے کہ جنہیں مغرب والے القاعدہ سے منسلک سمجھتے ہیں، شام کے موجودہ بحران سے فائدہ اٹھایا ہے اور وہ ہر روز اس ملک میں مزید پھیلتے جا رہے ہیں۔ 

درحقیقت مغرب والوں کے درمیان شام اور بشار الاسد کی حکومت کے خلاف فوجی اقدام کے بارے میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے تو اس کی وجہ انہی جنگجوؤں کے بارے میں ان کے خدشات ہیں۔ مغرب نے بشار الاسد کے خلاف جنگجوؤں کو جو بھاری مقدار میں ہتھیار دیئے ہیں وہی ایک سکیورٹی تشویش میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ بشار الاسد نے مغرب کے مقاصد کو دیکھتے ہوئے شام کے بحران کے حل کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔ البتہ مخالفین نے ان کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ بشار الاسد نے بحران کا راہ حل اور امن منصوبہ پیش کرکے عملاً اپنے مخالفین کو مشکل صورت حال سے دوچار کر دیا۔ کیونکہ انہوں نے ظاہر کر دیا کہ وہ امن قائم کرنے کے لیے تیار ہیں، حتی اپنے مسلح مخالفین کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ دوسری جانب مخالفین نے ان کا امن منصوبہ مسترد کرکے یہ بتا دیا کہ وہ لچک کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور ان کی ترجیح شام میں امن کی بحالی نہیں بلکہ مغرب کی فوجی حمایت و مدد سے اپنے حریف کو اقتدار سے علیحدہ کرنا ہے۔ اسی بنا پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے شامی حکومت کے مخالفین سے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ وہ بشار الاسد کی مانند کوئی عملی اور تعمیری امن منصوبہ پیش کریں۔
خبر کا کوڈ : 231327
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش